بھاگلپور: بہار میں واقع خانقاہ حضرت سید شاہ پیر دمڑیا کے سجادہ نشیں سید فخر حسن عالم نے کہا کہ حکومت کا بل مسلمانوں کے مفادات کے خلاف اور وقف کی ملکیت پر قبضہ کی ایک کوشش معلوم ہوتی ہے۔ اس لیے کہ وقف کی جائداد کے تحفظ کے لیے پہلے سے ایک قانون بنا ہوا ہے۔ ایسے میں اس میں ترمیم کی کیا ضرورت ہے۔
جیسا کہ آپ سبھی کو معلوم ہے کہ جمعرات کو مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور کرن رجیجو نے لوک سبھا میں ’وقف (ترمیمی) بل 2024‘ پیش کر دیا ۔ اس دوران ایوان میں بہت زیادہ ہنگامہ دیکھنے کو ملا۔ کانگریس، سماجوادی پارٹی اور دیگر اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈران اس بل پر اعتراض کیا۔
لوک سبھا میں اس بل کے خلاف بولتے ہوئے کانگریس رکن پارلیمنٹ کے سی وینوگوپال نے کہا کہ یہ آئین کی طرف سے دیے گئے مذہبی اور بنیادی حقوق پر حملہ ہے۔ وقف بورڈ کے پاس جائیدادیں ان لوگوں کے ذریعہ آتی ہیں جو اسے عطیہ کرتے ہیں۔ حکومت اس بل کے ذریعہ یہ التزام کر رہی ہے کہ غیر مسلم بھی گورننگ کونسل کے رکن ہو سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:وقف ترمیمی بل پر جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی سے ملاقات کرے گا: مسلم پرسنل لا بورڈ -
یہ بات رکھنے کے بعد وینوگوپال نے کہا کہ میں حکومت سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا ایودھیا مندر بورڈ کا حصہ کوئی غیر ہندو بن سکتا ہے۔ آپ کو بتا دیں کہ ہندوستان میں ریلوے کے بعد سب سے زیادہ جائدادیں وقف بورڈ کے پاس ہیں اور ایک تخمینہ کے مطابق تقریبا 9 لاکھ ایکڑ زمین وقف بورڈ کے پاس ہے۔