جموں وکشمیر میں متاثرین کی مجموعی تعداد 3 لاکھ 27ہزار 466 جاپہنچی ہے۔ ادھر جموں وکشمیر میں روزانہ کووڈ-19 مثبت معاملات میں 55 سے 60 فیصد صرف سرینگر سے سامنے آرہے ہیں۔ جس کے نتیجے میں سرینگر کے 22 سے زائد علاقوں کو کنٹینمنٹ زون میں تبدیل کردیا گیا ہے۔
سرینگر میں کرونا کے بڑھتے معاملات کو تشویش ناک قرار دیتے ہوئے ڈی سی سرینگر نے کہا کہ کہ کئی علاقوں میں مخصوص طبقے کی جانب سے اجتماعات منعقد کئےجانے کے بعد کووڈ کیسز میں تیزی دیکھنے کو مل رہی ہے اور اگر لوگوں نے احتیاط سے کام نہیں لیا تو سرینگر کووڈ کی تیسری لہر کا مرکز بن سکتا ہے۔
کورونا کی دوسری لہر کی تباہی کے بعد اگرچہ کرونا کے مثبت معاملات میں قدرے ٹھہراؤ سا آگیا تھا۔ لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ کورونا وبا مکمل طور پر ختم ہوچکا ہے اور ہم احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا چھوڑ دیں۔
حالانکہ صحت ماہرین نے پہلے ہی خبراد کیا ہے کہ کوروناوائرس کی تیسری لہر دوسری کےمقابلے میں زیادہ خطر ناک اور بھیانک ثابت ہوسکتی ہے۔ اگرچہ 18 برس سے کم عمر کے افراد کے لیے ابھی کرونا کی ویکسین دستیاب نہیں ہے، البتہ ماہرین کی رائے میں تیسری لہر کی شدت کو کم کرنے کے لیے 18 برس سے زیادہ عمر کے ہر شخص کو ٹیکہ لگانا بے حد ضروری ہے۔
مزید پڑھیں: مسلکی منافرت پھیلانے والے سامراجی قوتوں کے آلہ کار: متحدہ مجلس علماء
کورونا وبا کے سبب بھارت کے مختلف شہروں میں رواں برس اپریل اور مئی میں حالات کیسے تھے اس سے بخوبی سبھی واقف ہیں، حتیٰ کہ دہلی، ممبئی، بنگلورو اور اترپردیش جیسی ریاستوں میں کورونا سے ہلاک ہونے والوں کی آخری رسومات تک ادا نہیں کی گئی۔