ETV Bharat / city

No Development in Marwah Warwan مڑواہ واڈون آج کے دور میں بھی ترقی سے کوسوں دور - مڑواہ واڈون آج کے دور میں بھی ترقی سے کوسوں دور

مڑوا، واڈون اور دچھن ایسے تین بڑے وسیع پہاڑی علاقے ہیں جہاں تقریبا 50 ہزار لوگ آج کے جدید دور میں بھی قدیم طرز کی گزار رہے ہیں۔ انتظامی طور پر یہ علاقے جموں خطہ کے ضلع کشتواڑ کے تحت آتے ہیں لیکن تکنیکی طور پر ان میں سے دو علاقے واڈون اور مڑوا صرف جنوبی ضلع اننت ناگ سے ہی قابل رسائی ہیں جب کہ ایک طویل اور دشوار گزار ٹریک کشتواڑ کو دچھن سے جوڑتا ہے۔ There is no development activity in Marwah Warwan

مڑواہ واڈون آج کے دور میں بھی ترقی سے کوسوں دور
مڑواہ واڈون آج کے دور میں بھی ترقی سے کوسوں دور
author img

By

Published : Sep 22, 2022, 7:13 PM IST

یہ بات عیاں ہے کہ جموں کشمیر کی ایک بڑی آبادی پہاڑی علاقوں میں آباد ہے تاہم اکثر لوگ یہ جاننے سے قاصر ہیں کہ یہاں کی ایک وسیع آبادی ناقابل رسائی کوہساروں میں آباد ہے جو آج بھی قدیم طرز کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔ There is no development activity in Marwah Warwan

مڑواہ واڈون آج کے دور میں بھی ترقی سے کوسوں دور

مڑوا، واڈون اور دچھن ایسے تین بڑی وسیع پہاڑی علاقے ہیں جہاں تقریبا 50 ہزار لوگ آج کے جدید دور میں بھی قدیم طرز کی گزار رہے ہیں۔ انتظامی طور پر یہ علاقے جموں خطہ کے ضلع کشتواڑ کے تحت آتے ہیں لیکن تکنیکی طور پر ان میں سے دو علاقے واڈون اور مڑوا صرف جنوبی ضلع اننت ناگ سے ہی قابل رسائی ہیں جبکہ ایک طویل اور دشوار گزار ٹریک کشتواڑ کو دچھن سے جوڑتا ہے۔

اس وادی کا اوپری حصہ واڈون اور نچلا حصہ مڑواہ کہلاتا ہے جبکہ ان دونوں جگہوں کے درمیان، اینشن گاؤں موجود ہے، ہمالیائی پہاڑیوں میں واقع یہ وادی قدرتی خوبصورتی سے بھرپور ہے، سر سبز پہاڑیاں، گھنے جنگلات اور سبزہ زار کی موجودگی اور وادی کے وسط میں بہہ رہے دریا اور مرسودن اسے مزید دیدہ زیب بناتے ہیں۔ ان علاقوں کے 80 فیصد سے زیادہ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کرتے ہیں اور ایک تہائی سے زیادہ آبادی روزی روٹی کمانے کے لیے کشمیر کے مختلف علاقوں کی طرف ہجرت کرتی ہیں۔

آج کے جدید دور میں بھی مڑوا واڑون کے علاقے ٹیلی مواصلاتی نظام اور بجلی جیسی اہم ضروریات سے محروم ہیں، اس سے بخوبی یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ یہ موجودہ تیز رفتار دور میں دنیا سے کتنا پیچھے ہے۔ موسم سرما کے دوران بھاری برفباری کی وجہ سے ان علاقوں کا رابطہ تقریباً 6 ماہ تک ضلع ہیڈکوارٹرز سے منقطع ہو جاتا ہے، جس دوران مقامی لوگ محصور ہو جاتے ہیں۔

