ETV Bharat / state

آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے وفد کی وزیر اعلیٰ سے ملاقات، دینی مدارس کو جاری نوٹس پر میمورنڈم - Madrassas in UP - MADRASSAS IN UP

اتر پردیش کے چیف سکریٹری کی جانب سے اترپردیش مدرسہ بورڈ سے غیر ملحق یوپی کے 8449 مدارس اسلامیہ کو جاری نوٹس جاری کی گئی ہے۔ جس کے بعد مدارس انتظامیہ اور مسلمانوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (Etv bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jul 30, 2024, 8:59 PM IST

لکھنو: آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ایک وفد نے جس کی قیادت بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا فضل الرحیم مجددی نے کی یوپی کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ بورڈ کے وفد نے چیف سکریٹری اتر پردیش کی جانب سے یوپی کے 8449 مدرسوں کو جاری نوٹس پر اپنا اعتراض درج کروایا۔ جس کی بنیاد پر ضلعی انتظامیہ ہر ضلع میں موجود مدارس کو انتباہ دے رہی ہیں کہ وہ مدارس میں موجود بچوں کو تعلیم کے لئے اسکولوں میں داخل کروائیں۔ سدھارتھ نگر کشتی نگر اور سنت کبیر نگر میں مدارس کے خلاف ضلعی انتظامیہ نے کارروائی بھی شروع کر دی ہے۔

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (Etv bharat)

بورڈ کے وفد نے وزیر اعلیٰ سے کہا کہ ان مدارس کو غیر منظور شدہ اس بنیاد پر کہا جا رہا ہے کہ وہ مدرسہ بورڈ سے ملحق نہیں ہیں، حالانکہ یہ مدارس کسی نہ سی ٹرسٹ یا سوسائٹی کے تحت برسوں سے قائم ہیں اور ان مدارس میں دینی تعلیم کے ساتھ عصری علوم بھی پڑھائے جاتے ہیں۔ بورڈ کے وفد نے واضح کیا کہ چیف سکریٹری کی طرف سے جاری یہ حکم نامہ ملک کے آئین کی دفعات 14,21,26,28,29 اور 30 سے بھی متصادم ہے۔ ملک کے آئین نے اقلیتوں کو یہ اختیار دیا ہے کہ وہ نہ صرف اپنی پسند کے تعلیمی ادارے قائم کر سکتے ہیں بلکہ اس کا انتظام و انصرام بھی اپنی مرضی کے مطابق کر سکتے ہیں۔ اسی طرح رائٹ ٹو ایجوکیشن ایکٹ 2009 نے بھی مدارس اور پاٹھ شالاؤں کو ایکٹ سے مستفی کر رکھا ہے۔

بورڈ کے وفد نے وزیر اعلیٰ کو بتایا کہ نہ صرف یہ مدارس معیاری تعلیم فراہم کرتے ہیں بلکہ لاکھوں بچوں کی رہائش اور کھانے پینے کا بھی معیاری اور مفت انتظام کرتے ہیں۔ بورڈ نے راشٹریہ بال ادھیر کار سٹرکشن آیوگ کی جانب سے یوپی کے چیف سکریٹری کو جاری 07.06.2024 کے خط پر بھی سخت اعتراض جتایا ، جس میں یہ ہدایت دی گئی تھی کہ غیر منظور شدہ مدارس کا سروے کر واکر ان کی میپنگ کی جائے اور اس میں تعلیم حاصل کر رہے مسلم اور غیر مسلم بچوں کو نکال کر اسکولوں میں داخل کروایا جائے۔

چنانچہ انتظامیہ نے 8449 مدارس کی ایک فہرست جاری کی ہے جس میں دارالعلوم دیوبند، دار العلوم ندوۃ العلماء لکھنو ، جامعہ سلفیہ بنارس ، جامعہ اشرفیہ مبارکپور، جامعۃ الفلاح اور مدرسۃ الاصلاح جیسے بڑے اور بین الاقوامی نوعیت کے مدارس بھی شامل ہیں۔ بورڈ کے جنرل سکریٹری نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ ان مدارس سے فارغ طلباء کو ملک کی بڑی بڑی یونیورسٹیوں میں اعلی تعلیم کے لئے داخلہ ملتا ہے۔ اس کے علاوہ بین الاقوامی یونیورسٹیوں میں یہاں سے فارغ طلباء اعلیٰ تعلیم حاصل کر رہے ہیں ۔ ان مدارس سے فارغ کئی افراد حکومت کے کئی بڑےمناصب پر فائز رہے ہیں۔

بورڈ نے وزیر اعلیٰ سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر اس حکمنامہ کو واپس لینے کے احکامات جاری کریں تاکہ ریاست کے مسلمانوں میں جو بے چینی پیدا ہوگئی ہے اس کا مداوا ہو سکے ۔ بورڈ کے جنرل سکریٹری نے آخر میں ایک تحریری میمورنڈم بھی وزیر اعلی کو پیش کیا۔ وزیر اعلیٰ نے وفد کو یقین دلایا کہ وہ اس پر سنجیدگی سے غور کریں گے۔ بورڈ کے وفد میں جنرل سکریٹری کے علاوہ مجلس عاملہ کے ممبران مولانا خالد رشید فرنگی محلی، مولا نا عتیق احمد بستوی، ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس ( ترجمان ) اور ایڈوکیٹ سعود رئیس شامل تھے۔

