پٹنہ: نتیش حکومت کا نعرہ ہے کہ بِہار میں نوکری کی بَہار ہے لیکن ان کے دعوؤں کے برعکس اردو معاون مترجمین کے یہ امیدوار گزشتہ کئی برسوں سے اپنی بحالی کا انتظار کر رہے ہیں۔ اپنا فائنل میرٹ لسٹ جاری کرنے کی مانگ کو لے کر آج پٹنہ میں احتجاج کیا۔
گزشتہ کئی برسوں سے اپنے حتمی نتیجے کے منتظر ان امیدواروں سے بی ایس ایس سی کے افسران کئی دفعہ وعدہ کر چکے ہیں جلد ہی میرٹ لسٹ جاری کردیا جائے گا۔ گزشتہ 22 جولائی کو ہوئے احتجاج کے بعد بی ایس ایس سی کے سکریٹری نے تین دنوں میں میرٹ لسٹ جاری کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن میرٹ لسٹ جاری کرنے کے بجائے ایک مضحکہ خیز قدم اٹھاتے ہوئے مینس کے لیے مزید 291 امیدواروں کی فہرست جاری کر دی۔
انہوں نے کہا کہ تکنیکی وجہ سے ان امیدواروں کو مینس کا امتحان دینے کا موقع نہیں دیا گیا تھا لہذا ان لوگوں کا مینس امتحان لیا جائے گا۔ جس سے مظاہرین انتہائی ناراض ہیں اور ان لوگوں کو شک ہے کہ پچھلے دروازہ سے اس ویکنسی کی سیٹیں فروخت کی جا رہی ہیں۔
1294 سیٹوں پر بحالی کے لیے 22 سو امیدواروں کی کونسلنگ کرانے کے بعد پھر سے پی ٹی کے کچھ امیدواروں کو مینس امتحان کے لیے بلایا جائے۔ بی ایس ایس سی کے اس طرز عمل سے بدعنوانی کی بو آنا لازمی ہے۔ (آپ کو بتا دیں کہ 2019 میں ریاست بہار میں معاون اردو مترجم کے لیے 1294 سیٹوں پر بحالیاں نکالی تھی۔
اس کے لیے پری امتحان میں لاکھوں امیدوار شامل ہوئے اور ان میں سے 5300 امیدواروں کو مینس امتحان کے لائق سمجھا گیا اور مینس امتحان میں کوالیفائی کرنے والے تقریبا 2200 امیدواروں کی کونسلنگ کی گئی۔ اس کونسلنگ کو ہوئے سالوں بیت گئے لیکن آج تک حتمی رزلٹ شائع نہیں کیا گیا ۔
یہ بھی پڑھیں:سوپول بہار میں نرسری کا پانچ سالہ بچہ بیگ میں بندوق لے کر پہنچا اسکول، تیسری جماعت کے طالب علم کو ماری گولی
امیدوار میرٹ لسٹ شائع کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں کمیشن تاریخ پر تاریخ دیتا جا رہا ہے۔ اس امیدواروں کو شبہ ہو رہا ہے کہ دال میں کچھ کالا ہے اس لیے بہار میں بی ایس ایس سی کے ذریعہ کی جانے والی بحالی میں اکثر دھاندلی دیکھنے کو ملتی ہے