بجلی اور ٹیلی مواصلاتی نظام کی عدم دستیابی سے ان علاقوں میں نا خواندگی کی شرح کافی بڑھ گئی ہے۔ ضروری سہولیات اور تعلیم کا بنیادی ڈھانچہ کمزور ہونے کے سبب یہاں کے لوگ اپنے بچوں کو بہتر تعلیم دینے سے قاصر ہیں۔ اگرچہ حکومت کی جانب سے علاقہ کے لوگوں کو مختلف سرکاری اسکیموں کے تحت سولر سسٹم مہیا کرائے گئے، تاہم لوگوں کے مطابق وہ بھی ناکارہ ہوگئے ہیں، وہیں ان علاقوں میں موبائل ٹاور بھی نصب کئے گئے تاہم وہ بھی بے کار ہیں،وہیں بہتر طبی سہولیات کی عدم موجودگی کے سبب یہاں کے مریضوں کو سطح سمندر سے 13 ہزار کی بلندی پر واقع دشوار گزار اور پُر خطر مرگن ٹاپ کا راستہ عبور کرکے اننت ناگ جانا پڑتا ہے، جس دوران ابھی تک متعدد مریضوں نے راستہ میں ہی دم توڑ دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Ravinder Raina Reacts on Mehbooba محبوبہ مفتی سیاسی مفاد کیلئے مذہب کا استعمال نہ کریں، رویندر رینہ

سردیوں کے ایام شروع ہونے سے قبل یہاں کے لوگ اپنے گھروں میں خوراک اور اشیائے ضروری ذخیرہ کرتے ہیں، کیونکہ یہاں 10 سے 15 فٹ برفباری کے دوران لوگ اپنے گھروں میں محصور ہو جاتے ہیں۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ حکومت کی عدم توجہی کی وجہ سے ان کی زندگی اجیرن بن گئی ہے، آج کے جدید دور میں، بجلی،طبی، انٹرنیٹ، تعلیم رابطہ سڑک جیسی ضروریات سہولیات ان کے لئے صرف ایک خواب ہیں، جبکہ حقیقت میں وہ ترقی سے کوسوں ہیں۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ڈیجیٹل انڈیا اور جموں کشمیر کی ترقی کا دعویٰ کرنے والی سرکار کو چاہئے کہ وہ ایک بار ان کے علاقہ کا جائزہ لیں جہاں ان کے سب دعوے کھوکھلے ثابت ہوں گے۔ انہوں نے مرکزی سرکار اور ایل جی انتظامیہ سے مڑوا واڑون کی جانب غور کرنے کا پُر زور مطالبہ کیا۔

یہ بات عیاں ہے کہ جموں کشمیر کی ایک بڑی آبادی پہاڑی علاقوں میں آباد ہے تاہم اکثر لوگ یہ جاننے سے قاصر ہیں کہ یہاں کی ایک وسیع آبادی ناقابل رسائی کوہساروں میں آباد ہے جو آج بھی قدیم طرز کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔ There is no development activity in Marwah Warwan

مڑواہ واڈون آج کے دور میں بھی ترقی سے کوسوں دور

مڑوا، واڈون اور دچھن ایسے تین بڑی وسیع پہاڑی علاقے ہیں جہاں تقریبا 50 ہزار لوگ آج کے جدید دور میں بھی قدیم طرز کی گزار رہے ہیں۔ انتظامی طور پر یہ علاقے جموں خطہ کے ضلع کشتواڑ کے تحت آتے ہیں لیکن تکنیکی طور پر ان میں سے دو علاقے واڈون اور مڑوا صرف جنوبی ضلع اننت ناگ سے ہی قابل رسائی ہیں جبکہ ایک طویل اور دشوار گزار ٹریک کشتواڑ کو دچھن سے جوڑتا ہے۔

