احمدآباد: وقف ترمیمی بل 2024 کے خلاف پورے ملک میں کیو آر کوڈ اسکین کر کے اپنی رائے جے پی سی کو بھیجی جا رہی ہے اور اس بل کی پرزور مخالفت کی جا رہی ہے۔ ایسے میں احمد آباد کے جوہاپورہ علاقے میں انصاف تنظیم کی جانب سے اس بل کی مخالفت کی جا رہی ہے۔ اور کیمپ لگایا گیا ہے کہ کس طرح کیا جائے اور وقف ترمیمی بل کیا ہے اور کیسے کیو آر کوڈ اسکین کیا جائے۔ اس کے لیے ایک مہم کی شروعات کی گئی اور علاقے میں رہنے والے لوگوں کے موبائل سے کیو آر کوڈ اسکین کر کے جے پی سی کو بھیجی گئی۔ اس موقع پر غیر مسلموں نے بھی اس بل کی سخت مخالفت کی۔
دیکھا گیا ہے کہ بڑی تعداد میں لوگوں نے اس موقع پر حصہ لیا اور اپنی رائے بھیجی۔ ہم اس بل کی سخت مخالفت کرتے ہیں سرکار 1995 وقف ایکٹ میں بدلاؤ لانا چاہتی ہے۔ ہم نے اس تعلق سے لوگوں میں بیداری پیدا کی کہ وقف بل کیا ہے؟ اور اس کا کس طریقے سے نقصان پہنچ سکتا ہے۔ اس کی مخالفت کس طریقے سے کی جائے۔ اس کے لیے لوگوں کو ہم نے تمام طرح کی تفصیلات فراہم کی۔
یہ بھی پڑھیں:
مغربی بنگال میں وقف ترمیمی بل کے خلاف مہم زوروں پر - WAQF AMENDMENT Bill
اس معاملے پر ایڈووکیٹ کے آر کوشٹی نے کہا کہ حکومت نے وقف بل 2024 کو لانے کے لیے جے پی سی کو ذمہ داری دی ہے اور رائے مانگ رہی ہے۔ ہم بھی اس قانون کی سخت مخالفت کرتے ہیں۔ غیر مسلم اب تک سویا ہوا ہے۔ اب تک جو سیاسی اور دوسرے حملے ہوئے ہیں وہ سب مائنارٹی اور مسلمانوں پر ہوئے ہیں۔ اس کے لیے نان مسلم سوتا نظر آ رہا ہے۔ لیکن حقیقت میں ایسا ہے کہ وقف ٹرمی بل 2024 ، 370 کا بالکل کاپی ہے۔ اس وقف میں جس طریقے سے غیر مسلموں کو لینے کی بات چل رہی ہے تو ہم حکومت سے یہ کہنا چاہتے ہیں کہ کیا ہندو مندروں میں کرشن مشنریوں میں مسلمانوں کو لیا جاتا ہے۔ اگر نہیں لیا جاتا ہے تو مائنارٹی کے مذہبی مقامات یا ان کے انسٹی ٹیوشن پر دخل اندازی کیوں کی جا رہی ہے؟