سرینگر: مرکزکے زیر انتظام جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات مختلف وجوہات کی بنا پر لگاتار ملتوی کیے جا رہے ہیں۔ وہیں بدھ کو چیف الیکٹورل آفیسر ہردیش کمار سنگھ کی جانب سے دیے گئے بیان کو مقامی سیاست دانوں نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبد اللہ کا کہنا تھا کہ 'کیا بی جے پی جموں و کشمیر کے حقیقی ووٹروں کی حمایت کے حوالے سے اتنی غیر محفوظ ہے کہ اسے سیٹیں جیتنے کے لیے عارضی ووٹروں کو درآمد کرنے کی ضرورت ہے؟
اُن کا مزید کہنا تھا کہ 'جب جموں و کشمیر کے لوگوں کو اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کا موقع دیا جائے گا تو ان میں سے کوئی بھی چیز بی جے پی کی مدد نہیں کرے گی۔'
وہیں سابق وزیر اعلیٰ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی کے خیلات بھی عمر عبد اللہ سے مختلف نہیں تھے۔ اُن کا کہنا تھا کہ 'جموں و کشمیر میں انتخابات کو ملتوی کرنے کا مرکز کا فیصلہ بی جے پی کے حق میں توازن کو جھکانے اور اب غیر مقامی لوگوں کو ووٹ دینے کی اجازت دینے سے واضح طور پر انتخابی نتائج کو متاثر کرنا ہے۔'
اُن کا مزید کہنا تھا کہ اصل مقصد مقامی لوگوں کو بہ اختیار کرنے کے لیے آہنی مٹھی کے ساتھ جموں و کشمیر پر حکمرانی جاری رکھنا ہے۔ وہیں پیپلز کانفرنس کے صدر ساجد لوں نے بھی اپنے خدشات ظاہر کیے ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ 'یہ خطرناک ہے، مجھے نہیں معلوم کہ وہ کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ جمہوریت خاص طور پر کشمیر کے تناظر میں ایک خواب ہے۔ براہ کرم 1987 کو یاد رکھیں۔ ہمیں ابھی اس سے باہر آنا ہے۔ 1987 کو مت دہرائیں۔ یہ اتنا ہی تباہ کن ہوگا۔'
واضح رہے کہ آج جموں میں پریس کانفرنس کے دوران سنگھ نے کہا کہ آنے والے جموں و کشمیر انتخابات میں غیر مقامی افراد جین میں نیم فوجی اہلکار، سرکاری ملازمین، مزدور وغیرہ شامل ہیں، ووٹ ڈال سکتے ہیں۔