ETV Bharat / state

مدرسے کے اساتذہ بچوں کے اغوا کار نہیں ہیں: مہاراشٹر ہائی کورٹ کی ریلوے پولیس کو پھٹکار - MADRASA TEACHERS

ریاست مہاراشٹر میں عدالت میں ریلوے پولیس کی جانب سے اعتراف کے بعد مدرسے کے چار اساتذہ کے خلاف بچوں کی اسمگلنگ کے الزام میں درج کردہ دو مجرمانہ مقدمات کو خارج کردیا گیا ہے۔

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : May 29, 2024, 2:19 PM IST

Updated : May 29, 2024, 7:38 PM IST

Etv Bharat
Etv Bharat (Etv Bharat)

ممبئی: ریاست مہاراشٹر کے بھساول اور منماڑ میں گورنمنٹ ریلوے پولیس کے ہاتھوں گرفتار شدہ مدرسے کے اساتذہ کے خلاف بچوں کی اسمگلنگ کا مقدمہ خارج کردیا گیا ہے۔ اس معاملے میں مہاراشٹر ہائی کورٹ میں ریلوے پولیس نے اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ٹرین میں بچوں کو لے جانے والے مدرسے کے اساتذہ بچوں کے اسمگلر نہیں ہیں۔

واضح رہے کہ منماڑ اور بھساول میں گورنمنٹ ریلوے پولیس نے مئی 2023 میں 59 بچوں کو بہار سے مہاراشٹرا لے جانے کے الزام میں مدرسہ کے پانچ اساتذہ کو گرفتار کیا تھا اور ان کے خلاف دو مجرمانہ مقدمات درج کیے گئے تھے۔ مہاراشٹر کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) ریلویز پرادنیا سراودے نے تصدیق کی ہے کہ ان اساتذہ کے خلاف ایف آئی آر ایک "غلط فہمی" کی وجہ سے درج کی گئی ہیں۔

یہ واقعہ 30 مئی 2023 کو پیش آیا جب بہار کے ارریہ ضلع سے 8 سے 17 سال کی عمر کے 59 بچے مدارس میں دینی تعلیم حاصل کرنے کے لیے ٹرین سے پونے اور سانگلی جا رہے تھے۔ دہلی میں جوینائل جسٹس بورڈ اور ریلوے بورڈ سے وابستہ ایک سینئر افسر کی ہدایت پر ریلوے پروٹیکشن فورس اور ایک این جی او نے بھساول اور منماڈ اسٹیشنوں پر بچوں کو مدرسے جانے سے روک دیا اور انہیں اپنی تحویل میں لیا۔ اسی شبہ میں انہیں چائلڈ لیبر کے لیے اسمگل کیا جا رہا ہے۔ بچوں کو 12 دن تک ناسک اور بھساول کے شیلٹر ہومز میں رکھا گیا تھا۔ لیکن اس معاملے میں نیا موڑ اس وقت آیا جب بہار کے 59 بچوں کے والدین نے ان بچوں کو لیکر اپنی پریشانی ظاہر کرتے ہوئے بتایا کہ ہم نے اپنی رضا مندی سے بچوں کو پڑھائی کے لیے مولانا کے حوالے کیا ہےجن کو عربی اور اردو پڑھانی ہوتی ہے۔ ان والدین کا کہنا ہے کہ پولیس نے غلط کیس درج کیا ہے۔اب اس کے بعد ریلوے پولیس کچھ بھی کہنے سی قاصر ہے۔۔۔

گرفتار ہونے والوں میں محمد انجور عالم محمد سید علی، ساکن سانگلی اور ارریہ کے رہائشی صدام حسین صدیقی، نعمان عالم صدیقی، اعجاز ضیاء صدیقی اور محمد شاہان آواز ہارون شامل ہیں۔ ان پر انسانی سمگلنگ کا الزام تھا۔ لیکن پولیس نے جب تفتیش مکمل کی تو اس معاملے میں مدرسے کی بھی جانچ کی اور تفتیش پوری کیے جانے کے بعد کورٹ میں کلوزر رپورٹ دائر کر کے معاملے کو ختم کردیا گیا۔۔ ہائی کورٹ نے ریلوے پولیس کو پھٹکار لگائی اور ان اساتذہ کے خلاف درج کردہ مقدمات کو خارج کردیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: مہاراشٹر میں ریلوے پولیس پر مدرسے کے بچوں کو ہراساں کرنے کا الزام

اسی دوران مجلس اتحاد المسلمین کے رکن اسمبلی مفتی اسمعیل نے کہا کہ کارروائی کے لیے جلد بازی میں اٹھایا گیا یہ قدم ہے جو محکمہ پولیس کی جانب سے کیا گیا۔۔ملک کا آئین ایک ریاست سے دوسری ریاست میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے اجازت دیتا ہے۔ پولیس نے مدرسے کے اساتذہ کو انسانی اسمگلنگ کے کیس میں گرفتار کیا ہم آپ کو پورا موقع دیتے ہیں کہ آپ جانچ کریں، انسانی اسمگلنگ کا معاملہ اگر ہے تو آپ کارروائی کریں۔اگر ایسا نہیں ہے تو یہ بچے جو پڑھنے آئے اُن کا قانونی حق ہے۔۔اُسے کوئی نہیں چھین سکتا۔۔مفتی اسمعیل نے کہا کہ یہ مدرسے کو نشانہ بناکر ان کے حوصلے پست کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ وہ مذہبی تعلیم حاصل نہ کرسکیں۔۔

