ETV Bharat / state

'عید الضحی کے دن قربانی کرنے سے بہتر کوئی عمل نہیں ہے' - Eid Ul Adha 2024

قربانی حضرت ابراہیم علیہ السلام اور ان کے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی سنت ہے اس سنت کو زندہ کرنے کے لیے پورے عالم کے مسلمان قربانی کرتے ہیں اور اس بات کے لیے تیار ہوتے ہیں کہ تمام مال و اولاد اور جان اللّٰہ کی راہ میں قربان ہے۔

مولانا وسیم احمد شیروانی سے خصوصی گفتگو
مولانا وسیم احمد شیروانی سے خصوصی گفتگو (Etv bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jun 16, 2024, 3:39 PM IST

جونپور:- 17 جون بروز دوشنبہ کو پورے بھارت میں عید الاضحیٰ کے تیوہار جوش و خروش کے ساتھ منایا جائے گا اس دن مسلمان عید الاضحیٰ کی نماز ادا کرنے کے بعد جانوروں کی قربانی کرتے ہیں، یہ قربانی حضرت ابراہیم علیہ السلام اور ان کے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی سنت ہے اس سنت کو زندہ کرنے کے لیے پورے عالم کے مسلمان قربانی کرتے ہیں اور اس بات کے لیے تیار ہوتے ہیں کہ تمام مال و اولاد اور جان اللّٰہ کی راہ میں قربان ہے۔

مولانا وسیم احمد شیروانی سے خصوصی گفتگو (etv bharat)

قرآن و حدیث کی روشنی میں قربانی کیا ہے اس موضوع پر جامعہ الشیخ الحسین المدنی کے ناظم و جمعیت علماء ہند جونپور کے ضلع صدر مولانا وسیم احمد شیروانی سے ای ٹی وی بھارت اردو نے خصوصی گفتگو کی ہے۔ ای ٹی وی بھارت اردو سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا نے کہا کہ قربانی کا عمل صرف مسلمانوں کے یہاں نہیں بلکہ ہر مذہب میں پایا جاتا ہے اسے عبادت و بندگی سمجھا جاتا ہے مسلمان جو قربانی کرتا ہے وہ اللّٰہ کے نبی حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کی عظیم یادگار ہے۔

مولانا نے کہا کہ اللّٰہ کے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کے سوال کا جواب دیتے ہوا فرمایا کہ یہ قربانی تمہارے باپ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے اور اس میں ہر بال کے عوض ایک نیکی ہے اور قربانی کے دن اللّٰہ کے نزدیک قربانی کرنے سے بہتر کوئی عمل نہیں ہے اور آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قربانی کے جانور کو ذبح کرنے کے وقت اس کے پاس موجود رہنا چاہیے اس لیے یہ قربانی میزان عمل میں تمہاری طرف سے نیکی اور وزن بنا کر پیش کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ قربانی ہر بالغ اور صاحب نصاب پر واجب ہے جو تقریباً 42 سے 43 ہزار نقد کی شکل،زیور،سونا،چاندی کی شکل میں یا پراپرٹی و جائیداد کی شکل میں ہو تو وہ مالک نصاب ہوگا اس پر قربانی واجب ہوگی، بکرا، بکری، ایک سال کا اور کٹا دو سال کا ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ قربانی کا کوئی بدل نہیں ہے قربانی ہر مذہب کے لوگ کرتے ہیں اور قربانی صرف سال میں تین دن ہے اس کے بعد ایام میں یونیورسٹی و کالج مدارس و مکاتب کی تعمیر کے لیے پیسے دینا چاہیے، قربانی میں جانور ذبح کرنا فرمان خداوندی ہے اور جو جانور ذبح ہوتے ہیں اس سے معاشی بھی فائدہ ہے۔

مولانا نے کہا کہ قربانی سمیت دیگر اعمال کا مقصد اخلاص و للہیت ہے کیونکہ اللّٰہ کے یہاں قربانی کے جانور کا نہ تو گوشت،خون پہونچتا ہے بلکہ اللّٰہ تقوی و اخلاص دیکھتا ہے اور بڑے سے بڑا عمل اگر اس میں شہرت و نام و نمود کا شائبہ پایا جائے گا تو عمل اکارت ہو جائے گا۔ انہوں نے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ قربانی کے جانوروں کا بوقت ذبح فوٹو و ویڈیو شیئر نہ کریں اور ساتھ ہی صاف صفائی کا خاص خیال رکھیں اور مذبوحہ جانوروں کے لید و فضلات کو دفن کر دیں اور ہماری حکومت اس سلسلے میں ہماری مدد کرتی ہے حکومت کی گائیڈ لائن کے مطابق فضلات کو گڈھے میں ہی ڈالیں اس سے بدبو سے دوسرے لوگ محفوظ ہو جائیں گے۔

مولانا شیروانی نے کہا کہ قربانی کے گوشت کو پورا جمع کر کے کھائیں یہ بھی درست ہے اور پورا تقسیم کر دیں یہ بھی درست ہے لیکن مستحب و مناسب عمل یہ ہے کہ قربانی کے گوشت کو تین حصوں میں تقسیم کیا جائے ایک حصہ اپنے اہل خانہ کے لیے دوسرا حصّہ دوست و احباب رشتہ داروں کے لیے اور تیسرا حصّہ غریب و مسکین میں تقسیم کریں۔ انہوں نے کہا کہ قربانی ہمیں یہ پیغام دیتی ہے کہ قربانی کا جانور پیش کرکے گویا ہم اپنے نفس پر چھوری چلاتے ہیں اور ہمیشہ اپنے جان و مال کو اللّٰہ کے لیے قربان کرنے کے لیے تیار رہنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قربانی کے گوشت کو غیر مسلم کو بھی دیا جا سکتا ہے۔

