کانپور: جامعہ محمودیہ اشرف العلوم کے صدر المدرسین اور امارت شرعیہ ہند کے سابق ناظم مفتی اسعد الدین قاسمی کا انتقال ہوگیا ہے۔ مفتی اسعد الدین قاسمی کے انتقال کی خبر پھیلتے ہی ملک بھر کے علماء طبقہ میں غم کی لہر دوڑ گئی، دار العلوم دیوبند کے صدر المدرسین مولانا سید ارشدمدنی نے مفتی صاحبؒ کے لیے دارالعلوم کے دار الحدیث میں دعائے مغفرت کروائی، وہیں جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید محمود اسعد مدنی اور ناظم عمومی مولانا حکیم الدین قاسمی، معروف اسلامی اسکالر یاسر ندیم الواجدی سمیت ملک کے بیشتر علمائے کرام نے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ واضح ہو کہ مولانا سید محمود اسعد مدنی اور مولانا حکیم الدین قاسمی نے مفتی اسعد الدین قاسمی کی اسپتال پہنچ کر عیادت کی تھی۔ طبیعت میں افاقہ دیکھ کر اطمینان کا اظہار بھی کیا تھا۔ عمرہ کے سفر پر گئے جامعہ محمودیہ کے ناظم و جمعیۃ علماء اتر پردیش کے نائب صدر مولانا امین الحق عبد اللہ قاسمی نے اپنے تعزیتی پیغام میں مفتی اسعد الدین قاسمی کی رحلت پر قلبی افسوس اور شدید رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم کے اچانک جانے سے قلب و دماغ شدید متاثر ہوا ہے لیکن اللہ فیصلہ پر راضی رہنا مومن کی شان ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
ملی و سماجی کارکن چودھری آل عمر قریشی کا انتقال، عیش باغ میں تدفین
انہوں نے کہا کہ حضرت مفتی صاحب ؒ ہمارے انتہائی مشفق و مربی استاذ اور ادارہ جامعہ محمودیہ کے لیے سرپرست کی حیثیت رکھتے تھے۔ مفتی اسعد الدین قاسمی صاحبؒ امارت شرعیہ ہند کے سابق ناظم، دار العلوم دیوبند کے معین مدرس بھی رہ چکے تھے، آپ کا خاندان بلرامپور ضلع کے علمی گھرانوں میں شمار کیا جاتا ہے، آپ کے والد صاحبؒ اور تمام بھائی حافظ، قاری اور عالم بن کر دین کی خدمت میں ہمہ تن مصروف عمل ہیں۔ سن 2005 میں جامعہ محمودیہ تشریف لائے اور قلیل عرصہ میں ہی ادارہ کے ممتاز سینئر اساتذہ میں شامل ہو گئے۔ اللہ نے آپؒ کو بے پناہ علمی اور انتظامی صلاحیتوں کا حامل بنایا تھا، ادارہ کی جانب سے جو بھی ذمہ داری سونپی گئیں، انتہائی خوش اسلوبی کے ساتھ بحسن وخوبی انجام دیا۔
مفتی صاحبؒ انتہائی منکسر المزاج اور متواضع شخص تھے، ان کی سب سے بڑی خوبی یہ تھی کہ ان کے علم کے اوپر ان کا حلم غالب تھا۔ سادہ مزاج اور سادی زندگی سے بظاہر لگتا نہیں تھا کہ یہ کتنی بڑی علمی شخصیت ہیں۔ درس وتدریس پر اللہ تعالیٰ نے عبور عطا فرمایا تھا، فارسی کی پہلی سے لے کر دورۂ حدیث تک بلاتکلف پڑھانے پر قدرت رکھتے اور طلباء انتہائی مطمئن ہو کر سبق سے اٹھتے تھے۔ 2 سال دار العلوم دیوبند میں مدرس رہنے کے بعد والدین کے مشورے اور جامعہ کے مربی و مشفق ناظم حضرت مولانا محمد متین الحق اسامہ کی خواہش، دیرینہ آرزو و درخواست پر جامعہ محمودیہ تشریف لائے۔ جامعہ کے تمام اساتذہ اور طالب علم آج رنجیدہ ہیں اور ایک دوسرے کو تعزیت پیش کر رہے ہیں۔
جامعہ محمودیہ اشرف العلوم جاجمئو کے صدر المدرسین مفتی اسعد الدین قاسمی کی رحلت پر مدرسہ جامع العلوم جامع مسجد پٹکاپور کانپور کے مہتمم و متولی اور جامعہ عائشہ صدیقہؓ کے بانی محی الدین تاج خسرو نے اظہار تعزیت کے ساتھ موت العالم موت العالم کا مصداق قرار دیتے ہوئے کہا کہ مفتی صاحبؒ کی رحلت سے ملکی سطح پر بڑا علمی نقصان ہوا ہے، ان کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ ان کی رحلت صرف جامعہ محمودیہ اشرف العلوم ہی نہیں بلکہ شہر کانپور کے تمام علماء اور علمائے دیوبند کے لیے بڑا صدمہ ہے۔