ممبئی: ریاست مہاراشٹر کے بھساول اور منماڑ میں گورنمنٹ ریلوے پولیس کے ہاتھوں گرفتار شدہ مدرسے کے اساتذہ کے خلاف بچوں کی اسمگلنگ کا مقدمہ خارج کردیا گیا ہے۔ اس معاملے میں مہاراشٹر ہائی کورٹ میں ریلوے پولیس نے اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ٹرین میں بچوں کو لے جانے والے مدرسے کے اساتذہ بچوں کے اسمگلر نہیں ہیں۔

واضح رہے کہ منماڑ اور بھساول میں گورنمنٹ ریلوے پولیس نے مئی 2023 میں 59 بچوں کو بہار سے مہاراشٹرا لے جانے کے الزام میں مدرسہ کے پانچ اساتذہ کو گرفتار کیا تھا اور ان کے خلاف دو مجرمانہ مقدمات درج کیے گئے تھے۔ مہاراشٹر کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) ریلویز پرادنیا سراودے نے تصدیق کی ہے کہ ان اساتذہ کے خلاف ایف آئی آر ایک "غلط فہمی" کی وجہ سے درج کی گئی ہیں۔

یہ واقعہ 30 مئی 2023 کو پیش آیا جب بہار کے ارریہ ضلع سے 8 سے 17 سال کی عمر کے 59 بچے مدارس میں دینی تعلیم حاصل کرنے کے لیے ٹرین سے پونے اور سانگلی جا رہے تھے۔ دہلی میں جوینائل جسٹس بورڈ اور ریلوے بورڈ سے وابستہ ایک سینئر افسر کی ہدایت پر ریلوے پروٹیکشن فورس اور ایک این جی او نے بھساول اور منماڈ اسٹیشنوں پر بچوں کو مدرسے جانے سے روک دیا اور انہیں اپنی تحویل میں لیا۔ اسی شبہ میں انہیں چائلڈ لیبر کے لیے اسمگل کیا جا رہا ہے۔ بچوں کو 12 دن تک ناسک اور بھساول کے شیلٹر ہومز میں رکھا گیا تھا۔ لیکن اس معاملے میں نیا موڑ اس وقت آیا جب بہار کے 59 بچوں کے والدین نے ان بچوں کو لیکر اپنی پریشانی ظاہر کرتے ہوئے بتایا کہ ہم نے اپنی رضا مندی سے بچوں کو پڑھائی کے لیے مولانا کے حوالے کیا ہےجن کو عربی اور اردو پڑھانی ہوتی ہے۔ ان والدین کا کہنا ہے کہ پولیس نے غلط کیس درج کیا ہے۔اب اس کے بعد ریلوے پولیس کچھ بھی کہنے سی قاصر ہے۔۔۔

گرفتار ہونے والوں میں محمد انجور عالم محمد سید علی، ساکن سانگلی اور ارریہ کے رہائشی صدام حسین صدیقی، نعمان عالم صدیقی، اعجاز ضیاء صدیقی اور محمد شاہان آواز ہارون شامل ہیں۔ ان پر انسانی سمگلنگ کا الزام تھا۔ لیکن پولیس نے جب تفتیش مکمل کی تو اس معاملے میں مدرسے کی بھی جانچ کی اور تفتیش پوری کیے جانے کے بعد کورٹ میں کلوزر رپورٹ دائر کر کے معاملے کو ختم کردیا گیا۔۔ ہائی کورٹ نے ریلوے پولیس کو پھٹکار لگائی اور ان اساتذہ کے خلاف درج کردہ مقدمات کو خارج کردیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: مہاراشٹر میں ریلوے پولیس پر مدرسے کے بچوں کو ہراساں کرنے کا الزام

اسی دوران مجلس اتحاد المسلمین کے رکن اسمبلی مفتی اسمعیل نے کہا کہ کارروائی کے لیے جلد بازی میں اٹھایا گیا یہ قدم ہے جو محکمہ پولیس کی جانب سے کیا گیا۔۔ملک کا آئین ایک ریاست سے دوسری ریاست میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے اجازت دیتا ہے۔ پولیس نے مدرسے کے اساتذہ کو انسانی اسمگلنگ کے کیس میں گرفتار کیا ہم آپ کو پورا موقع دیتے ہیں کہ آپ جانچ کریں، انسانی اسمگلنگ کا معاملہ اگر ہے تو آپ کارروائی کریں۔اگر ایسا نہیں ہے تو یہ بچے جو پڑھنے آئے اُن کا قانونی حق ہے۔۔اُسے کوئی نہیں چھین سکتا۔۔مفتی اسمعیل نے کہا کہ یہ مدرسے کو نشانہ بناکر ان کے حوصلے پست کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ وہ مذہبی تعلیم حاصل نہ کرسکیں۔۔

Last Updated : May 29, 2024, 7:38 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.