دہلی: قومی دارالحکومت دہلی کے قلب میں واقع اس عظیم الشان مسجد کو مغل بادشاہ اورنگزیب کی دختر نیک زینت النساء نے سنہ 1707 میں تعمیر کرایا تھا اس مسجد کو مسجد جہاں نما شاہجہانی جامع مسجد کی ہو بہو نقل بھی کہا جاتا ہے۔ اس مسجد میں ایک دالان، سات محرابیں اور ایک صحن ہے صحن کے وسط میں ایک حوض بھی ہے جو فی الحال زیر استعمال نہیں ہے۔ مسجد میں تین بڑے گنبد ہیں جو سفید ماربل سے بنے ہوئے ہیں اس کی خوبصورتی میں چار چاند لگانے کے لیے کالے ماربل کی پٹیوں کا استعمال کیا گیا ہے۔
افسوس کی بات یہ ہے کہ اس تاریخی مسجد کی حالت گذشتہ کئی برسوں سے خستہ ہے جس کے سبب بارہاں دہلی وقف بورڈ کو خطوط کے ذریعے آگاہ کیا گیا لیکن وقف بورڈ کے افسران کی جانب سے کوئی بھی اقدام نہیں کیا گیا اب جبکہ رمضان المبارک کے مقدس مہینے کا آغاز ہونے جا رہا ہے ایسے میں مسجد اپنی حالت پر اشکبار ہے مسجد کی چھت سے پانی ٹپکتا ہے اس کے سبب دیواروں پر سیلن ا چکی ہے مسجد کے پتھر بھی چونے سے الگ ہو کر گرنے لگے ہیں۔ ایسے میں نماز کہ دوران یہ خدشہ بھی رہتا ہے کہ کہیں کوئی حادثہ پیش نہ آجائے۔
آخری بار اس مسجد میں مرمت کا کام دہلی وقف بورڈ نے سنہ 1987 اور 88 میں کرایا تھا اس کے بعد سے اج تک مسجد میں دہلی وقف بورڈ یا آثار قدیمہ کی جانب سے کسی بھی طرح کی کوئی مرمت نہیں کرائی گئی۔ مسجد کے امام کو تنخواہ دہلی بورڈ ہی دیتا ہے جو کہ گزشتہ کئی ماہ سے نہیں دی گئی۔ مغلیہ دور کی گواہ رہی یہ مسجد اپنی بدحالی پر شکوہ کنا ہے مسجد سے تقریبا پانچ سو میٹر کی دوری پر دہلی وقف بورڈ کا دفتر موجود ہے جہاں سے تمام مساجد کی دیکھ ریکھ کا کام کیا جاتا ہے تاہم زینت المساجد کی مرمت کے لیے دہلی وقف بورڈ کو سنہ 1987 کے بعد سے بالکل بھی وقت نہیں ملا۔
بڑے گنبد پر پودے اگ آئے ہیں ان پودھوں کی جڑیں مضبوط ہوتی جا رہی ہیں اس سے گنبد میں شغاف پڑنے کا خطرہ ہے۔ جبکہ مینار سے پتھر اپنی جگہ چھوڑ چکے ہیں اگر اس مسجد کی جلد از جلد مرمت نہیں کرائی گئی تو ممکن ہے آئندہ دنوں میں یہ تاریخی مسجد مزید بدحال ہو سکتی ہے۔ اس پورے معاملے میں ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے دہلی وقف بورڈ کے اعلی اعلی افسران سے بھی رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن بورڈ میں چئیرمین نہ ہونے کے سبب فی الحال کوئی بھی بات کرنے سے گریز کر رہا ہے۔
مغلیہ دور کی شاہی مسجد خستہ حالی کا شکار
