ممبئی: کیفے ساگر ہوٹل ناگپاڑہ جنکشن طویل مدت سے مغلائی اور چائینیز کھانوں کے لیے مشہور ہے۔ ماہ مقدس میں افطار کی اشیاء کے لئے دور دراز کی بسی مسلم بستیوں سے لوگ یہاں آتے ہیں۔ افطار کے بعد رات کا کھانا کھانے والوں کا تانتا بندھا لگا رہتا ہے۔ لیکن اس سال بازار بہت سست ہے۔
ہوٹل کے پارٹنر عمر انصاری کہتے ہیں کہ اس بار بورڈ امتحانات کے سبب ہوٹل میں وہ بھیڑ کم دکھائی دے رہی ہے ۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ اب لوگ فروزن اشیاء کو زیادہ ترجیح دیتے ہیں کیونکہ اُنہیں جب کھانا ہے اُسی وقت گرم کر کے کھا سکتے ہیں جبکہ افطار کی اشیاء افطار کے وقت تک ٹھنڈی ہوجاتی ہیں۔
حسین خواجہ محمد علی روڈ پر جده اسٹور کے مینیجر ہیں وہ برقع اور حجاب فروخت کے لیے مہشور ہیں۔ حسین خواجہ کہتے ہیں کہ ماہ مقدس میں خریداروں کی بھیڑ امڈ نہیں رہی ہے۔اُس کی کئی وجوہات ہیں۔ ایک تو ٹرافک کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ اس سے لوگ بچنا چاہتے ہیں۔ دوسرا پارکنگ کا سب سی بڑا مسئلہ ہے۔ آن لائن شاپنگ سسٹم بھی ہے لیکن یہاں کی بازاروں میں آن لائن سے سستی اور کم قیمت پر ملبوسات دستیاب ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: افطار کے دسترخوان کی زینت ہے گیا کی امرتی مٹھائی
انہوں نے مزید کہا کہ بازاروں بھیڑ نہ ہونے کی ایک اور بڑی وجہ یہ بھی مانی جاتی ہے کہ ممبئی ہائی کورٹ نے اس بار ہاکرز کو لیکر سختی برتی ہے۔ کئی جگہوں پر ہاکرز کو فٹ پاتھ پر دکان لگانے کے لیے منع کر دیا گیا ہے جس کی وجہ سے متوسط طبقے کے لیے خریداری کے راستے بند ہو گئے۔