مدھیہ پردیش: ریاست مدھیہ پردیش کے صنعتی شہر اندور میں صوبائی ہائی کورٹ کے تحت چلنے والے ثالثی مرکز نے یتیم اور احساس کمتری کا شکار بچوں کے لیے اب ایسے مرکز قائم کر رہا ہے، جہاں ان بچوں کی تحفظ و تربیت فراہم کی جائے۔ ایسے ہی ایک مرکز کی افتتاح ریٹائرڈ جسٹس شمیم قریشی کے ہاتھوں ہوئی۔ بچے ملک کا بیش قیمتی سرمایہ ہیں اور مستقبل کی باگ ڈور انہی کے ہاتھوں میں ہوگی، مگر کچھ بچے جو یتیم ہیں یا احساس کمتری کا شکار ہو کر، سماج سے الگ ہوکر نشے اور جرائم میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ ایسے بچوں کی تربیت اور تحفظ فراہم کرنے کے لیے مدھیہ پردیش جوڈیشری کے زیر اہتمام چلنے والے سر ثالثی مرکز ایسے سنٹر قائم کر رہا ہے، جہاں بچوں کو تحفظ اور تربیت فراہم کی جائے۔
اس کے لیے وہ شہر کے الگ الگ علاقوں میں تربیتی مرکز کھول رہا ہے۔ ایسے ہی ایک مرکز کا افتتاح ریٹائرڈ جج شمیم قریشی کے ہاتھوں چندن نگر بستی میں عمل میں آیا۔ جس میں علاقے اور شہر کی سیاسی سماجی اور ملی شخصیات شریک ہوئیں۔ اس موقع پر معزز شخصیات نے بچوں کی تعلیم و تربیت اور تحفظ سے متعلق تبادل خیال کیا۔ اس موقع پر سینٹر کے ٹرین میڈیٹر یعقوب میمن نے بتایا کہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے تحت ثالثی مرکز قائم کیے گئے ہیں، جس کے ذریعے آپسی تنازعات کو بات چیت کے ذریعے بخوبی ختم کیا جاتا ہے۔ اب یہ سینٹر ایسے مرکز قائم کر رہا ہے جہاں ان بچوں کی تربیت تحفظ فراہم کی جائے گی، جو اپنے گھر سے الگ تھلگ ہو کر یا یتیم ہے یا جن کا کوئی سہارا نہیں۔ جس کے چلتے وہ بری عادتوں میں پڑ گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
- دھر کی بھوج شالہ کا سروے گیانواپی جیسا ہوگا، اندور ہائی کورٹ کا بڑا فیصلہ
- مدرسے اور اسکول کا ایک ہی پیغام ہے تعلیم:مولانا عبدالعظیم
ایسے بچوں کو ان مرکز کے ذریعے تحفظ اور تربیت فراہم کی جائے گی تاکہ وه سماج کی مین اسٹریم سے جڑ جائیں۔ واضح رہے کہ آج ایسے ہی ایک مرکز کا چندن نگر علاقے میں ریٹائر جسٹس قریشی کے ہاتھوں افتتاح ہوا ہے۔ کسی بھی ملک کا روشن مستقبل ان کے بچوں پر انحصار کرتا ہے۔ اگر ہم ملک کو ترقی کی طرف گامزن کرنا چاہتے ہیں، تو پھر ہمیں بچوں کی تعلیم و تربیت اور تحفظ کے لیے فکر مند ہونا پڑے گا۔