ETV Bharat / state

علی گڑھ میں کاروانِ اردو پروگرام کا انعقاد

Karwan e Urdu in Aligarh: اترپردیش اردو ٹیچرس ایسوسی ایشن اور شمس مسلم ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر سوسائٹی کے زیراہتمام علی گڑھ کی تاریخی صنعتی و زراعتی نمائش میں ”کاروانِ اردو“ پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔

Karwan e Urdu programme organized in Aligarh
Karwan e Urdu programme organized in Aligarh
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Feb 8, 2024, 1:46 PM IST

علی گڑھ: اردو کی ترقی اسی وقت ممکن ہے جب اردو کو معاشرہ میں روزی روٹی سے جوڑا جائے، جس کی بنیاد پر اردو پڑھنے والے بچے بڑے ہو کر باوقار طریقے سے اپنی زندگی گزار سکیں۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ سرکاری طور پر اردو اساتذہ کی بھرتی کی جائے اور تمام دفاتر میں اردو ماہرین کی تقرری کی جائے۔ ان خیالات کا اظہار اترپردیش کے سابق چیئرمین محمد قمر عالم نے کیا۔ ”کاروانِ اردو“ پروگرام کی صدارت کنٹرول بورڈ خواتین و اطفال برائے اترپردیش کے سابق چیئرمین محمد قمر عالم نے کی۔ اس موقعے پر خطاب کرتے ہوئے محمد قمر عالم نے کہا کہ اردو زبان بیرون ممالک میں آج بہت ترقی کررہی ہے۔ بس اس کے رسم الخط کو خطرہ نظر آرہا ہے۔ اس پر اساتذہ کو خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ آج خود اردو بولنے اور پڑھنے والوں کو یہ طے کرنا ہوگا کہ ہم اس زبان کو ختم نہیں ہونے دیں گے تو یقیناً یہ باقی رہے گی، انھوں نے کہا کہ گھروں میں اردو لکھنے پرھنے اور بولنے کا چلن عام کیا جائے گا تو اس زبان کو کوئی خطرہ نہیں ہے، کیونکہ جو زبان گھروں کی زبان بن جاتی ہے وہ کبھی ختم نہیں ہوتی۔
یہ بھی پڑھیں:

اردو ٹیچرس ویلفیئر ایسوسی ایش کی جانب سے میرٹھ میں فروغ اردو سیمینار کا انعقاد

علی گڑھ: عالمی یوم اردو اور یوم تعلیم کا انعقاد

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت پورے معاشرے کے مفاد میں کام کر رہی ہے، ہم صرف معلومات کی کمی کی وجہ سے سرکاری اسکیموں کا فائدہ حاصل نہیں کر پا رہے ہیں۔ اردو ٹیچرز ایسوسی ایشن حکومتی اسکیموں کو عوام کے سامنے پیش کررہی ہے جو کہ قابل تعریف ہے۔ زبان کو ترقی دینا صرف حکومت کی ذمہ داری نہیں ہے بلکہ معاشرے کے ہر فرد کی ذمہ داری ہے کہ وہ اردو کے فروغ کے لیے کام کرے۔ ضلعی صدر گلزار احمد نے تمام مہمانوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اردو پڑھانے کی ذمہ داری حکومت کی طرف سے مقرر کردہ اردو اساتذہ کی ہے۔ اس لیے وہ صرف ان بچوں کو پڑھائیں جو اردو پڑھنا چاہتے ہیں نہ کہ تمام بچوں کو۔ اسکول چاہے وہ کسی بھی مذہب کا ہو، ہاں انہیں پڑھائیں۔ کیونکہ اردو ہندوستان میں گنگا جمنی ثقافت کی زبان ہے، کسی ایک مذہب کی نہیں۔

