انتظامیہ نے پہاڑی آبادیوں کو سرکاری نوکریوں و دیگر معاملات میں ریزرویشن Reservations for Government Jobs and Other Matters دینے کا فیصلہ کیا ہے، جس پر سرکاری کارروائی جارہی ہے۔ جبکہ گجر آبادی کو دس فیصد ریزرویشن پہلی ہی دستیاب تھی۔ تاہم اس فیصلے سے گجر اور پہاڑی آبادیوں کے مابین تلخیاں بڑھ گئی ہیں کیونکہ گجر آبادی کا کہنا ہے کہ پہاڑی طبقہ کو ان کے حصہ سے ریزرویشن نہیں دینے چاہئے۔
گجر آبادی کے نو جوان رہنما زاہٍد پرواز چودھری Zahid Pervez Chaudhry, a young Leader of GujJar Population نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ اس طبقے کو دس فیصد ریزرویشن پہلی ہی دی گئی ہے، لیکن اب ان کو خدشہ ہے کہ انتظامیہ اسی حصے میں پہاڑی آبادی کو بھی شامل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
گجر طبقے کے کارکنان سرکار کے اس فیصلے پر احتجاج کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کو اس فیصلے سے انحراف کرنا چاہئے جس میں وہ گجر آبادی کا حق چھین رہی ہے۔
تاہم پہاڑی آبادی کے کارکنان کا کہنا ہے کہ جس طرح گجر آبادی جموں وکشمیر میں مشکلات کی زندگی گزار رہی ہے، پہاڑی طبقہ بھی ان مشکلات سے دوچار ہے۔
معروف پہاڑی کارکن اور صحافی سہیل کاظمی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ جس طرح گجر آبادی ریزرویشن کی حق دار ہے اسی طرح پہاڑی آبادی بھی اس کی مستحق ہے۔
جموں و کشمیر میں قریبا 24 لاکھ گجر اور پہاڑی آبادی ہے اور تاحال گجر آبادی کو دس فیصد ریزرویشن دینے جاچکی ہے۔ تاہم دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد انتظامیہ نے پہاڑی آبادی کو بھی ریزرویشن دینے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لئے کاروائی جارہی ہے۔