پیرس: بھارت کو پیرس اولمپکس میں ابھی تک صرف تین کانسے کے تمغے ہی ملے ہیں لیکن ونیش پھوگاٹ کے فائنل میں پہنچنے کے بعد بھارت کو چاندی کا تمغہ ملنا یقینی ہوگیا تھا اور اگر وہ فائنل میچ جیت جاتیں تو انھیں گولڈ میڈل بھی مل جاتا۔ لیکن اسی درمیان بھارت کے لیے ایک حیران کن خبر آئی کہ بھارتی خاتون پہلوان کو زیادہ وزن ہونے کی وجہ سے فائنل میچ سے پہلے نااہل قرار دے دیا گیا ہے۔
گیارہویں دن تین پہلوانوں کو پچھاڑا، بارہویں دن نااہل قرار
بھارت کی اس بیٹی کے لیے پیرس اولمپکس میں فائنل تک پہنچنے کا سفر آسان نہیں تھا۔ ونیش نے پری کوارٹر میں ہی 4 بار کی عالمی چیمپئن اور ٹوکیو اولمپکس میں گولڈ مڈلسٹ جاپانی پہلوان سوساکی کو 3-2 سے ہرا کر کوارٹر فائنل میں جگہ بنائی۔
اس میچ کے ایک گھنٹے بعد ہی کوارٹر فائنل میچ میں ونیش پھوگاٹ نے یوکرینی حریف اوکسانا لیواچ کو 7-5 سے شکست دے کر سیمی فائنل میں پہنچ گئیں۔ ونیش نے جس یوکرینی پہلوان کو شکست دی تھی وہ 2018 کی عالمی چیمپئن شپ میں 50 کلوگرام میں کانسے کا تمغہ جیت چکی ہے اور 2019 میں یورپی چیمپئن شپ میں سونے کا تمغہ جیتی تھی۔
اس کے بعد سیمی فائنل میچ میں ونیش پھوگاٹ نے کیوبا کی لوپیز یوسنلیس گزمین کو شکست دے کر فائنل میں جگہ بنائی۔ اس جیت کے ساتھ ہی ونیش اولمپکس میں ریسلنگ فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے والی پہلی بھارتی خاتون پہلوان بھی بن گئیں۔ ونیش پھوگاٹ زیادہ وزن کی وجہ سے بھارت کے لیے کوئی تمغہ نہیں لاسکیں گی لیکن انھوں نے پیرس اولمکس میں جو کارکردگی دکھائی اس نے یقیناً سب کا دل جیت لیا ہے۔
ونیش پھوگاٹ کا وزن 100 گرام زیادہ ہونے کی وجہ نااہل قرار
پیرس اولمپکس کے بارہویں دن صبح کے وقت ونیش کا وزن 50 کلو گرام سے 100 گرام زیادہ پایا گیا۔ جس کی وجہ سے قوانین کے مطابق انھیں نااہل قرار دے دیا گیا۔ دراصل آپ جس وزن کے زمرے میں شرکت کرتے ہیں اس میں آپ کو اتنا ہی وزن دکھانا ہوتا ہے جتنے میں آپ نے شرکت کی ہے یا اس سے کم ہونا چاہیے، لیکن آپ ایک گرام بھی زیادہ وزن نہیں دکھا سکتے۔
ونیش نے اپنا وزن کرم کرنے کے لیے اپنے بال کاٹے، خون نکالا اور کوچز نے اسے 50 کلو تک پہنچانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی لیکن سو گرام مزید کم کرنے میں ناکام رہی۔ ونیش 50 کلوگرام زمرے میں خواتین کی کشتی میں شرکت کر رہی تھیں۔ رات بھر ورزش کرنے کی وجہ سے ونیش کی طبیعت بھی خراب ہوگئی تھی جس کی وجہ سے اسے اسپتال میں داخل کرایا گیا۔ لیکن اب ان کی طبیعت بہتر ہے۔
She is physically and medically fine: PT Usha provides update on Vinesh Phogat's health following disqualification
— ANI Digital (@ani_digital) August 7, 2024
Read @ANI Story | https://t.co/i1XTCvuRjq#VineshPhogat #PTUsha #ParisOlympics #Wrestling pic.twitter.com/50twEAeAR9
بھارتی اولمپک دستے کے میڈیکل آفیسر نے کیا کہا؟