جانی فاسٹر نے پروگرام میں آنے والے بچوں سے کہا کہ اردو اور ہندی ہندوستان کی دو بہنوں کی طرح ہیں، جنہیں ہم اور آپ کو مل کر پالنا ہے۔ اس موقع پر اردو اساتذہ کے مسائل سے چھٹکارا دلانے کے لیے حکومت اترپردیش کی توجہ مبذول کرائی گئی۔ مہمانِ اعزازی ڈاکٹر جاوید اختر، ڈاکٹر الیاس نوید گنوری، جانی فاسٹر، ڈاکٹر ایس یو خان، کمانڈنٹ عمران خان، پروفیسر ضیاء الرحمٰن، گلزار احمد اور اویس جمال شمسی نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے اترپردیش میں اردو اساتذہ اور اردو مضمون کے ساتھ کیے جارہے سوتیلے برتاؤ پر تشویش کا اظہار کیا۔

کنور نسیم شاہد نے کہا کہ جہاں اردو اساتذہ ہیں وہاں اردو پڑھنے والے بچے نہیں ہیں اور جہاں طلباء ہیں وہاں اساتذہ نہیں، وہیں رجسٹریشن میں مسلم طلباء کے نام کے آگے مادری زبان ہندی بھری جاتی ہے جو کسی طرح بھی مناسب نہیں ہے. انھوں نے مذید کہا کہ اردو اساتذہ کی خالی اسامیوں کو پُر کیا جائے۔ سرکاری اسکولوں میں داخلہ کے وقت مسلم طلباء کی مادری زبان اردو لکھی جائے۔ انھوں نے کہا کہ اگر حکومت ہمارے ان مطالبات پر غور کرتی ہے تو ہی سب کا ساتھ کا نعرہ پورا ہوسکے گا۔ انھوں نے کہا کہ اردو زبان کی ترقی و فلاح بہبودی سے ہی حکومت کا سب کا ساتھ سب کا وکاس اور سب کا وشواس کا نعرہ پورا ہوگا۔ اس موقع پر کنور آصف علی، ڈاکٹر تبسم جہاں، ڈاکٹر عرفان جمالی، فرقان مرزا، ریاض الحسن، صابر علی، حمید حسن، ہاشم انصاری، عبدالقدیر، تنویر احمد، خلیق الاسلام، احرار بیگ اور اسماء مرتضی وغیرہ موجود رہے۔ اس موقع پر بچوں کے لیے تیار کی گئی اردو کی کتاب کا رسمِ اجرا بھی عمل میں آیا۔ نظامت کے فرائض معروف شاعر ڈاکٹر مجیب شہزر نے انجام دیے۔

علی گڑھ: اردو کی ترقی اسی وقت ممکن ہے جب اردو کو معاشرہ میں روزی روٹی سے جوڑا جائے، جس کی بنیاد پر اردو پڑھنے والے بچے بڑے ہو کر باوقار طریقے سے اپنی زندگی گزار سکیں۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ سرکاری طور پر اردو اساتذہ کی بھرتی کی جائے اور تمام دفاتر میں اردو ماہرین کی تقرری کی جائے۔ ان خیالات کا اظہار اترپردیش کے سابق چیئرمین محمد قمر عالم نے کیا۔ ”کاروانِ اردو“ پروگرام کی صدارت کنٹرول بورڈ خواتین و اطفال برائے اترپردیش کے سابق چیئرمین محمد قمر عالم نے کی۔ اس موقعے پر خطاب کرتے ہوئے محمد قمر عالم نے کہا کہ اردو زبان بیرون ممالک میں آج بہت ترقی کررہی ہے۔ بس اس کے رسم الخط کو خطرہ نظر آرہا ہے۔ اس پر اساتذہ کو خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ آج خود اردو بولنے اور پڑھنے والوں کو یہ طے کرنا ہوگا کہ ہم اس زبان کو ختم نہیں ہونے دیں گے تو یقیناً یہ باقی رہے گی، انھوں نے کہا کہ گھروں میں اردو لکھنے پرھنے اور بولنے کا چلن عام کیا جائے گا تو اس زبان کو کوئی خطرہ نہیں ہے، کیونکہ جو زبان گھروں کی زبان بن جاتی ہے وہ کبھی ختم نہیں ہوتی۔
یہ بھی پڑھیں:

