ممبئی:این سی پی (اجیت پوار)کے علاقی صدر سلیم سارنگ کا کہنا ہے کہ مہاراشٹر سمیت ملک کی دوسری ریاستوں میں ہر سیاسی جماعتیں مسلمانوں کو صرف انتخابات میں ووٹ حاصل کرنے کے لیے استعمال کرتی نظر آتی ہے۔ لیکن مسلمانوں کے حقوق کی جنگ لڑتے ہوئے کوئی نظر نہیں آتا۔ چندرا بابو نائیڈو مسلم کمیونٹی کو دیے گئے ریزرویشن کو برقرار رکھنے کے باوجود بی جے پی کے ساتھ حکومت میں حصہ لے رہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ جب دوسرہ ریاستوں میں ممکن ہے تو مہاراشٹر حکومت کو کیا مسئلہ ہے؟ مہاراشٹر کی موجودہ حکومت سے میرا مطالبہ ہے کہ آنے والے مانسون سیشن میں مسلم کمیونٹی کے لیے تعلیم میں 5 فیصد ریزرویشن نافذ کیا جائے۔
تعلیم کے معاملے میں مسلم طبقہ معاشی وجوہات کے سبب ابھی بھی پسماندہ ہے۔ چھ سے 14 برس کی عمر کے 75 فیصد بچے اسکول کے ابتدائی چند برسوں میں ہی تعلیم سے محروم ہو جاتے ہیں۔ صرف دو سے تین فیصد بچے ہی اعلیٰ تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ خط غربت سے نیچے مسلمانوں کا تناسب بھی زیادہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ممبئی میں مسلم لیڈران کو زمین پر بٹھانے کی تصویریں سوشل میڈیا پروائرل - Minority Leaders Ignored
سرکاری ملازمتوں کے ساتھ ساتھ نجی ملازمتوں میں بھی یہ تناسب دو سے ڈھائی فیصد ہے۔ غیر تعلیم یافتہ، بے روزگار مسلم نوجوانوں میں نشے کی عادت بڑھ رہی ہے۔ ان سب کی جڑ تعلیم ہے۔ سماجی کارکن اور مسلم کمیونٹی کے لیڈر سارنگ نے رائے ظاہر کی ہے کہ مسلم کمیونٹی کو تعلیم کے بغیر نجات نہیں ملے گی۔