علیگڑھ: عالمی شہرت یافتہ علیگڈھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے تقریباً تین ہزار پانچ سو متاثر ملازمین یونیورسٹی انتظامیہ کی توجہ ملازمت سے متعلق مسائل کی جانب مرکوز کرنے کی خاطر گزشتہ 104 روز سے انتظامیہ بلاک کے سامنے دھرنہ دئے ہوئے ہیں اور اسی دوران دوران کبھی انتظامیہ کا علامتی جنازہ نکال کر، کبھی باہوں پر کالی پٹی باندھ کر، ایک روزہ مکمل ہڑتال کرکے تو کبھی احتجاجی مارچ نکال کر کوشش کر رہے ہیں اسی دوران کئی مرتبہ انتظامیہ سے میٹنگ اور ان کی جانب سے مطالبات کو پورا کرنے کے چھوٹے وعدے بھی کئے جا چکے ہیں لیکن گزشتہ 104 روز سے جاری دھرنے کے باوجود بھی ان کے مسائل حل ہوتے نظر نہیں آرہے ہیں اسی لئے انہوں نے غیر معینہ ہڑتال شروع کر دی ہے، ملازمین کا کہنا ہے کہ جب تک ہمارے مطالبات کو پورا نہیں کیا جاتا ہم ہڑتال ختم نہیں کریں گے اور جلد بھوک ہڑتال بھی شروع کر دیں گے۔
واضح رہے اے ایم یو کے مستقل، عارضی، ڈیلی ویجرس والے ملازمین اپنے دس نکاتی مطالبات کو لئے کر 28؍اکتوبر 2023 سے یونیورسٹی انتظامیہ بلاک کے سامنے دھرنا دئے رہے ہیں۔
غیر تدریسی ملازمین کے رہنما محمد آفاق نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو میں بتایا آج سے غیر معینہ ہڑتال شروع کردی ہے جب تک مطالبات کو پورا نہیں کیا جاتا دھرنا اور ہڑتال ختم نہیں کی جائے گی کیونکہ انتظامیہ ہمارے مطالبات پر کوئی توجہ نہیں دے رہی ہے۔ ملازمین کے مفاد میں کوئی کام نہیں کیا جا رہا۔ آفاق نے الزام عائد کرتے ہوئے بتایا موجودہ قائم مقام وائس چانسلر پروفیسر محمد گلریز یونیورسٹی کیمپس میں اپنے نام کی تختیاں لگانے میں تو مصروف ہیں لیکن ہمارے مطالبات کو پورا کرنے یا ان کو سننے کے لئے وقت نہیں ہے، انھوں نے کہا قائم مقام وائس چانسلر ہوتے ہوئے وائس چانسلر کے نام کی تختیاں لگا رہے ہیں جو خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 18؍ جنوری کو ایگزیکٹو کونسل (ای سی) کی میٹنگ میں زبانی طور پر ملازمین کے مطالبات کا معاملہ اٹھانے کا ذکر کیا گیا لیکن نہ تو اجلاس ہوا، نہ ہی ان کے معاملے پر بات ہوئی۔ ملازمین نے کہا اے ایم یو انتظامیہ ان کے ساتھ ساتھ وزارت تعلیم کو بھی دھوکہ دے رہی ہے۔ دیگر ملازم نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا یونیورسٹی انتظامیہ کے کچھ عہدیداران مودی حکومت کو بدنام کرنے کے لئے ہمارے مطالبات کو پورا نہیں کر رہی ہے کیونکہ حکومت ہماری ملازمت سے متعلق مطالبات کو پورا کرنے کے لئے تیار ہے لیکن یونیورسٹی انتظامیہ ہماری گزشتہ 14 ماہ سے نہیں سن رہا ہے۔
