ممبئی: ریاست مہاراشٹر کے گھاٹ کوپر میں بورڈنگ گرنے کے واقعے میں سنئیر آئی پی ایس آفیسر قیصر جاوید ایس آئی ٹی کی زد میں آچکے ہیں۔ ملزم بھاویش بھینڈے اور اُس کی کمپنی ایگو میڈیا کو قیصر خالد نے اُن کے ٹرانسفر آرڈر جاری ہونے کے تین دن بعد منظور کیا تھا۔ ایسے میں یہ سوال آٹھ رہے ہیں کہ جب ملزم کی کمپنی بلیک لسٹڈ تھی تو اُسے منظوری کیسے مل گئی۔
اس سے بھی حیران کن بات یہ بھی ہے کہ اس منظوری کے لیے قوانین کو بالائے طاق رکھ کر بغیر کسی ٹینڈر کے ہی اُسے اجازت دے دی گئی یہی سبب ہے کہ قیصر خالد کو بھی نوٹس جاری کی گئی لیکن اُنہوں میں اس بارے میں اب تک کوئی جواب نہیں دیا۔
یہ بھی پڑھیں: گھاٹ کوپر ہورڈنگ واقعہ: ممبئی کرائم برانچ نے ملزم بھاویش بِھڑے کو گرفتار کر لیا
غور طلب ہے کہ بورڈنگ کے اس حادثے میں 17 لوگوں کی موت ہو گئی۔ اس کے بعد پتا چلا کہ یہ بورڈنگ غیر قانونی تھی۔اس میں ریلوے پولیس کی جانب سے کئی خامیاں پائی ہیںجبکہ جس جگہ پر یہ بورڈنگ تھی یہ جگہ ممبئی کلکٹریٹ کی ملکیت ہے ۔جیسے وزارت داخلہ کو الاٹ کر دی گئی تھی ۔بعد میں اسے جی آر پی کو دے دی گئی۔۔حالانکہ پولیس نے کہا کہ اس بورڈنگ کے لیے این او سی فراہم کرنے کہ کام بی ایم سی کو ہے۔یہی سبب ہے کہ جی آر پی کے بعد خصوصی ٹیم بی ایم سی کے افسران سے پوچھ گچھ کرے گی۔