مظفر نگر: اتر پردیش کے مظفر نگر میں ایک خاص خبر اس وقت دیکھنے میں آئی جب سپریم کورٹ کی مداخلت کے بعد ایک طالب علم کو آئی آئی ٹی دھنباد میں داخلہ مل گیا۔ جہاں ٹیٹوڈا گاؤں کے رہنے والے اتل نامی طالب علم کو پہلے راؤنڈ میں آئی آئی ٹی دھنباد میں الیکٹرانک انجینئرنگ کی سیٹ الاٹ کی گئی تھی۔ لیکن غربت کی وجہ سے وقت پر فیس جمع نہ کروانے کی وجہ سے اتل کا داخلہ نہ ہوسکا۔
بتایا جارہا ہے کہ اتل کے گھر والوں نے کسی نہ کسی طرح 17500 روپے فیس کا انتظام کیا تھا۔ لیکن آخری وقت پر کالج کی ویب سائٹ خود بخود بند ہو گئی۔ جس کی وجہ سے اتل کی فیس جمع نہیں ہوسکی۔ طالب علم کے اہل خانہ نے آئی آئی ٹی دھنباد سے کئی مرتبہ رابطہ (کانٹیکٹ) کیا۔ لیکن جواب میں صرف یہی آیا کہ آپ نے وقت پر فیس جمع نہیں کی۔ جس کی وجہ سے آپ کا ایڈمیشن نہیں ہو سکتا۔
مفلسی کے سبب طالب علم کی تعلیم نہیں رکنی چاہیے
کالج کے اہلکاروں نے بتایا کہ یہ سبھی پروسیسنگ کمپیوٹرائز ہے۔ اس میں ہم کچھ نہیں کر سکتے۔ مایوس ہو کر طالب علم کے اہل خانہ نے کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹانا بہتر سمجھا اور وہ پہلے جھارکھنڈ پھر مدراس ہائی کورٹ گئے۔ لیکن وہاں سے انصاف نہ ملنے پر اتل اور ان کے اہل خانہ نے دہلی سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
اب فیصلہ طالب علم اتل کمار کے حق میں آیا ہے۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں صاف طور سے واضح کیا ہے کہ مفلسی کے چلتے کسی بھی طالب علم کی تعلیم نہیں رکنی چاہیے اور دھنباد آئی آئی ٹی کو آرڈر دیا کہ طالب علم کو سبھی سہولیات فراہم کرائی جائیں۔
یہ بھی پڑھیں: |
کورٹ نے کہا معاملہ کو سنجیدگی سے لینا چاہیے
سپریم کورٹ نے مزید یہ بھی کہا کہ آگے سے ایسے معاملے کو سنجیدگی سے لیں۔ سپریم کورٹ سے انصاف ملنے کے بعد ٹیٹوڈا گاؤں میں اتل کے گھر میں زبردست جشن منایا گیا اور ڈھول کے ساتھ سپریم کورٹ زندہ باد کے نعرے لگا کر اہل خانہ نے ایک دوسرے کو مٹھائی کھلا کر خوشی کا اظہار کیا۔
ای ٹی وی بھارت اردو کی ٹیم کے ساتھ اتل کمار نے خاص بات چیت میں تعلیم حاصل کرنے پر کی گئی جدوجہد پر تفصیل سے بتایا۔