المیہ یہ ہے عارضی اور ڈیلی ویجر والے ملازمین اپنی ملازمت مستقل ہونے کی امید میں جئے جا رہے ہیں ،ان میں متعدد ایسے بھی تھے جو مستقل ہونے کی امید میں دنیا سے کوچ کر گئے، وہیں ایک بڑے طبقے کی نوکری اپنے آخری دور میں ہے۔ اطلاع کے مطابق یونیورسٹی میں 1290 وہ افراد ٹمپریری اور اڈہاک پر خدمات انجام دئے رہے ہیں، اسکے عوض یونیوسٹی انتظامیہ نہ صرف انہیں تنخواہ دیتی تھی بلکہ سبھی بینیفٹ اور دیگر الاونس بھی دیتی تھی، جنوری 2023 سے ان کے کچھ الاونس روک دئے گئے، جیسے کہ انکریمنٹ نہیں لگایا، پیشنٹ کیئر الاوننس روکا گیا، وہیں جو لوگ ایل ٹی سی جاتے تھے انہیں دس دن کا لیو این کیش منٹ ملتا تھا اسے روک دیا گیا، دو بچوں کی فیس ملتی تھی جو تقریباً 25؍ ہزار روپے سالانہ ہوتی ہے اسکو روک دیا، ہر چھ ماہ میں اعلان کئے جانے والا ڈی این اسکو روک دیا یہ سب چیزیں دسمبر2022 تک دیا جاتا تھا، اسے روک دیا گیا ہے۔
ہڑتال میں تقریبا چار سے پانچ ہزار ملازمین یونیورسٹی سرکل سے باب سید تک موجود ہیں اور یونیورسٹی انتظامیہ بلاک کے سامنے تقریریں کی جا رہی ہیں۔ فیلحال یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے، اطلاع کے مطابق یونیورسٹی پراکٹوریئل ٹیم اور رجسٹرار دیگر عہدیداران کے ساتھ میڈیکل کالج اور شعبوں میں ملازمین سے اپنی خدمات انجام دینے کی حدایت دے رہے ہیں تاکہ ہڑتال کامیاب نہیں ہو سکے۔
اے ایم یو غیر تدریسی ملازمین کی غیر معینہ ہڑتال
Aligarh Muslim University non-teaching staff call off strike اپنی ملازمت کے کنفرمیشن، انکریمنٹ اور اولانس کی بحالی سمیت دیگر مطالبات کو لے کر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں غیر تدریسی عارضی اور ڈیلی ویجر ملازمین نے اپنی غیر معینہ ہڑتال آج سے شروع کردی ہے۔
Published : Feb 8, 2024, 4:40 PM IST
علیگڑھ: عالمی شہرت یافتہ علیگڈھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے تقریباً تین ہزار پانچ سو متاثر ملازمین یونیورسٹی انتظامیہ کی توجہ ملازمت سے متعلق مسائل کی جانب مرکوز کرنے کی خاطر گزشتہ 104 روز سے انتظامیہ بلاک کے سامنے دھرنہ دئے ہوئے ہیں اور اسی دوران دوران کبھی انتظامیہ کا علامتی جنازہ نکال کر، کبھی باہوں پر کالی پٹی باندھ کر، ایک روزہ مکمل ہڑتال کرکے تو کبھی احتجاجی مارچ نکال کر کوشش کر رہے ہیں اسی دوران کئی مرتبہ انتظامیہ سے میٹنگ اور ان کی جانب سے مطالبات کو پورا کرنے کے چھوٹے وعدے بھی کئے جا چکے ہیں لیکن گزشتہ 104 روز سے جاری دھرنے کے باوجود بھی ان کے مسائل حل ہوتے نظر نہیں آرہے ہیں اسی لئے انہوں نے غیر معینہ ہڑتال شروع کر دی ہے، ملازمین کا کہنا ہے کہ جب تک ہمارے مطالبات کو پورا نہیں کیا جاتا ہم ہڑتال ختم نہیں کریں گے اور جلد بھوک ہڑتال بھی شروع کر دیں گے۔
واضح رہے اے ایم یو کے مستقل، عارضی، ڈیلی ویجرس والے ملازمین اپنے دس نکاتی مطالبات کو لئے کر 28؍اکتوبر 2023 سے یونیورسٹی انتظامیہ بلاک کے سامنے دھرنا دئے رہے ہیں۔
