گیا: ریاست بہار کے ضلع گیا میں واقع مگدھ یونیورسٹی میں آج وائوا' زبانی انٹر ویو' کی تقریب منعقد ہوئی۔ جس میں ایک طالبہ آفرین ظفر کو پی ایچ ڈی کی ڈگری تفویض کی گئی۔ اسی کے تحت یونیورسٹی کے شعبہ اردو میں تقریب کا انعقاد ہوا تھا۔ اس میں مقالہ نگار آفرین ظفر تھی جن کے مقالے کا عنوان تھا "اردو افسانوں میں سماجی حقیقت نگاری" ان کے نگراں پروفیسر حفیظ الرحمن خان سابق پرنسپل مرزا غالب کالج تھے اور ممتحن جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سابق صدر شعبہ اردو پروفیسر شہزاد انجم تھے، آفرین ظفر نے ممتحن پروفیسر شہزاد انجم کے ذریعے پوچھے گئے سوالوں کا خاطر خواہ جواب دیا۔ جس پر ممتحن صاحب کے ساتھ وائوا میں شریک سبھی مندوبین، ریسرچ اسکالرز بہت محظوظ ہوئے۔
ڈاکٹر حفیظ الرحمن خان نے آفرین ظفر کے تحقیقی مقالے پر اپناگراں قدر تاثر پیش کیا اور فرمایا کہ بلامبالغہ میں کہوں گا کہ آفرین کے تحقیقی مقالے کو میں نے بہت باریک بینی سے دیکھا ہے انہوں نے تحقیقی تقاضے کو نہ صرف پورا کیا ہے بلکہ بہت سے علمی گوشے اور نکات کی نقاب کشائی بھی کی ہے، یقینا یہ تحقیقی مقالہ اردوادب کے ساتھ سماجی بیداری اور سدھار کے معاملے میں بھی گراں قدر اضافہ تصور کیا جائے گا اور آنے والے محققین اور ریسرچ اسکالرز اس سے بھر پور استفادہ کریں گے۔ آفرین ظفر کی تحقیق اور انکے مضمون کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ افسانہ اور سماجی حقیقت نگاری دونوں لازم و ملزوم ہیں ایک دوسرے کے لیے اور بغیر ایک دوسرے کے بات بنتی نہیں ہے۔ انہوں نے کوشش کی ہے کہ پرانے افسانوں میں جو سماجی حقائق تھے اور آج کے افسانوں میں جو سماجی حقائق ہیں ان دونوں میں فرق کیا ہیں۔ اس فرق کو انہوں نے واضح کیا ہے کہ آج بہتر ڈھنگ سے سماجی حقائق کو کھل کر پیش کیا جارہا ہے۔ تھیسیس میں انہوں نے دکھایا ہے کہ خواتین میں اب بیداری آئی ہے تاہم مشکلات اور چیلنجز اب بھی درپیش ہیں۔
خواتین کے مسائل کا طریقہ بدلاہے
آفرین نے کہا کہ تحقیق کے ذریعے اردو افسانوں میں سماج کی حقیقت کو بیان کرنا تھا، سماج کی حقیقت جو ہے وہ شروع سے چلی آرہی ہے، سیاسی سماجی طور پر عورتوں کی الجھنیں اور دیگر چیزوں کو تحقیق میں بتانا تھا کہ دیکھیے سماج کی حقیقت کیا ہیں۔ سماج جب چینج ہوگا تو ادب بھی بدلے گا۔ زیادہ تر ہم نے فوکس عورتوں کے مسائل پر کیا ہے۔ ہم نے یہ دیکھا کہ عورتیں کل بھی پریشان تھیں آج بھی پریشان ہیں، کل چار دیواریوں میں قید تھیں تب بھی پریشانی تھیں آج پڑھی لکھی ہونے کے بعد پریشان ہیں ان کے مسائل اب بھی موجود ہیں صرف طریقے بدلے ہیں Conclusion:وہیں اس موقع پر صدر شعبہ اردو پروفیسر ابو اللیث شمسی، پروفیسر شاہد رضوی ،ڈاکٹر ضیاء اللہ ،ڈاکٹر ترنم جہاں، ڈاکٹر شکیلہ نگار، ڈاکٹر سمی،ڈاکٹر احمد صغیر، ڈاکٹر احسان اللہ دانش، ڈاکٹر حافظ عمران، ڈاکٹر احمد کفیل، ڈاکٹر امتیاز احمد اور حافظ شبیر احمد نے شرکت کی اور سبھی نے آفرین ظفر کو مبارکباد پیش کیا ۔ واضح ہوکہ آفرین ظفر کا تعلق پٹنہ سے ہے اور وہ پٹنہ میں ہی ایک سرکاری اسکول میں وہ استاد بھی ہیں۔