لکھنؤ: اترپردیش کی 9 اسمبلی سیٹوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات میں کانگریس سماج وادی پارٹی کے ساتھ مل کر لڑے گی۔ تاہم کانگریس اس الیکشن میں کسی بھی سیٹ پر اپنے امیدوار نہیں اتارے گی۔ کانگریس نے اتحاد میں ملی دونوں سیٹوں کو اچانک چھوڑ کر ایک تیر سے دو نشانے لگائے ہیں۔
پارٹی لیڈروں کا کہنا ہے کہ سماج وادی پارٹی کی طرف سے مقابلہ کرنے کے لیے دی گئی سیٹوں میں کانگریس کے لیے کچھ زیادہ خاص نہیں تھا۔ ایسے میں اگر مطلوبہ نشستیں نہ ملیں تو پارٹی کو انتخابات میں شکست کا سامنا کرنے کا زیادہ امکان تھا۔ اس سے پارٹی کی انتخابی تیاریوں کو بھی دھچکا لگ سکتا ہے۔ دوسری طرف اترپردیش میں سماج وادی پارٹی سے ایک بھی سیٹ نہ لے کر کانگریس کو جو فائدہ ہونے والا ہے، وہ مہاراشٹر اسمبلی میں دیکھنے کو ملے گا۔
سیاسی ماہر پرشانت سریواستو نے کہا کہ کانگریس نے اب اتر پردیش کے ضمنی انتخابات میں سیٹ پر مقابلہ نہ کرکے سماج وادی پارٹی پر دباؤ بڑھا دیا ہے۔ کانگریس کے اس فیصلے سے جہاں وہ اتر پردیش میں ہمدردی حاصل کرنے کے موڈ میں ہے، وہیں اسے مہاراشٹر میں مہا وکاس اگھاڑی میں پھنسی سیٹ کا مسئلہ حل کرنے کا موقع ملے گا۔
مہاراشٹر اسمبلی انتخابات میں 12 سیٹوں پر مقابلہ کرنے کے لیے سماج وادی پارٹی کا دباؤ ہے۔ لیکن کانگریس انہیں وہاں دو سے زیادہ سیٹ دینے کے موڈ میں نہیں ہے۔ اس قدم سے کانگریس کو پہلا فائدہ یہ ہوگا کہ اگر وہ اتر پردیش میں اتحاد میں اپنی پسند کی سیٹوں پر الیکشن لڑتی اور ان میں سے کسی پر بھی ہار جاتی تو یہ اس کے لیے بڑا دھچکا ثابت ہوتا۔
اب کانگریس اس سے بچ جائے گی اور سماج وادی پارٹی کی کارکردگی کی بنیاد پر خود کو مستقبل کے لیے تیار کرے گی۔ ساتھ ہی دوسرا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوا کہ اتر پردیش میں الیکشن نہ لڑنے کا سیدھا اثر مہاراشٹر کی سیٹ شیئرنگ پر نظر آئے گا۔ اب اکھلیش یادو اپنی مرضی کے مطابق سیٹوں کا مطالبہ نہیں کر سکتے۔