وادی کشمیر میں دودھ کی مانگ روز بروز کم ہوتی جا رہی Declining Milk Demand in Kashmir Valley ہے، جس کی وجہ سے ڈیری فارمز سے منسلک افراد میں کافی تشویش ہے۔ ڈیری فارمرز کا کہنا ہے کہ بیرون ریاست سے یہاں دودھ منگائے جارہے ہیں، جس کی وجہ یہاں کے ڈیری فارمرز کو نقصان کا سامنا ہے۔
وادی کشمیر کے ضلع پلوامہ کو دودھ کی پیداوار کے لیے آنند آف کشمیر کہا جاتا ہے Pulwama is Called Anand of Kashmir۔ اس ضلع میں اس وقت 1 ہزار 11 کے قریب ڈیری فارمز موجود ہیں، جن میں بیشتر فارمرز اعلی تعلیم یافتہ ہیں۔
وادی کشمیر میں دودھ کی مانگ میں کمی واقع ہونے سے ڈیری فارمرز پریشان گزشتہ ماہ سے دودھ کی مانگ میں کمی واقع ہوئی ہے، جس کی وجہ سے ڈیری فارمز سے دودھ حاصل کرنے والے افراد نے دودھ کی قیمت میں کمی کردی ہے، اس وجہ سے ڈیری فارمز سے وابستہ افراد کو بھاری مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ کچھ جگہوں پر ڈیری فارمز سے وابستہ افراد نے احتجاج کے طور پر دودھ کو ندی نالوں میں ضائع کردیا ہے۔پلوامہ کے قوئیل علاقہ سے تعلق رکھنے والے ڈیری فارم مالک سہیل منظور نے کہا کہ اس نے ڈگری حاصل کرنے کے بعد سرکاری نوکری کے بجائے چھ سال قبل ڈیری فارم کھولا تھا، جس کے ذریعہ وہ بہتر روزگار حاصل کرتے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے جدید سہولیات سے لیس ڈیری فارم قائم کیا ہے۔ لیکن اب دودھ کی مانگ کم ہونے اور قیمتوں میں بھاری گراوٹ سے انہیں کافی خسارہ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔سہیل کی طرح ہی کئی تعلیم یافتہ نوجوانوں نے ڈیری فارمز میں اپنی قسمت آزمائی کی ہے۔ ڈیری فارمز کے مالکان نے الزام عائد کیا ہے کہ بازار میں پاؤڈر اور لفافہ دودھ آنے سے دودھ کی مانگ میں کمی آرہی ہے۔ جبکہ محکمہ فوڈ سیفٹی اور انیمل ہسبنڈری محکمہ کی عدم توجہی کے سبب پاؤڈر سے بنانے والے دودھ پر کسی قسم کی روک تھام نہیں کی جارہی ہے۔
مزید پڑھیں: Pulwama Dairy Owners Face Problems: پلوامہ میں ڈیری فارم کے مالکان کو مشکلات کا سامنا
تاہم محکمہ انیمل ہسبنڈری کے ضلع افسر پلوامہ نثار احمد نے بذریعہ فون بتایا کہ اب فوڈ سیفٹی اور انیمل ہسبڈری محکمہ مشترکہ طور پر بازار میں پائے جانے والے دودھ کی جانچ پڑتال کریں گے۔ تاکہ بازار میں پاؤڈر اور کیمیکل سے تیار ہونے والے دودھ پر لگام لگائی جاسکے۔