گیا: بہار سے اس بار کتنے مسلم رہنماء جیت کر پارلیمنٹ پہنچیں گے، اس کا انتظار سبھی کو ہے، اس بار چار سیٹوں پر انڈیا اتحاد سے مسلم اُمیدوار انتخابی میدان میں تھے جبکہ اے آئی ایم آئی ایم سے کشن گنج کے علاوہ پاٹلی پترا سیٹ پر مسلم اُمیدوار کھڑے کیے گئےتھے۔ آزاد امیدوار کے طور پر کئی اُمیدوار ہیں لیکن ان میں ایک اُمیدوار حنا شہاب سیوان سیٹ سے سب سے زیادہ سرخیوں میں ہیں۔
انڈیا اتحاد میں آر جے ڈی نے دو مسلم اُمیدواروں کو ٹکٹ دی تھی جس میں ایک ارریہ پارلیمانی حلقہ سے شہنواز عالم جو سمانچل کے گاندھی کہے جانے والے سابق مرکزی وزیر مرحوم تسلیم الدین کے بیٹے ہیں۔ وہ خود ابھی رکن اسمبلی ہیں، جبکہ دوسرے امیدوار کے طور پر مدھوبنی سے سابق مرکزی وزیر علی اشرف فاطمی اُمیدوار ہیں، جبکہ کانگریس نے بھی دو اُمیدواروں کو ٹکٹ دی تھی جس میں کشن گنج سے موجودہ رکن پارلیمان سید جاوید حسن اور کٹیہار سے سابق مرکزی وزیر طارق انور کو اُمیدوار بنایا تھا۔
آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین نے کشن گنج سے اپنی پارٹی کے ریاستی صدر اختر الایمان کو اُمیدوار بنایا تھا جبکہ پاٹلی پترا سے بھی ایک مسلم اُمیدوار کو کھڑا کیا تھا، این ڈی اے اتحاد سے صرف جے ڈی یو نے ایک مسلم اُمیدوار ماسٹر مجاہد کو کشن گنج سے ٹکٹ دیا تھا۔ نتائج آنے سے پہلے ' ایگزٹ پول ' میں کٹیہار اور سیوان مسلم اُمیدوار کی پوزیشن مضبوط بتائی گئی ہے۔ کشن گنج میں کانگریس کے اُمیدوار کو مضبوط حالت بتائی گئی ہے۔ چار جون کو نتائج آنے سے پہلے بہار سے ایک مسلم رہنما کا پارلیمان میں پہنچنا یقینی ہے۔ وہ نشست بہار کے سیمانچل کے کشن گنج پارلیمانی نشست ہے۔ جہاں سہ رخی مقابلہ ہے اور اس میں تینوں مسلم اُمیدوار ہیں۔
یہاں این ڈی اے، انڈیا اتحاد اور ایم آئی ایم تینوں کی طرف سے مسلم اُمیدوار ہیں، اس لیے یہ یقینی ہے کہ یہاں سے کسی کی بھی جیت ہو گی وہ مسلم اُمیدوار ہوگا اور وہ جیت کر پارلیمنٹ پہنچے گا۔ جبکہ سبھی ایگزٹ پول کے مطابق کٹیہار میں جہاں سے کانگریس کی ٹکٹ پر طارق انور امیدوار ہیں وہاں سخت مقابلہ بتایا گیا ہے۔ اس وجہ سے توقع کی جا سکتی ہے کہ وہاں بھی جیت ممکن ہو۔ سیوان نشست میں بھی دونوں اتحاد کے درمیان تیسرے کی جیت کے امکان بتائے گئے ہیں۔
تیسرے امیدوار کے طور پر یہاں سیوان کے سابق ایم پی اور بہار کے قدآور رہنماؤں میں ایک مرحوم شہاب الدین کی اہلیہ حنا شہاب کی پوزیشن ریاست کے سطح پر ہوئے سروے میں بہتر بتائی گئی ہے۔ جبکہ ارریہ اور مدھوبنی میں ایگزٹ پول کے مطابق پوزیشن بہتر نہیں ہے۔ حالانکہ ارریہ اور مدھوبنی کے عوام کا یہ ماننا ہے کہ یہاں بھی یکطرفہ جیت ممکن نہیں ہے۔ دونوں امیدوار مقابلے میں ہیں لیکن پھر بھی ابھی تک کے ممکنہ رجحانات کے مطابق ایک سے تین نشستوں پر مسلم امیدواروں کی جیت ہو سکتی ہے۔ ایک نشست کشن گنج کنفرم ہے جہاں سے کوئی بھی مسلم امیدوار جیت کر پارلیمنٹ پہنچے گا۔
گزشتہ 2019 کے پارلیمانی انتخابات میں بہار سے صرف دو مسلم رہنما جیت کر پارلیمنٹ پہنچے تھے۔ جن میں ایک این ڈی اے اتحاد میں شامل لوجپا سے محبوب عالم قیصر اور دوسرے کشن گنج سے کانگریس کی ٹکٹ پر جاوید حسن پارلیمنٹ پہنچے تھے ، حالانکہ اس بار بھی دو امیدوار اگر جیتتے ہیں تو 2019 کا ریکارڈ اور رزلٹ برقرار رہے گا لیکن قومی سطح پر جو ایگزٹ پول بتایا گیا ہے اس میں صرف کشن گنج کو چھوڑ کر کٹیہار میں ہی سخت مقابلہ بتایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ایگزٹ پول سے اسٹاک مارکیٹ میں ہلچل، سینسیکس-نفٹی اب تک کی بلند ترین سطح پر
حالانکہ سیاسی اور سماجی مسلم رہنماؤں کے علاوہ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ ایگزٹ پول کے برعکس نتیجے آسکتے ہیں۔ سیاسی مبصر سید عبدالقادر کا ماننا ہے کہ کم از کم دو نشستوں پر مسلم امیدواروں کی جیت یقینی ہے۔ بہار کی سیاست پر گہری نظر رکھنے والے سراج انور کا ماننا ہے کہ کشن گنج کٹیہار کے علاوہ سیوان میں بھی حنا شہاب کی بھی جیت کی فیصد زیادہ ہے۔ سراج انور کا ماننا ہے کہ اس بار تین نشستوں پر مسلم اُمیدوار جیت کر پارلیمنٹ پہنچیں گے