بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ نے کہا ہے کہ جو بھی ہندو مندروں اور درگا پوجا کے مقامات پر حملوں میں ملوث ہے اسے کسی بھی صورت میں نہیں چھوڑا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق چاند پور کے حاجی گنج، چٹگرام کے بنسخلی اور کاکس بازار کے پیکو میں ہندو مندروں سے توڑ پھوڑ کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔
فرقہ وارانہ تشدد کے مرتکب افراد کو سخت انتباہ دیتے ہوئے وزیر اعظم شیخ حسینہ نے کہا کہ جو بھی ہندو مندروں اور درگا پوجا کے مقامات پر حملوں میں ملوث ہیں اسے کسی بھی صورت میں نہیں چھوڑا جائے گا چاہے وہ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتا ہے۔
شیخ حسینہ نے کہا "کمیلا میں ہونے والے واقعات کی مکمل تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ کسی کو بھی نہیں بخشا جائے گا۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ کس مذہب سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کو گرفتار کرکے سزا دی جائے گی۔"
وزیر اعظم نے یہ بات درگا پوجا کے موقع پر ڈھاکہ کے ڈھکیشوری قومی مندر میں ایک تقریب کے دوران ہندو برادری کے لوگوں کو تہوار پر مبارکباد پیش کرتے ہوئےکہی۔ وہ ویڈیو کانفرنس کے ذریعے گن بھابن سے پروگرام میں شامل ہوئیں تھیں۔
انہوں نے کمیلا میں مندروں میں توڑ پھوڑ کے واقعے کو انتہائی افسوس ناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ جو لوگ لوگوں کا اعتماد حاصل کرنے سے قاصر ہیں اور کوئی نظریہ نہیں رکھتے وہ اس طرح کے حملے کر سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ بنگلہ دیش میں فرقہ وارانہ فساد قرآن کی مبینہ بے حرمتی سے متعلق فیس بک پوسٹ کی وجہ سے شروع ہوا جس میں درگا پوجا کے کئی پنڈالوں میں توڑ پھوڑ کی گئی اور اقلیتی ہندو برادری کو نشانہ بنایا گیا اور اب تک چھ افراد اس فرقہ ورانہ فساد کے شکار ہوچکے ہیں۔
اس حادثے کے بعد بھارت نے اس تشدد کی شدید مذمت کی تھی۔ وشو ہندو پریشد نے اس معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ جبکہ بی جے پی کے سوشل میڈیا سربراہ امیت مالویہ نے کہا ہے کہ بنگلہ دیش میں ہندوؤں کی مذہبی آزادی خطرے میں ہے۔
بی بی سی بنگلہ سروس کے مطابق وزیراعظم شیخ حسینہ نے بھارت سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ شرپسندوں کے ساتھ سختی سے پیش آئے۔ بھارت میں بھی ایسا کچھ نہیں ہونا چاہیے جو ہمارے ملک کو متاثر کرے اور ہمارے ملک میں ہندوؤں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے۔ اگر بھارت میں ایسا کچھ ہوتا ہے تو ہمارے ہاں ہندو متاثر ہوتے ہیں۔ انڈیا کو بھی اس حوالے سے محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔
وزیر اعظم نے یہ بات دارالحکومت ڈھاکہ کے ڈھکیشوری مندر میں ہندوؤں کو دُرگا پوجا کے موقع پر مبارکباد دیتے ہوئے کہی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں بڑی تعداد میں معلومات مل رہی ہیں۔ ہم ان لوگوں کا سراغ لگائیں گے جنہوں نے حملے کیے۔ یہ ٹیکنالوجی کا دور ہے، ہم نے ماضی میں بھی ایسا کیا تھا اور آئندہ بھی کریں گے۔ انہیں مناسب سزا کا سامنا کرنا پڑے گا۔ مثالی سزا دی جائے گی تاکہ مستقبل میں کوئی بھی اس قسم کے واقعے میں ملوث ہونے کی جرات نہ کر سکے۔
شیخ حسینہ نے سب سے اپیل کی کہ وہ یکجا ہوکر کام کریں اور اس طرح کی گھناؤنی حرکتوں کی تکرار کو روکنے کے لیے چوکس رہیں۔ بنگلہ دیش میں لوگ بلا تفریق ذات ، مسلک اور مذہب کے تمام تہوار اکٹھے مناتے ہیں، مذہب افراد کے لیے ہے اور تہوار سب کے لیے ہے اور ہم ہر تہوار کے ساتھ مل کر لطف اندوز ہوتے ہیں۔
حسینہ نے کہا کہ کمیلا واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا جب ملک پوری رفتار سے ترقی کی طرف گامزن تھا اور اس کا مقصد قوم کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ڈالنا اور ملک میں ایک مسئلہ پیدا کرنا تھا۔
انہوں نے ہندو برادری پر بھی زور دیا کہ وہ اپنے آپ کو اقلیت نہ سمجھیں اور اپنی مذہبی رسومات کو اسی مذہب کے ساتھ ادا کریں جو دوسرے مذاہب کے پیروکار ادا کرتے ہیں۔
شیخ حسینہ نے کہا کہ بنگلہ دیش کا وقار عالمی سطح پر قائم ہے کیونکہ یہ ایک ترقی پذیر ملک بن چکا ہے، انہوں نے مزید کہا "ہم چاہتے ہیں کہ ملک کے وقار کو برقرار رکھتے ہوئے 2041 تک ترقی یافتہ اور خوشحال کی فہرست میں شامل ہوجائے۔