پلوامہ: میوہ صنعت جموں و کشمیر کی معشیت کو مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے تاہم امسال میوہ صنعت کو نقصان پہنچنے کا خطرہ لاحق ہے جس کی وجہ سے جموں وکشمیر کی معشیت پر بھی اس کے منفی اثرات مرتب ہونے کا خدشہ ہے۔ امسال وادی کشمیر میں سیب کی پیداوار کافی اچھی ہوئی ہے جس کی وجہ سے کسان کافی خوش نظر آرہے تھے تاہم معقول قیمت نہ ملنے کی وجہ کسانوں کی خوشی مایوسی میں تبدیل ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ Falling price of Kashmiri apples worries growers, traders
رواں سال سیب کی قیمتوں میں اضافے کے بجائے گراوٹ درج کی جارہی ہے جبکہ ملک کی منڈیوں میں کشمیر کے سیب کی مانگ میں بھی کمی آئی ہے، جس کی وجہ سے وادی کے کسانوں کے ساتھ ساتھ سیب کے کاروبار سے منسلک افراد میں کافی تشویش پائی جارہی ہے۔ وادی کشمیر اگرچہ سیب کی پیداوار کے لئے پوری دنیا میں مشہور ہے اور وادی کے سیب کو دنیا بھر میں سب سے زیادہ ذائقہ دار سمجھا جاتا ہے۔ اس لیے اس کی مانگ بھی کافی ہوتی ہے تاہم امسال حالات اس کے برعکس موجودہ حالات میں وادی کے سیبوں کی مانگ میں کمی کے علاوہ واجب قیمت بھی نہیں دی جارہی ہے۔
کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ ملک کی معیشت کمزور ہونے کی وجہ سے بھی اس طرح کے حالات پیدا ہوئے ہیں۔ وادی کے دیگر اضلاع کے ساتھ ساتھ ضلع پلوامہ سے ملک کی مختلف منڈیوں میں سیب کو فروخت کرنے کے لئے پہنچایا جارہا ہے جبکہ سی گریڈ سیب پہلے منڈیوں میں پہنچنے کی وجہ سے اے گریڈ سیب کی مانگ میں کمی محسوس کی جارہی ہے۔ اس حوالے سے مختلف افراد اپنی الگ الگ رائے رکھ رہے ہیں۔ اگر انتظامیہ کی جانب سے سیب جوس کے پلانٹس قائم کئے جاتے تو اے گریڈ سیب کی مانگ میں اضافہ ہوتا اور کسانوں کو اس کا مناسب انداز میں فائدہ ہوتا۔
یہ بھی پڑھیں: Meeting with Retired Policemen: پلوامہ پولیس نے کی ریٹائرڈ پولیس اہلکاروں کے ساتھ میٹنگ
فروٹ منڈی پرچھو پلوامہ کی ایسوسی ایشن کے سربراہ جاوید احمد نے بتایا کہ رواں سال ہائی ڈینسٹی سیب کی قیمتوں میں گرواٹ درج کی گئی جس کی وجہ سے کسانوں کو کافی نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر وادی میں جوس پلانٹس ہوتے تو اے گریڈ سیب کی مانگ میں کافی اضافہ ہوتا۔ اے گریڈ کی مانگ میں کمی کی وجہ سے کسانوں میں تشویش پائی جاتی ہے اور انتظامیہ سے اس سلسلہ میں وقت رہتے مناسب اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