غیر تدریسی ملازمین کے رہنما محمد آفاق نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو میں بتایا آج سے غیر معینہ ہڑتال شروع کردی ہے جب تک مطالبات کو پورا نہیں کیا جاتا دھرنا اور ہڑتال ختم نہیں کی جائے گی کیونکہ انتظامیہ ہمارے مطالبات پر کوئی توجہ نہیں دے رہی ہے۔ ملازمین کے مفاد میں کوئی کام نہیں کیا جا رہا۔ آفاق نے الزام عائد کرتے ہوئے بتایا موجودہ قائم مقام وائس چانسلر پروفیسر محمد گلریز یونیورسٹی کیمپس میں اپنے نام کی تختیاں لگانے میں تو مصروف ہیں لیکن ہمارے مطالبات کو پورا کرنے یا ان کو سننے کے لئے وقت نہیں ہے، انھوں نے کہا قائم مقام وائس چانسلر ہوتے ہوئے وائس چانسلر کے نام کی تختیاں لگا رہے ہیں جو خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 18؍ جنوری کو ایگزیکٹو کونسل (ای سی) کی میٹنگ میں زبانی طور پر ملازمین کے مطالبات کا معاملہ اٹھانے کا ذکر کیا گیا لیکن نہ تو اجلاس ہوا، نہ ہی ان کے معاملے پر بات ہوئی۔ ملازمین نے کہا اے ایم یو انتظامیہ ان کے ساتھ ساتھ وزارت تعلیم کو بھی دھوکہ دے رہی ہے۔ دیگر ملازم نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا یونیورسٹی انتظامیہ کے کچھ عہدیداران مودی حکومت کو بدنام کرنے کے لئے ہمارے مطالبات کو پورا نہیں کر رہی ہے کیونکہ حکومت ہماری ملازمت سے متعلق مطالبات کو پورا کرنے کے لئے تیار ہے لیکن یونیورسٹی انتظامیہ ہماری گزشتہ 14 ماہ سے نہیں سن رہا ہے۔
المیہ یہ ہے عارضی اور ڈیلی ویجر والے ملازمین اپنی ملازمت مستقل ہونے کی امید میں جئے جا رہے ہیں ،ان میں متعدد ایسے بھی تھے جو مستقل ہونے کی امید میں دنیا سے کوچ کر گئے، وہیں ایک بڑے طبقے کی نوکری اپنے آخری دور میں ہے۔ اطلاع کے مطابق یونیورسٹی میں 1290 وہ افراد ٹمپریری اور اڈہاک پر خدمات انجام دئے رہے ہیں، اسکے عوض یونیوسٹی انتظامیہ نہ صرف انہیں تنخواہ دیتی تھی بلکہ سبھی بینیفٹ اور دیگر الاونس بھی دیتی تھی، جنوری 2023 سے ان کے کچھ الاونس روک دئے گئے، جیسے کہ انکریمنٹ نہیں لگایا، پیشنٹ کیئر الاوننس روکا گیا، وہیں جو لوگ ایل ٹی سی جاتے تھے انہیں دس دن کا لیو این کیش منٹ ملتا تھا اسے روک دیا گیا، دو بچوں کی فیس ملتی تھی جو تقریباً 25؍ ہزار روپے سالانہ ہوتی ہے اسکو روک دیا، ہر چھ ماہ میں اعلان کئے جانے والا ڈی این اسکو روک دیا یہ سب چیزیں دسمبر2022 تک دیا جاتا تھا، اسے روک دیا گیا ہے۔
ہڑتال میں تقریبا چار سے پانچ ہزار ملازمین یونیورسٹی سرکل سے باب سید تک موجود ہیں اور یونیورسٹی انتظامیہ بلاک کے سامنے تقریریں کی جا رہی ہیں۔ فیلحال یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے، اطلاع کے مطابق یونیورسٹی پراکٹوریئل ٹیم اور رجسٹرار دیگر عہدیداران کے ساتھ میڈیکل کالج اور شعبوں میں ملازمین سے اپنی خدمات انجام دینے کی حدایت دے رہے ہیں تاکہ ہڑتال کامیاب نہیں ہو سکے۔