جونپور:- 17 جون بروز دوشنبہ کو پورے بھارت میں عید الاضحیٰ کے تیوہار جوش و خروش کے ساتھ منایا جائے گا اس دن مسلمان عید الاضحیٰ کی نماز ادا کرنے کے بعد جانوروں کی قربانی کرتے ہیں، یہ قربانی حضرت ابراہیم علیہ السلام اور ان کے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی سنت ہے اس سنت کو زندہ کرنے کے لیے پورے عالم کے مسلمان قربانی کرتے ہیں اور اس بات کے لیے تیار ہوتے ہیں کہ تمام مال و اولاد اور جان اللّٰہ کی راہ میں قربان ہے۔

مولانا وسیم احمد شیروانی سے خصوصی گفتگو (etv bharat)

قرآن و حدیث کی روشنی میں قربانی کیا ہے اس موضوع پر جامعہ الشیخ الحسین المدنی کے ناظم و جمعیت علماء ہند جونپور کے ضلع صدر مولانا وسیم احمد شیروانی سے ای ٹی وی بھارت اردو نے خصوصی گفتگو کی ہے۔ ای ٹی وی بھارت اردو سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا نے کہا کہ قربانی کا عمل صرف مسلمانوں کے یہاں نہیں بلکہ ہر مذہب میں پایا جاتا ہے اسے عبادت و بندگی سمجھا جاتا ہے مسلمان جو قربانی کرتا ہے وہ اللّٰہ کے نبی حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کی عظیم یادگار ہے۔

مولانا نے کہا کہ اللّٰہ کے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کے سوال کا جواب دیتے ہوا فرمایا کہ یہ قربانی تمہارے باپ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے اور اس میں ہر بال کے عوض ایک نیکی ہے اور قربانی کے دن اللّٰہ کے نزدیک قربانی کرنے سے بہتر کوئی عمل نہیں ہے اور آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قربانی کے جانور کو ذبح کرنے کے وقت اس کے پاس موجود رہنا چاہیے اس لیے یہ قربانی میزان عمل میں تمہاری طرف سے نیکی اور وزن بنا کر پیش کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ قربانی ہر بالغ اور صاحب نصاب پر واجب ہے جو تقریباً 42 سے 43 ہزار نقد کی شکل،زیور،سونا،چاندی کی شکل میں یا پراپرٹی و جائیداد کی شکل میں ہو تو وہ مالک نصاب ہوگا اس پر قربانی واجب ہوگی، بکرا، بکری، ایک سال کا اور کٹا دو سال کا ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ قربانی کا کوئی بدل نہیں ہے قربانی ہر مذہب کے لوگ کرتے ہیں اور قربانی صرف سال میں تین دن ہے اس کے بعد ایام میں یونیورسٹی و کالج مدارس و مکاتب کی تعمیر کے لیے پیسے دینا چاہیے، قربانی میں جانور ذبح کرنا فرمان خداوندی ہے اور جو جانور ذبح ہوتے ہیں اس سے معاشی بھی فائدہ ہے۔

مولانا نے کہا کہ قربانی سمیت دیگر اعمال کا مقصد اخلاص و للہیت ہے کیونکہ اللّٰہ کے یہاں قربانی کے جانور کا نہ تو گوشت،خون پہونچتا ہے بلکہ اللّٰہ تقوی و اخلاص دیکھتا ہے اور بڑے سے بڑا عمل اگر اس میں شہرت و نام و نمود کا شائبہ پایا جائے گا تو عمل اکارت ہو جائے گا۔ انہوں نے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ قربانی کے جانوروں کا بوقت ذبح فوٹو و ویڈیو شیئر نہ کریں اور ساتھ ہی صاف صفائی کا خاص خیال رکھیں اور مذبوحہ جانوروں کے لید و فضلات کو دفن کر دیں اور ہماری حکومت اس سلسلے میں ہماری مدد کرتی ہے حکومت کی گائیڈ لائن کے مطابق فضلات کو گڈھے میں ہی ڈالیں اس سے بدبو سے دوسرے لوگ محفوظ ہو جائیں گے۔

مولانا شیروانی نے کہا کہ قربانی کے گوشت کو پورا جمع کر کے کھائیں یہ بھی درست ہے اور پورا تقسیم کر دیں یہ بھی درست ہے لیکن مستحب و مناسب عمل یہ ہے کہ قربانی کے گوشت کو تین حصوں میں تقسیم کیا جائے ایک حصہ اپنے اہل خانہ کے لیے دوسرا حصّہ دوست و احباب رشتہ داروں کے لیے اور تیسرا حصّہ غریب و مسکین میں تقسیم کریں۔ انہوں نے کہا کہ قربانی ہمیں یہ پیغام دیتی ہے کہ قربانی کا جانور پیش کرکے گویا ہم اپنے نفس پر چھوری چلاتے ہیں اور ہمیشہ اپنے جان و مال کو اللّٰہ کے لیے قربان کرنے کے لیے تیار رہنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قربانی کے گوشت کو غیر مسلم کو بھی دیا جا سکتا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.