اورنگ آباد: جالنہ ضلع کی منٹھا تحصیل کے نارائن پانڈورنگ کالے نے گرام سبھا میں بے قاعدگیوں کے خلاف جالنہ ضلع مجسٹریٹ سے شکایت کی تھی۔ اس معاملے میں ضلع مجسٹریٹ نے کارروائی شروع کی اور گرام پنچایت ایکٹ 1948 کے سیکشن 7 اور 36 کے مطابق سماعت کی تھی، اور سماعت کے بعد کیس 30 جنوری 2024 کو فیصلہ کے لیے محفوظ کر لیا گیا تھا۔ اس کے بعد نارائن پانڈورنگ کالے نے جنوری سے جون تک تقریباً 5 ماہ کے دوران جالنہ کے ضلع مجسٹریٹ کو کئی بار میمورنڈم دیا اور فیصلے کا اعلان کرنے کو کہا، لیکن جالنہ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ نے پانڈورنگ کالے کے کیس کا فیصلہ نہیں کیا۔
جس کے بعد ضلع مجسٹریٹ کے خلاف نارائن پانڈورنگ کالے نے وکیل پرشانت بوراڈے کے ذریعہ بامبے ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بنچ میں ایک مفاد عامہ داخل کی۔ جس پر سرکاری وکیل نے کہا کہ جالنہ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ نے پہلے ہی 28 جون کو کیس کی سماعت کر چکے ہیں اور 3 جولائی کو فیصلہ بذریعہ سرکاری ڈاک سے پانڈورنگ کالے کو بھیج دیا گیا ہے۔، جس پر درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ جالنہ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کی جانب سے اب تک ان کے موکل کو کسی بھی قسم کا کاغذ نہیں ملا۔ جس کے بعد ہائی کورٹ نے جالنہ ضلع کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ پر 10,000 روپے کا جرمانہ عائد کیا ہے۔
سرکاری وکیل نے کہا کہ ضلع مجسٹریٹ نے اس معاملے پر حکم دے دیا ہے اور حکم کی کاپی درخواست گزار کو ڈاک کے ذریعے بھیج دی گئی ہے، اس پر درخواست گزار کی جانب سے کہا گیا کہ انہیں جب فیصلے کی کاپی مل جاتی تو یہ عدالت کا رُخ ہی کیوں کرتے تھے اس طرح کا سوال درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کے سامنے رکھا۔ جس پر ممبئی ہائی کورٹ نے درخواست گزار کو راحت دیتے ہوئے جالنہ کے ضلع کلکٹر کو 101 روپے جرمانہ ادا کرنے کا حکم بھی دیا، اس دوران جالنہ ضلع کے ڈپٹی کلکٹر اور ضلع کلیکٹر دفتر کے کچھ افسران بھی موجود تھے۔