اردو ٹیچرس ویلفیئر ایسوسی ایش کی جانب سے میرٹھ میں فروغ اردو سیمینار کا انعقاد

علی گڑھ: عالمی یوم اردو اور یوم تعلیم کا انعقاد

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت پورے معاشرے کے مفاد میں کام کر رہی ہے، ہم صرف معلومات کی کمی کی وجہ سے سرکاری اسکیموں کا فائدہ حاصل نہیں کر پا رہے ہیں۔ اردو ٹیچرز ایسوسی ایشن حکومتی اسکیموں کو عوام کے سامنے پیش کررہی ہے جو کہ قابل تعریف ہے۔ زبان کو ترقی دینا صرف حکومت کی ذمہ داری نہیں ہے بلکہ معاشرے کے ہر فرد کی ذمہ داری ہے کہ وہ اردو کے فروغ کے لیے کام کرے۔ ضلعی صدر گلزار احمد نے تمام مہمانوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اردو پڑھانے کی ذمہ داری حکومت کی طرف سے مقرر کردہ اردو اساتذہ کی ہے۔ اس لیے وہ صرف ان بچوں کو پڑھائیں جو اردو پڑھنا چاہتے ہیں نہ کہ تمام بچوں کو۔ اسکول چاہے وہ کسی بھی مذہب کا ہو، ہاں انہیں پڑھائیں۔ کیونکہ اردو ہندوستان میں گنگا جمنی ثقافت کی زبان ہے، کسی ایک مذہب کی نہیں۔

جانی فاسٹر نے پروگرام میں آنے والے بچوں سے کہا کہ اردو اور ہندی ہندوستان کی دو بہنوں کی طرح ہیں، جنہیں ہم اور آپ کو مل کر پالنا ہے۔ اس موقع پر اردو اساتذہ کے مسائل سے چھٹکارا دلانے کے لیے حکومت اترپردیش کی توجہ مبذول کرائی گئی۔ مہمانِ اعزازی ڈاکٹر جاوید اختر، ڈاکٹر الیاس نوید گنوری، جانی فاسٹر، ڈاکٹر ایس یو خان، کمانڈنٹ عمران خان، پروفیسر ضیاء الرحمٰن، گلزار احمد اور اویس جمال شمسی نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے اترپردیش میں اردو اساتذہ اور اردو مضمون کے ساتھ کیے جارہے سوتیلے برتاؤ پر تشویش کا اظہار کیا۔

کنور نسیم شاہد نے کہا کہ جہاں اردو اساتذہ ہیں وہاں اردو پڑھنے والے بچے نہیں ہیں اور جہاں طلباء ہیں وہاں اساتذہ نہیں، وہیں رجسٹریشن میں مسلم طلباء کے نام کے آگے مادری زبان ہندی بھری جاتی ہے جو کسی طرح بھی مناسب نہیں ہے. انھوں نے مذید کہا کہ اردو اساتذہ کی خالی اسامیوں کو پُر کیا جائے۔ سرکاری اسکولوں میں داخلہ کے وقت مسلم طلباء کی مادری زبان اردو لکھی جائے۔ انھوں نے کہا کہ اگر حکومت ہمارے ان مطالبات پر غور کرتی ہے تو ہی سب کا ساتھ کا نعرہ پورا ہوسکے گا۔ انھوں نے کہا کہ اردو زبان کی ترقی و فلاح بہبودی سے ہی حکومت کا سب کا ساتھ سب کا وکاس اور سب کا وشواس کا نعرہ پورا ہوگا۔ اس موقع پر کنور آصف علی، ڈاکٹر تبسم جہاں، ڈاکٹر عرفان جمالی، فرقان مرزا، ریاض الحسن، صابر علی، حمید حسن، ہاشم انصاری، عبدالقدیر، تنویر احمد، خلیق الاسلام، احرار بیگ اور اسماء مرتضی وغیرہ موجود رہے۔ اس موقع پر بچوں کے لیے تیار کی گئی اردو کی کتاب کا رسمِ اجرا بھی عمل میں آیا۔ نظامت کے فرائض معروف شاعر ڈاکٹر مجیب شہزر نے انجام دیے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.