بھارتی ٹیم کے چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر دِنشا پوڈی وال نے بتایا کہ منگل کی رات سیمی فائنل میچ کے بعد وزن کم کرنے کے لیے رات بھر بہت سے طبی اقدامات کیے گئے۔ لیکن صبح کے وقت وزن کی پیمائش کرنے سے پہلے وزن کم کرنے کے عمل میں کھانے اور پانی پر پابندی ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ایک دن میں تین میچوں کی وجہ سے توانائی کی کمی آئی جس کے بعد محدود مقدار میں پانی اور کھانے پینے کی اشیاء دی تاکہ کھلاڑی کو توانائی مل سکے۔
بھارتی ٹیم کے چیف میڈیکل آفیسر نے کہا کہ ہم نے دیکھا کہ مقابلے کے بعد ونیش کا وزن نارمل سطح پر پہنچ گیا اور کوچ نے وزن کم کرنے کا معمول کا عمل بھی شروع کیا۔ لیکن صبح ہم نے پایا کہ ہماری تمام تر کوششوں کے باوجود ونیش 50 کلوگرام کے زمرے میں مقابلہ کرنے کے لیے 100 گرام سے زیادہ وزن میں تھیں اور اس لیے انھیں نااہل قرار دے دیا گیا۔
ونیش نے وزن کم کرنے کے لیے اپنے بال بھی کاٹ دیئے
ڈاکٹر نے یہ بھی کہا کہ ہم نے تمام ممکنہ سخت اقدامات بھی کیے، یہاں تک کہ اس کے بالوں کو بھی کاٹ دیا گیا لیکن ان سب کے باوجود ہم اس 50 کلوگرام وزن کے زمرے میں جگہ نہیں بنا سکے۔
#WATCH | Paris: Dr Dinshaw Pardiwala, Chief Medical Officer of the Indian Contingent speaks on Vinesh Phogat's disqualification
— ANI (@ANI) August 7, 2024
He says, " ...her post-participation weight at the end of the semi-finals in the evening was found to be 2.7 kg more than the allowed weight. the team… pic.twitter.com/bG3CBNV2bg
وہ اصول کیا ہے جس کی وجہ سے پھوگاٹ تمغہ حاصل کرنے سے محروم رہ گئیں؟
پہلوانوں کا وزن کیوں مانپا جاتا ہے؟
وزن مانپنے کا عمل کسی بھی ریسلنگ مقابلے کا ایک اہم حصہ ہوتا ہے اور یونائیٹڈ ورلڈ ریسلنگ کے بین الاقوامی ریسلنگ قوانین کے تحت ہر عالمی ایونٹ میں اس عمل کی پیروی کی جاتی ہے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ آیا کسی حریف کھلاڑی کا وزن زیادہ تو نہیں ہے۔ اگر کوئی ایتھلیٹ اس عمل میں شرکت نہیں کرتا ہے یا وزن میں ناکام رہتا ہے، تو اسے مقابلے سے باہر کر دیا جاتا ہے۔ وزن کے بارے میں معلومات ٹیم لیڈر کو میچ سے ایک دن پہلے دوپہر 12 بجے تک المپکس آرگنائزر کو جمع کرانی ہوتی ہے۔
ہر روز وزن مانپا جاتا ہے
وزن کے زمرے میں شرکت کرنے والے ایتھیلٹ کا ہر صبح وزن کیا جاتا ہے۔ وزن کی پیمائش اور طبی کنٹرول سیشن 30 منٹ تک جاری رہتا ہے۔ دوسری صبح صرف رنگ میں جانے اور فائنل میں حصہ لینے والے پہلوانوں کو وزن کی پیمائش سے گزرنا پڑتا ہے جو کہ 15 منٹ تک جاری رہتا ہے۔ کسی بھی پہلوان کے وزن کی پیمائش قبول نہیں کی جائے گی اگر اس نے پہلی صبح طبی معائنہ پاس نہ کیا ہو۔
وزن کے وقت وہ صرف وہی کپڑے پہن سکتے ہیں جو وہ کشتی کے وقت پہنتے ہیں۔ معالجین کی طرف سے جانچ پڑتال کے بعد کسی بھی پہلوان کو کسی بھی متعدی بیماری کے لاحق ہونے کے شبہ پر مقابلہ کرنے سے منع کیا جا سکتا ہے۔
ناخن بھی زیادہ بڑے نہیں ہونے چاہیے
کشتی کرنے والوں کو بالکل درست جسمانی حالت میں ہونا چاہیے، ان کے ناخن بھی بہت چھوٹے کٹے ہوئے ہوں۔ وزن کے لیے ذمہ دار ریفری کو یہ چیک کرنا چاہیے کہ تمام پہلوانوں کا وزن اس زمرے سے مطابقت رکھتا ہے جس میں وہ مقابلے کے لیے داخل ہوئے ہیں۔