لکھنو: آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ایک وفد نے جس کی قیادت بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا فضل الرحیم مجددی نے کی یوپی کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ بورڈ کے وفد نے چیف سکریٹری اتر پردیش کی جانب سے یوپی کے 8449 مدرسوں کو جاری نوٹس پر اپنا اعتراض درج کروایا۔ جس کی بنیاد پر ضلعی انتظامیہ ہر ضلع میں موجود مدارس کو انتباہ دے رہی ہیں کہ وہ مدارس میں موجود بچوں کو تعلیم کے لئے اسکولوں میں داخل کروائیں۔ سدھارتھ نگر کشتی نگر اور سنت کبیر نگر میں مدارس کے خلاف ضلعی انتظامیہ نے کارروائی بھی شروع کر دی ہے۔

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (Etv bharat)

بورڈ کے وفد نے وزیر اعلیٰ سے کہا کہ ان مدارس کو غیر منظور شدہ اس بنیاد پر کہا جا رہا ہے کہ وہ مدرسہ بورڈ سے ملحق نہیں ہیں، حالانکہ یہ مدارس کسی نہ سی ٹرسٹ یا سوسائٹی کے تحت برسوں سے قائم ہیں اور ان مدارس میں دینی تعلیم کے ساتھ عصری علوم بھی پڑھائے جاتے ہیں۔ بورڈ کے وفد نے واضح کیا کہ چیف سکریٹری کی طرف سے جاری یہ حکم نامہ ملک کے آئین کی دفعات 14,21,26,28,29 اور 30 سے بھی متصادم ہے۔ ملک کے آئین نے اقلیتوں کو یہ اختیار دیا ہے کہ وہ نہ صرف اپنی پسند کے تعلیمی ادارے قائم کر سکتے ہیں بلکہ اس کا انتظام و انصرام بھی اپنی مرضی کے مطابق کر سکتے ہیں۔ اسی طرح رائٹ ٹو ایجوکیشن ایکٹ 2009 نے بھی مدارس اور پاٹھ شالاؤں کو ایکٹ سے مستفی کر رکھا ہے۔

بورڈ کے وفد نے وزیر اعلیٰ کو بتایا کہ نہ صرف یہ مدارس معیاری تعلیم فراہم کرتے ہیں بلکہ لاکھوں بچوں کی رہائش اور کھانے پینے کا بھی معیاری اور مفت انتظام کرتے ہیں۔ بورڈ نے راشٹریہ بال ادھیر کار سٹرکشن آیوگ کی جانب سے یوپی کے چیف سکریٹری کو جاری 07.06.2024 کے خط پر بھی سخت اعتراض جتایا ، جس میں یہ ہدایت دی گئی تھی کہ غیر منظور شدہ مدارس کا سروے کر واکر ان کی میپنگ کی جائے اور اس میں تعلیم حاصل کر رہے مسلم اور غیر مسلم بچوں کو نکال کر اسکولوں میں داخل کروایا جائے۔

چنانچہ انتظامیہ نے 8449 مدارس کی ایک فہرست جاری کی ہے جس میں دارالعلوم دیوبند، دار العلوم ندوۃ العلماء لکھنو ، جامعہ سلفیہ بنارس ، جامعہ اشرفیہ مبارکپور، جامعۃ الفلاح اور مدرسۃ الاصلاح جیسے بڑے اور بین الاقوامی نوعیت کے مدارس بھی شامل ہیں۔ بورڈ کے جنرل سکریٹری نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ ان مدارس سے فارغ طلباء کو ملک کی بڑی بڑی یونیورسٹیوں میں اعلی تعلیم کے لئے داخلہ ملتا ہے۔ اس کے علاوہ بین الاقوامی یونیورسٹیوں میں یہاں سے فارغ طلباء اعلیٰ تعلیم حاصل کر رہے ہیں ۔ ان مدارس سے فارغ کئی افراد حکومت کے کئی بڑےمناصب پر فائز رہے ہیں۔

بورڈ نے وزیر اعلیٰ سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر اس حکمنامہ کو واپس لینے کے احکامات جاری کریں تاکہ ریاست کے مسلمانوں میں جو بے چینی پیدا ہوگئی ہے اس کا مداوا ہو سکے ۔ بورڈ کے جنرل سکریٹری نے آخر میں ایک تحریری میمورنڈم بھی وزیر اعلی کو پیش کیا۔ وزیر اعلیٰ نے وفد کو یقین دلایا کہ وہ اس پر سنجیدگی سے غور کریں گے۔ بورڈ کے وفد میں جنرل سکریٹری کے علاوہ مجلس عاملہ کے ممبران مولانا خالد رشید فرنگی محلی، مولا نا عتیق احمد بستوی، ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس ( ترجمان ) اور ایڈوکیٹ سعود رئیس شامل تھے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.