ان انتخابات میں کشمیر کے صحافی حصہ لے رہے ہیں اور اس ضمن میں پریس کلب میں کافی سرگرمی دیکھنے کو مل رہی ہے۔
گیارہ نشستوں کے لیے 31امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ کرنے کے لیے 252صحافی صبح دس بجے سے ہی قطاروں میں اپنی باری کے منتظر ہیں۔
پریس کلب کی ایگزیکٹیو باڈی کیلئے صدر، نائب صدر، جنرل سیکریٹری اور خزانچی کے علاوہ سات ایکیزیکٹو ممبران کو بھی منتخب کیا جا رہا ہے۔
ایوان صحافت کے الیکشن کیلئے 31 امیدواروں میں وادی کشمیر کے سینئر صحافیوں کے علاوہ متعدد نوجوان صحافی بھی حصہ لے رہے ہیں۔
انتخابات سے قبل امیدوار اور انکے ساتھی انتخابی مہم میں کافی سرگرم رہے، اور اپنے منشور میں صحافیوں کی حفاظت سے لے کر انکے بہبود کا وعدہ کیا۔
انتخابات میں حصہ لے رہے صحافیوں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ کشمیر میں صحافیوں کے لئے کلب کا قیام قابل تعریف ہے۔
انکا کہنا تھا کہ کلب کے قائم ہونے کے بعد منتخب ایکیزیکیٹو باڈی صحافیوں کی بہبود، حفاظت اور دیگر درپیش مسائل کو ازالہ کرنے کی ہر ممکن کوشش کرنے کیلئے رواں دواں ہوگی۔
صحافیوں کا کہنا ہے کہ پریس کلب کو فعال اور مضبوط بنانے کے لئے انتخابات منعقد کرانا ایک قابل ستائش اقدام ہے۔
خیال رہے کہ یہ وادی کی صحافتی تاریخ میں پہلا پریس کلب ہے جس کی بنیاد سنہ 2017 میں سرینگر کے قلب پولو ویو میں ایک پرانی سرکاری عمارت میں ڈالی گئی تھی۔
صحافیوں کے مطابق اس سے قبل نوے کی دہائی میں اس وقت کی فاروق عبداللہ کی قیادت والی سرکار نے پریس کلب کے قیام کا اعلان کیا تھا، جس میں چند سرکاری عہدیداروں نے رخنہ ڈال کر پریس کلب کے قیام کو سبوتاژ کیا تھا۔
صحافیوں کا ماننا ہے کہ کشمیر جیسے حساس مقام پر صحافیوں کو اپنے پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دیہی کے دوران حفاظتی اور دیگر مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اور فعال پریس کلب کے قیام سے انکے کئی مسائل کا حل تلاش کیا جا سکتا ہے۔
کشمیر پریس کلب کے انتخابات کے نتائج کا اعلان شام آٹھ بجے کیا جائے گا۔