گاندھی نگر: گجرات اسٹیٹ وقف بورڈ کے متولی کے انتخابات آج منعقد کیے جارہے ہیں۔ اس تعلق سے سدھپور کے امیدوار مکرانی میر خان نے کہا کہ آج ووٹنگ کر کے ہمیں بہت اچھا لگا ہے کیونکہ 2016 سے ہم اس کے لیے ہائی کورٹ میں آواز اٹھا رہے تھے اور قانونی لڑائی لڑ رہے تھے اور اس کی کوششوں کے بعد آج بورڈ کا الیکشن ہو رہا ہے۔ جس میں وقف کے ایک متولی کا انتخاب کیا جا رہا ہے۔ اس کے لیے 12 امیدوار میدان میں اترے ہیں اور جن کا رجسٹر اور کھاتا کلیئر ہے۔ اس کے لیے 223 لوگ ووٹنگ کر رہے ہیں۔ یہ سب تجربہ بہت اچھا لگا۔ جس کا آڈٹ کلیئر ہے اسے ووٹ ڈالنے کا حق دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
گجرات وقف بورڈ متولی الیکشن میں مفتی شبیر عالم صدیقی کو کیوں ووٹ دیں؟
انہوں نے کہا کہ گجرات کے اندر 16 سے 18 ہزار وقف ٹرسٹ ہیں۔ اس میں سے صرف 223 کینڈیڈیٹ کو پسند کیا گیا ہے۔ میں یہ بھی کہنا چاہتا ہوں کہ جو جو وقف بورڈ کے اندر کرپشن ہوئے ہیں اور جو بھی وقف جائیداد کے ڈیمولیشن ہوئے ہیں۔ اس کا جواب ان سے مانگا جائے اور اگر ہم جیتتے ہیں تو سب سے پہلے کوشش کریں گے کہ گجرات میں ایک وقف بھون بنے تاکہ وقف کے ٹرسٹیوں کو اور لوگوں کو آنے جانے میں ٹھہرنے میں آسانی ہو سکے۔
وہیں بھڑیاد پیر محمود شاہ بخاری درگاہ کے سجادہ نشین اور امیدوار بابو میاں سمرا نے کہا کہ وقف کی تاریخ میں پہلی بار وقف بورڈ کا الیکشن ہو رہا ہے۔ متولی کو ووٹ کے ذریعہ پسند کیا جا رہا ہے اور آج لوگوں کا جوش و خروش دیکھ کر لگ رہا ہے کہ ہماری قوم بیدار ہو گئی ہے اور ووٹنگ کرنے آئی ہے اور ایک اچھے امیدوار کو پسند کرے گی۔ ہارنا جیتنا اوپر والے کے ہاتھ میں ہے، لیکن ہمیں امید ہے کہ ہم جیت جائیں گے۔