الہ آباد ہائی کورٹ Allahabad High Court نے وارانسی کے کاشی وشوناتھ مندر Kashi Vishwanath Temple میں 'سگم درشن سسٹم' یعنی وی آئی پی درشن کو چیلنج کرنے والی مفاد عامہ کی عرضی PIL کو خارج کر دیا۔
دراصل مندر کے بورڈ آف ٹرسٹیز نے کچھ رقم لے کر آسان درشن کا نظام شروع کیا ہے۔ اس نظام کو چیلنج کرتے ہوئے ایک چھار گجیندر سنگھ یادو کی جانب سے ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضی دائر کی گئی تھی۔ پی آئی ایل میں کہا گیا کہ 'رقم کی ادائیگی کی بنیاد پر 'سگم درشن' کی اسکیم وی آئی پی کلچر اور امتیازی سلوک کو فروغ دے رہی ہے'۔
درخواست گزار نے اسے آئین کی دفعہ 14، 15، 25 اور 26 کے تحت بنیادی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا۔ اس عرضی کی سماعت جسٹس منوج مشرا اور جسٹس سمیر جین کی ڈویژن بنچ نے کیا۔
سماعت کے بعد ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ 'بورڈ آف ٹرسٹیز اپنے طور پر بھی فیصلہ لینے کا حق ہے۔ اس معاملے میں کوئی مداخلت نہیں کرسکتا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ بورڈ آف ٹرسٹیز کا فیصلہ عدالتی نظرثانی میں نہیں آتا'۔
ہائی کورٹ میں یوپی حکومت اور مندر کمیٹی کی جانب سے دلیل دی گئی کہ 'سُگم درشن اسکیم' کسی کو روکنے یا ان کی عبادت میں رکاوٹ پیدا کرنے کے لیے نہیں ہے۔ سُگم درشن اسکیم کا مقصد جسمانی طور پر معذور افراد کو سہولت فراہم کرانا ہے۔ اس کے لیے ان سے صرف معمولی فیس ہی لی جائے گی۔ یہ سہولت وی آئی پی کلچر کو فروغ دینے کے لیے نہیں، بلکہ عوام کی مدد کے لیے ہے۔ اس سے عام عقیدت مندوں کو کوئی پریشانی نہیں ہوگی۔ جو لوگ آسانی سے درشن کر سکتے ہیں انہیں بھی عام عقیدت مندوں کی طرح مندر میں ٹھہرنے کا وقت ملے گا۔
کاشی وشواناتھ مندر کے بورڈ آف ٹرسٹیز نے حال ہی میں فیصلہ کیا ہے، کہ وہ سُگم درشن کی اسکیم شروع کر رہے ہیں۔ سُگم درشن کے تحت کچھ رقم ادا کر کے بھیڑ سے ہٹ کر ایک خاص جگہ سے درشن کرایا جائے گا۔