اس وادی کا اوپری حصہ واڈون اور نچلا حصہ مڑواہ کہلاتا ہے جبکہ ان دونوں جگہوں کے درمیان، اینشن گاؤں موجود ہے، ہمالیائی پہاڑیوں میں واقع یہ وادی قدرتی خوبصورتی سے بھرپور ہے، سر سبز پہاڑیاں، گھنے جنگلات اور سبزہ زار کی موجودگی اور وادی کے وسط میں بہہ رہے دریا اور مرسودن اسے مزید دیدہ زیب بناتے ہیں۔ ان علاقوں کے 80 فیصد سے زیادہ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کرتے ہیں اور ایک تہائی سے زیادہ آبادی روزی روٹی کمانے کے لیے کشمیر کے مختلف علاقوں کی طرف ہجرت کرتی ہیں۔

آج کے جدید دور میں بھی مڑوا واڑون کے علاقے ٹیلی مواصلاتی نظام اور بجلی جیسی اہم ضروریات سے محروم ہیں، اس سے بخوبی یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ یہ موجودہ تیز رفتار دور میں دنیا سے کتنا پیچھے ہے۔ موسم سرما کے دوران بھاری برفباری کی وجہ سے ان علاقوں کا رابطہ تقریباً 6 ماہ تک ضلع ہیڈکوارٹرز سے منقطع ہو جاتا ہے، جس دوران مقامی لوگ محصور ہو جاتے ہیں۔

بجلی اور ٹیلی مواصلاتی نظام کی عدم دستیابی سے ان علاقوں میں نا خواندگی کی شرح کافی بڑھ گئی ہے۔ ضروری سہولیات اور تعلیم کا بنیادی ڈھانچہ کمزور ہونے کے سبب یہاں کے لوگ اپنے بچوں کو بہتر تعلیم دینے سے قاصر ہیں۔ اگرچہ حکومت کی جانب سے علاقہ کے لوگوں کو مختلف سرکاری اسکیموں کے تحت سولر سسٹم مہیا کرائے گئے، تاہم لوگوں کے مطابق وہ بھی ناکارہ ہوگئے ہیں، وہیں ان علاقوں میں موبائل ٹاور بھی نصب کئے گئے تاہم وہ بھی بے کار ہیں،وہیں بہتر طبی سہولیات کی عدم موجودگی کے سبب یہاں کے مریضوں کو سطح سمندر سے 13 ہزار کی بلندی پر واقع دشوار گزار اور پُر خطر مرگن ٹاپ کا راستہ عبور کرکے اننت ناگ جانا پڑتا ہے، جس دوران ابھی تک متعدد مریضوں نے راستہ میں ہی دم توڑ دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Ravinder Raina Reacts on Mehbooba محبوبہ مفتی سیاسی مفاد کیلئے مذہب کا استعمال نہ کریں، رویندر رینہ

سردیوں کے ایام شروع ہونے سے قبل یہاں کے لوگ اپنے گھروں میں خوراک اور اشیائے ضروری ذخیرہ کرتے ہیں، کیونکہ یہاں 10 سے 15 فٹ برفباری کے دوران لوگ اپنے گھروں میں محصور ہو جاتے ہیں۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ حکومت کی عدم توجہی کی وجہ سے ان کی زندگی اجیرن بن گئی ہے، آج کے جدید دور میں، بجلی،طبی، انٹرنیٹ، تعلیم رابطہ سڑک جیسی ضروریات سہولیات ان کے لئے صرف ایک خواب ہیں، جبکہ حقیقت میں وہ ترقی سے کوسوں ہیں۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ڈیجیٹل انڈیا اور جموں کشمیر کی ترقی کا دعویٰ کرنے والی سرکار کو چاہئے کہ وہ ایک بار ان کے علاقہ کا جائزہ لیں جہاں ان کے سب دعوے کھوکھلے ثابت ہوں گے۔ انہوں نے مرکزی سرکار اور ایل جی انتظامیہ سے مڑوا واڑون کی جانب غور کرنے کا پُر زور مطالبہ کیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.