بنگلور: ریاست کرناٹک کے شہر بنگلور کی مدینہ مسجد کے خطیب مولانا ظہیر الدین قادری نے عید الاضحٰی کی مناسبت سے ملت اسلامیہ کے نام ایک ایم پیغام میں کہا کہ ایمان کے دو پہلو ہیں، ایک اخلاقی پہلو ہے جو انسان کے عمل سے ظاہر ہوتا ہے اور دوسرا پہلو تقویٰ ہے جو انسان کے باطن سے تعلق رکھتا ہے۔
مولانا نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے بندہ بقرعید کے دن عید کی نماز کے بعد قربانی پیش کرتا ہے، جس کا گوشت اللہ کو نہیں پہنچتا بلکہ اللہ کے کے مستحق بندوں میں تقسیم کردیا جاتا ہے اور قربانی کی نیت رب الکریم کی بارگاہ میں پیش ہوتی ہے جسے تقویٰ کا نام دیا گیا ہے، لہذا رب کی رضا صحیح نیت اور تقویٰ میں ہے۔
مولانا قادری نے نبیﷺ کی ایک حدیث کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پیارے آقا صل اللہ علی وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب بندہ صرف اور صرف رب کو راضی کرنے کے لئے قربانی پیش کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی مغفرت کر اس کے درجات بلند کرتا ہے۔ مولانا ظہیر الدین قادری نے بتایا کہ جس کے پاس 7.5 تولہ سونا یا 52 تولہ چاندی ہو، تو وہ صاحب نصاب ہے اور قربانی ہر صاحب نصاب پر واجب ہے۔
مولانا قادری نے یہ بھی بتایا کہ جب بندہ قربانی پیش کرتا ہے تو وہ صرف اپنے مال کو نہیں بلکہ اپنے تقوے کو بھی ظاہر کر رہا ہوتا ہے، اس ارادے کے ساتھ کہ وہ اللہ کی راہ میں سب کچھ قربان کرنے کے لیے تیار ہے۔ اس قربانی سے ہم اپنی انا، مفاد، غرور و تکبر کو بھی ذبح کرتے ہیں، اس ارادے کے ساتھ کہ کل زندگی صرف رب کو راضی کرنے کے لیے گزارنا ہے اور یہی وہ وجہ بنتی ہے کہ بندہ دنیا اور آخرت میں کامیاب ہوتا ہے۔
مولانا قادری نے مسلمانوں سے اپیل کی کہ بقرعید کے دن جب جانور ذبح کیے جائیں اور اس کے فضلات کو راستوں پر نہ پھینکیں بلکہ متعلقہ محکمے کے لوگوں کے حوالے کریں، کیونکہ اسلام میں صفائی آدھا ایمان ہے، خاص طور پر برادران وطن کو کسی قسم کی تکلیف یا دشواری نہ پہنچے اس بات کا خاص خیال رکھیں۔