نئی دہلی: دہلی کی راؤس ایونیو کورٹ نے دہلی وقف بورڈ کی بھرتی سے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار عام آدمی پارٹی کے رکن اسمبلی امانت اللہ خان کے خلاف ای ڈی کی طرف سے دائر کردہ ضمنی چارج شیٹ کا نوٹس لینے سے انکار کر دیا ہے۔ خصوصی جج جتیندر سنگھ نے امانت اللہ خان کو ایک لاکھ روپے کے مچلکے پر رہا کرنے کا حکم دیا۔
عدالت نے کہا کہ امانت اللہ خان کے خلاف کافی شواہد موجود ہیں لیکن ملزمان کے خلاف مقدمہ چلانے کی اجازت نہیں لی گئی۔ ایسی حالت میں ای ڈی کی چارج شیٹ کا نوٹس نہیں لیا جا سکتا۔ عدالت نے ضمنی چارج شیٹ دوسرے نمبر کی ملزمہ مریم صدیقی کو بری کر دیا۔ عدالت نے کہا کہ مریم صدیقی کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے۔
یہ گرفتاری دو ستمبر کو ہوئی تھی:
13 نومبر کو عدالت نے چارج شیٹ کا نوٹس لینے کے معاملے پر اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔ ای ڈی نے دو ستمبر کو امانت اللہ خان کو گرفتار کیا تھا۔ ای ڈی کے مطابق امانت اللہ خان دہلی وقف بورڈ کی بھرتیوں میں بے قاعدگیوں کے اہم ملزم ہیں۔ اس معاملے میں چار افراد کو پہلے ہی گرفتار کیا جا چکا ہے اور وہ فی الحال عدالتی حراست میں ہیں۔
ای ڈی کے مطابق، امانت اللہ خان نے مجرمانہ سرگرمیوں سے روپئے کمائے اور اپنے ساتھیوں کے نام پر غیر منقولہ جائیداد خریدی۔ ای ڈی کے مطابق چھاپے کے دوران کئی دستاویزات اور ڈیجیٹل ثبوت ملے ہیں جس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں۔
29 اکتوبر کو ای ڈی نے اس معاملے میں امانت اللہ خان کے خلاف سپلیمنٹری چارج شیٹ داخل کی تھی۔ عدالت 6 نومبر کو ضمنی چارج شیٹ کی سماعت کرے گی۔ امانت اللہ خان کے علاوہ ای ڈی نے مریم صدیقی کو ضمنی چارج شیٹ میں بطور ملزم نامزد کیا تھا۔ ای ڈی نے 110 صفحات کی سپلیمنٹری چارج شیٹ داخل کی تھی۔ ای ڈی نے ابھی تک ملزمہ مریم صدیقی کو گرفتار نہیں کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: