عالیہ یونیورسٹی کے سابق طالب علم اور متعدد تحریکوں کے متحرک انیس الرحمٰن خان کے والد سالم خان نے کہا کہ انہوں نے ٹی وی پر لاشوں کی خرید وفروخت دیکھی ہے. اس سے افسوسناک واقعہ اور کیا ہو سکتا ہے. انہوں نے کہا کہ رامپور ہاٹ میں آتشزنی کے واقعے میں آٹھ لوگوں کو زندہ جلا کر مار ڈالا گیا. اس کی کسی نے مذمت تک نہیں کی. مسلمانوں کو یہ کیا ہو گیا ہے، لگتا ہے ضمیر مردہ ہو گیا ہے. ان کا کہنا ہے کہ رامپور ہاٹ سانحہ میں ہلاک ہونے والوں کے رشتہ داروں کو کم معاوضہ ملا. اس سے کہیں زیادہ ملنا چاہیے تھا. مغربی بنگال میں موت کے بدلے پیسہ دینے کا روایت عام ہوتا جا رہا ہے. ریاست میں نئی تبدیلی کی لہر میں کچھ تو بہتر ہونا چاہیے تھا، وہ نہیں ہو رہا ہے اور اقلیتی طبقے کو اس کی قیمت چکانی پڑ رہی ہے. Anis Khan Father Statement
سالم خان نے کہا کہ چند افراد نے ہمیں بھی خریدنے کی کوشش کی تھی ہماری بھی، ہماری بھی بولی لگائی گئی تھی، لیکن ہم برائے فروخت نہیں ہیں. ہمارا ضمیر مردہ نہیں ہوا ہے. انہوں نے کہا کہ ہمارے بیٹے کا قتل کیا گیا ہے. اس کی جان کی قیمت کیسے لگائی جا سکتی ہے. جہاں تک تفتیش کا سوال ہے تو ایس آئی ٹی سے کوئی امید نہیں ہے. سی بی آئی کی جانچ میں کئی لوگوں کے پاؤں اکھڑ جائیں گے. واضح رہے کہ گزشتہ ماہ 18 فروری کو ہوڑہ ضلع کے مسلم اکثریتی علاقہ آمتا واقع مکان کے نیچے عالیہ یونیورسٹی کے سابق طالب علم اور متعدد تحریکوں کے متحرک انیس الرحمٰن خان کو تشویشناک حالت میں پایا گیا تھا.
مزید پڑھیں:
انیس الرحمٰن خان کی شدید حالت میں ہوڑہ محکمہ ہسپتال لے جانے کے دوران راستے میں ہی موت ہو گئی تھی. مقتول انیس خان کے والد سالم خان کا الزام ہے کہ چار لوگ پولیس یونیفارم میں ان کے مکان میں داخل ہوئے اور انہوں نے ہی انیس کو چھت سے نیچے پھینک کر قتل کیا. انیس الرحمٰن خان کی پراسرار موت کے خلاف پوری ریاست میں جلوس و احتجاج کا سلسلہ شروع ہوا جو اب تک جاری ہے. وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے آئی پی ایس آفیسر گیان ونت سنگھ کی سربراہ میں ایس آئی ٹی قائم کیا اور 15 دنوں کے اندر معاملے کو سلجھانے کی ہدایت دی لیکن ڈیڑھ ماہ گزر جانے کے بعد بھی انیس الرحمٰن خان کی پراسرار موت کی تفتیش میں کوئی مثبت نتیجہ کی امید نظر نہیں آرہی ہے۔