لکھنؤ: یوپی میں پہلے سنبھل اور پھر فتح پور، اب جونپور، اے آئی ایم آئی ایم کے قومی ترجمان عاصم وقار نے جونپور میں مساجد کے سروے پر سخت ناراضگی ظاہر کی ہے۔ انہوں نے اسے عبادت گاہوں کے ایکٹ 1991 کی خلاف ورزی قرار دیا۔ وقار نے کہا کہ مساجد کا سروے ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بگاڑنے کی کوشش ہے اور حکمراں جماعت کے دباؤ میں ایسے احکامات دیے جا رہے ہیں۔
اے آئی ایم آئی ایم کے ترجمان عاصم وقار نے کہا، آج کل کسی کے لیے بھی عدالت جانا اور مسجد کے نیچے مندر ہونے کا دعوی کرنا اور سروے کا مطالبہ کرنا بہت آسان ہو گیا ہے۔ یہ عمل فوری طور پر منظور ہو جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے دو برادریوں کے درمیان کشیدگی بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی لوگوں کو تعلیم اور روزگار سے ہٹا کر مندر مسجد کے معاملے میں الجھا رہی ہے۔
سنبھل تشدد کا ذکر کرتے ہوئے وقار نے کہا کہ وہاں سروے کے دوران پانچ لوگوں کی موت ہوئی تھی۔ فتح پور میں نوری جامع مسجد کو تجاوزات کی بنیاد پر بلڈوزر سے مسمار کر دیا گیا جب کہ معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے۔ وقار نے انتظامیہ پر الزام لگایا کہ وہ عدالت کے فیصلے کا انتظار بھی نہیں کر رہی۔ اب جونپور کی اٹالہ مسجد کے سروے کا معاملہ عدالت میں چل رہا ہے۔
عاصم وقار نے سپریم کورٹ سے اپیل کی کہ عبادت گاہوں کے ایکٹ 1991 کو سنجیدگی سے لیا جائے اور مساجد کے سروے پر پابندی لگائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے فیصلے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو نقصان پہنچا رہے ہیں اور ملک کے آئینی ڈھانچے کو کمزور کر رہے ہیں۔