Shahi Mosque of Mughal period افسوس کی بات یہ ہے کہ مغلیہ دور کی شاہی مسجد کی حالت گذشتہ کئی برسوں سے خستہ ہے جس کے سبب بارہاں دہلی وقف بورڈ کو خطوط کے ذریعے آگاہ کیا گیا لیکن وقف بورڈ کے افسران کی جانب سے کوئی بھی اقدام نہیں کیا گیا۔
Published : Mar 7, 2024, 8:41 PM IST
دہلی: قومی دارالحکومت دہلی کے قلب میں واقع اس عظیم الشان مسجد کو مغل بادشاہ اورنگزیب کی دختر نیک زینت النساء نے سنہ 1707 میں تعمیر کرایا تھا اس مسجد کو مسجد جہاں نما شاہجہانی جامع مسجد کی ہو بہو نقل بھی کہا جاتا ہے۔ اس مسجد میں ایک دالان، سات محرابیں اور ایک صحن ہے صحن کے وسط میں ایک حوض بھی ہے جو فی الحال زیر استعمال نہیں ہے۔ مسجد میں تین بڑے گنبد ہیں جو سفید ماربل سے بنے ہوئے ہیں اس کی خوبصورتی میں چار چاند لگانے کے لیے کالے ماربل کی پٹیوں کا استعمال کیا گیا ہے۔
افسوس کی بات یہ ہے کہ اس تاریخی مسجد کی حالت گذشتہ کئی برسوں سے خستہ ہے جس کے سبب بارہاں دہلی وقف بورڈ کو خطوط کے ذریعے آگاہ کیا گیا لیکن وقف بورڈ کے افسران کی جانب سے کوئی بھی اقدام نہیں کیا گیا اب جبکہ رمضان المبارک کے مقدس مہینے کا آغاز ہونے جا رہا ہے ایسے میں مسجد اپنی حالت پر اشکبار ہے مسجد کی چھت سے پانی ٹپکتا ہے اس کے سبب دیواروں پر سیلن ا چکی ہے مسجد کے پتھر بھی چونے سے الگ ہو کر گرنے لگے ہیں۔ ایسے میں نماز کہ دوران یہ خدشہ بھی رہتا ہے کہ کہیں کوئی حادثہ پیش نہ آجائے۔
آخری بار اس مسجد میں مرمت کا کام دہلی وقف بورڈ نے سنہ 1987 اور 88 میں کرایا تھا اس کے بعد سے اج تک مسجد میں دہلی وقف بورڈ یا آثار قدیمہ کی جانب سے کسی بھی طرح کی کوئی مرمت نہیں کرائی گئی۔ مسجد کے امام کو تنخواہ دہلی بورڈ ہی دیتا ہے جو کہ گزشتہ کئی ماہ سے نہیں دی گئی۔ مغلیہ دور کی گواہ رہی یہ مسجد اپنی بدحالی پر شکوہ کنا ہے مسجد سے تقریبا پانچ سو میٹر کی دوری پر دہلی وقف بورڈ کا دفتر موجود ہے جہاں سے تمام مساجد کی دیکھ ریکھ کا کام کیا جاتا ہے تاہم زینت المساجد کی مرمت کے لیے دہلی وقف بورڈ کو سنہ 1987 کے بعد سے بالکل بھی وقت نہیں ملا۔
بڑے گنبد پر پودے اگ آئے ہیں ان پودھوں کی جڑیں مضبوط ہوتی جا رہی ہیں اس سے گنبد میں شغاف پڑنے کا خطرہ ہے۔ جبکہ مینار سے پتھر اپنی جگہ چھوڑ چکے ہیں اگر اس مسجد کی جلد از جلد مرمت نہیں کرائی گئی تو ممکن ہے آئندہ دنوں میں یہ تاریخی مسجد مزید بدحال ہو سکتی ہے۔ اس پورے معاملے میں ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے دہلی وقف بورڈ کے اعلی اعلی افسران سے بھی رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن بورڈ میں چئیرمین نہ ہونے کے سبب فی الحال کوئی بھی بات کرنے سے گریز کر رہا ہے۔