ادے پور: راجسھتان کے ماولی قصبہ میں مدرسہ کے خلاف ہندو تنظیموں کے احتجاج کے بعد ضلع کلکٹر اروند کمار پوسوال کی سفارش پر ڈپٹی ایڈمنسٹریٹو سکریٹری نے مدرسہ کا زمین الاٹمنٹ کو منسوخ کر دیا۔ انہوں نے اپنے احکامات ادے پور ضلع کلکٹر کو بھیجے ہیں۔ یہی نہیں، اس معاملے میں حکومت نے اس ملازم کے خلاف کارروائی کرنے کی ہدایات بھی دی ہیں جس نے پہلے الاٹمنٹ کے لیے مبینہ طور پر 'غلط' رپورٹ دی تھی۔
سی پی جوشی کا الزام
دراصل دو دن پہلے پیر کو ادے پور کے ماولی میں سرو ہندو سماج کے بینر تلے ایک مظاہرہ ہوا تھا۔ اس مظاہرے میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی اور مدرسہ کے لیے 28 جنوری 2022 کو الاٹ کی گئی زمین کے خلاف احتجاج کیا۔ اس مظاہرے میں علاقائی ایم پی اور بی جے پی کے سابق ریاستی صدر سی پی جوشی نے بھی شرکت کی۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے سی پی جوشی نے کہا کہ ایک مخصوص طبقہ کو فائدہ پہنچانے کی نیت سے سابقہ گہلوت حکومت نے مدرسہ کے نام پر زمین الاٹ کی تھی، جس کا کوئی جواز نہیں تھا۔
اس مظاہرے کے دوران ماولی ٹاؤن کا بازار بند رہا۔ اس دوران فتح نگر، سنواڑ، گھاسا، ڈبوک، پلاناکلاں، کھیملی میں بھی سیکورٹی کے مقصد سے پولیس فورس تعینات کی گئی۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ 2021 میں ریاست کی سابق کانگریس حکومت نے ماولی میں مدرسہ کو 4 بیگھہ 16 بسوا زمین الاٹ کی تھی۔ راجستھان میں یہ اپنی نوعیت کا پہلا معاملہ ہے جب حکومت نے کسی مدرسے کو الاٹ شدہ زمین کو منسوخ کر دیا ہو۔
یہ بھی پڑھیں: نالنده کے مدرسہ میں این آئی اے ٹیم کی چھاپے ماری
مدرسے کے بچوں نے وزیر اعلیٰ کی گاڑی پر پھول برسائے، لیکن وزیر اعلیٰ نے ان سے ملاقات نہیں کی
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے وفد کی وزیر اعلیٰ سے ملاقات، دینی مدارس کو جاری نوٹس پر میمورنڈم