مظفر پور: بہار کے مظفر پور میں ڈاکٹروں کی حرکت نے ایک بار پھر اسپتال اور محکمہ صحت کی کوتاہیوں کو بے نقاب کر دیا۔ دراصل حادثہ میں ایک نوجوان کے پیر میں فریکچر ہوگیا، جس کے بعد گھر والوں نے اسے مظفرپور کے پی ایچ سی میں داخل کرایا۔ وہاں ڈاکٹروں نے نوجوان کے پیر پر پلاسٹر کے بجائے ایک کارٹن باندھ دیا۔ اس کے بعد اسے ایس کے ایم سی ایچ ریفر کر دیا گیا۔ معاملہ سات جون کی رات کا ہے۔
- ڈاکٹر کی مجرمانہ لاپرواہی
متاثرہ نوجوان کی شناخت مینا پور تھانہ حلقے کے برانڈہ مجھولیہ کے رہنے والے نتیش کمار کے طور پر ہوئی ہے۔ زخمی نوجوان نے بتایا کہ 'بائیک حادثہ میں اس کا پیر بری طرح سے فریکچر ہو گیا تھا۔ مینا پور میں ڈاکٹروں نے اس کا پیر ایک کارٹن میں باندھ کر ایس کے ایم سی ایچ بھیج دیا۔ اب یہاں علاج کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔
اہل خانہ کا بیان
نتیش کے والد چندر دیو رام نے اس واقعے کے بارے میں بتایا کہ ان کے بیٹے کا کچھ دن پہلے بائیک حادثہ ہوا تھا جس میں اس کا دایاں پیر ٹوٹ گیا۔ مقامی لوگوں کی مدد سے اسے مینا پور کے پی ایچ سی میں داخل کرایا، جہاں علاج کے دوران ڈاکٹر نے پلاسٹر کے بجائے گتا (کارٹن) باندھ دیا۔ وہاں اسے اسے بہتر علاج کے لیے ایس کے ایم سی ایچ ریفر کر دیا گیا۔
نوجوان کے والد چندر دیو رام کے مطابق ''بائیک حادثے کے بعد، نتیش کو مینا پور کے اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ وہاں ڈاکٹر نے اس کی ٹانگ پر ایک کارٹن باندھ دیا۔ اس نے ایکسرے کروایا لیکن پلاسٹر نہیں لگایا۔ پوچھنے پر ڈاکٹر نے کہا کہ اس کی ٹانگ پر اسٹیل لگایا جائے گا۔ پٹنہ سے اسٹیل آئے گا، پھر مزید آپریشن کیا جائے گا۔"
ایس کے ایم سی ایچ سپرنٹنڈنٹ کی یقین دہانی
وہیں معاملہ سامنے آنے کے بعد، ایس کے ایم سی ایچ سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر ویبھا نے اس معاملے کی جانچ کرانے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ انہوں نے کہا، 'لاپرواہی کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ معاملے کی جانچ کی جائے گی۔ ڈاکٹر اور پیرا میڈیکل اسٹاف سے پلیٹ کی بجائے ٹانگ پر گتا باندھنے کے بارے میں پوچھ گچھ کی جائے گی۔ فی الحال نوجوان کا علاج جاری ہے۔
مزید پڑھیں: سرکاری ہسپتال کے ڈاکٹر کی لاپرواہی، ہاتھ کے بجائے زبان کا آپریشن کر دیا
میرٹھ: مردہ شخص اچانک زندہ ہو گیا، معجزہ یا ڈاکٹر کی لاپرواہی