کھنڈوا: مدھیہ پردیش کے کھنڈوا ضلع کے سرکاری اردو اسکول میں اردو ٹیچروں کی مانگ کافی عرصے سے ہے۔ اردو اساتذہ کی جگہ ہندی مضمون کے اساتذہ کی تقرری پر طلباء اور والدین ناراض ہیں۔ اس کی مخالفت میں 100 سے زیادہ طالبات نے پیر کو اسکول سے اپنے نام واپس لینے کے لیے احتجاج کیا۔ اس کے لیے انہوں نے باقاعدہ درخواست بھی دی ہے۔ جس میں انھوں نے اسکول سے ٹی سی دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
طالبات نے اسکول سے ٹی سی واپس مانگی:
ضلع کے پردیسی پورہ کے سرکاری اردو اسکول میں زیر تعلیم طالبات کا کہنا ہے کہ 'وہ بچپن سے ہی اردو میڈیم سے تمام مضامین پڑھتی رہی ہیں۔ اب جو ٹیچر ان کے اسکول میں تعینات ہوا ہے۔ وہ انھیں تمام مضامین ہندی میں پڑھاتا ہے، جو طالبات کو سمجھ نہیں آتا، کیونکہ وہ بچپن سے ہی اردو میں پڑھتی رہی ہیں۔ طالبات نے مطالبہ کیا ہے کہ اگر انہیں اردو زبان میں پڑھانے والا ٹیچر مل جائے تو ان کے لیے پڑھائی میں آسانی ہوگی۔ ان طالبات نے ضلعی تعلیمی افسر کو ایک میمورنڈم دے کر اردو ٹیچر کا مطالبہ کیا ہے۔ جس پر ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر نے بھی ان کے مطالبات جلد پورا کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
اردو میڈیم کی طالبات ہندی پڑھائے جانے سے ناراض:
اسکول کے انچارج پرنسپل شیخ یونس خان نے کہا کہ 'اسکول میں زیر تعلیم طالبات کا مطالبہ ہے کہ یہاں ایک ایسے ٹیچر تقرری کی جائے جو تمام مضامین اردو میں پڑھائے۔ تاکہ ان کے لیے تمام مضامین اردو میں پڑھنا آسان ہو جائے۔ محکمہ کی طرف سے مقرر کردہ ٹیچر ہندی میڈیم سے ہیں۔ ہندی میڈیم میں اردو میڈیم کے مضامین پڑھائے جانے سے انہیں دشواری کا سامنا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ، اگر یہ مضمون اردو میڈیم میں پڑھایا جائے تو ان کے لیے پڑھائی میں آسانی ہوگی۔ ہم نے طالبات کی شکایت کے بارے میں محکمہ کو آگاہ کر دیا ہے۔ اسکول کی کچھ طالبات بھی اپنی ٹی سی مانگ رہی ہیں۔
بھوپال کے اعلیٰ حکام کو مطلع کیا جائے گا:
اس پورے معاملے کو لے کر طالبات کے والدین نے بھی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر کے دفتر پہنچ کر ایک میمورنڈم پیش کیا۔ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر پی ایس سولنکی نے کہا کہ، 'کھنڈوا میں ہمارا ایک اردو اسکول ہے۔ جہاں ہندی میڈیم کے دو اساتذہ اعلیٰ عہدوں پر آئے ہیں، کیونکہ یہ ایک اردو میڈیم اسکول ہے۔ اس لیے اردو میڈیم کے اساتذہ وہاں آئیں تو بہتر ہوگا۔ انھوں نے مزید کہا کہ، سرپرستوں نے مجھے میمورنڈم بھی پیش کیا ہے۔ میں ذاتی طور پر اسکول جا کر معائنہ کروں گا۔ اس کے بعد ایک رپورٹ تیار کر کے بھوپال میں اعلیٰ حکام کو بھیجی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: