ممبئی: ریاست مہاراشٹر کے بھیونڈی کے شانتی نگر علاقے میں پاگل کتے کی وجہ سے دہشت کا ماحول ہے۔شانتی نگر میں پاگل کتے نے اب تک 50 سے زائد لوگوں کو کاٹ لیا،متاثرین میں کئی بچے بھی شامل ہیں۔مقامی باشندوں نے انتظامیہ عدم توجہی پر سخت ناراض ہیں۔
غور طلب پے کہ حال ہی میں بھیونڈی میونسپل کارپوریشن کی حدود میں کامت نگر علاقے میں ایک کتے نے 110 لوگوں کو کاٹ لیا تھا۔ یہ تاریخ کا وہ دن تھا یعنی بھیونڈی میونسپل کارپوریشن کی تاریخ میں، ایک ہی دن میں سب سے زیادہ اینٹی ریبیز کی خوراکیں دی گئیں۔
ممبئی کی برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن (بی ایم سی) کے کے دفتر سے آر ٹی آئی ایکٹ کے تحت حاصل کردہ اعداد و شمار سے چونکا دینے والے انکشافات سامنے آئے ہیں، جو ممبئی میں 2020 سے 2023 تک کتے کے کاٹنے کے واقعات میں نمایاں اضافہ کی نشاندہی کرتے ہیں۔
حاصل کردہ اعداد و شمار کے مطابق اس عرصے کے دوران کتے کے کاٹنے کے مجموعی طور پر 3508 واقعات رونما ہوئے ہیں جن میں صرف ایک پالتو کتے کا کاٹنے کہ واقعہ پیش آیا تھا باقی کیسز آوارہ کتوں کے سبب تھے۔ واقعات میں یہ اضافہ آوارہ کتوں کی آبادی اور صحت عامہ کو لاحق خطرات کے بڑھتے ہوئے مسئلے سے نمٹنے کے لیے موثر اقدامات کی سخت ضرورت کی نشاندہی کرتا ہے۔
اعداد و شمار تین برسوں کے دوران بی ایم سی کی طرف سے پالتو کتوں کے لائسنس دینے کے ریکارڈ میں بھی اضافہ نمایاں کرتا ہے۔ اس عرصے کے دوران مجموعی طور پر 19,158 لائسنس جاری کیے گئے۔کتے کے کاٹنے کے واقعات کی بڑھتی ہوئی تعداد، 2020 میں 610 سے 2023 میں 1123 تک پہنچ گئی۔ آوارہ کتوں کی آبادی کپر قابو پانے کے لیے نس بندی کا راستہ اختیار کیا گیا ہے لیکن ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ بلدیہ اسمیں بھی ناکام ہے۔
اس معاملے پر بات کرتے ہوئے گرگاؤں کے ایک رہائشی نیل شاہ نے نس بندی کی کوششوں پر بی ایم سی کی ناکافی توجہ پر مایوسی کا اظہار کیا، پچھلے پانچ برسوں میں وہ کتوں کی تعداد میں دوگنا ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے جو وہ رات کو پالتے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ مناسب دیکھ بھال اور انتظام کے بغیر، آوارہ کتوں کی آبادی میں غیر منظم اضافہ سے رہائشیوں پر حملوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ممبئی میں موسلادھار بارش کا سلسلہ جاری، عام زندگی متاثر
دی ینگ وِسل بلورز فاؤنڈیشن کے سربراہ جیتندر گھاڈگے کے مطابق، "بی ایم سی کو نہ صرف آوارہ کتوں کی آبادی پر توجہ دینی چاہیے بلکہ آوارہ کتوں اور پالتو کتوں کے ساتھ ان کے مالکان کے ساتھ بھی مسلسل رابطہ میں رہنا چاہیے کیونکہ مالکان اپنی ذمہ داریوں کو نظر انداز نہیں کر سکتے جیسا کہ اینیمل ویلفیئر بورڈ آف انڈیا (AWBI) کے ذریعہ ہدایتیں بھی دی گئی ہیں۔