ETV Bharat / sports

اس شہر میں کرکٹ کھیلنے پر 10 ہزار روپے جرمانہ ادا کرنا پڑے گا - Ban on Cricket

author img

By ETV Bharat Sports Team

Published : Sep 7, 2024, 3:01 PM IST

بھارت میں کرکٹ کو مذہب کی طرح فالو کیا جاتا ہے کیونکہ اس کھیل کو بھارت میں سب سے زیادہ پیار ملتا ہے۔ لیکن اٹلی کے ایک شہر میں کرکٹ کھیلنے پر نہ صرف پابندی عائد کی گئی ہے بلکہ کھیلنے کے پاداش میں 10 ہزار روپے تک کا جرمانہ بھی ادا کرنا پڑے گا۔

Cricket banned in the Italian city
اٹلی کے شہر میں کرکٹ پر پابندی (Getty Image)

حیدرآباد: جہاں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) دنیا بھر میں کرکٹ کو مقبول بنانے کے لیے کئی اہم اقدامات کر رہی ہے اور کرکٹ کو اولمپک گیمز میں بھی شامل کر لیا گیا ہے۔ وہیں کرکٹ کے حوالے سے ایک ایسی خبر سامنے آرہی ہے جس نے کرکٹ شائقین اور کرکٹ کی عالمی باڈی کو حیران کر دیا ہے۔

دراصل اٹلی کے ایک شہر مونفالکون میں کرکٹ پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ یہ فیصلہ شہر کی میئر انا ماریہ سیسنٹ نے کیا ہے، جن کا خیال ہے کہ یہ کھیل اٹلی کا نہیں ہے اسے غیر ملکی لوگ جو پاکستان اور بنگلہ دیش سے آئے ہیں وہی لوگ کھیلتے ہیں جس کی وجہ سے مقامی ثقافتی ورثہ ختم ہوسکتا ہے۔

بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق انتہائی دائیں بازو کی جماعت سے تعلق رکھنے والی خاتون میئر مونفالکون شہر کے حدود میں کرکٹ کھیلنے والوں پر 100 یورو پاؤنڈ (تقریباً 10 ہزار روپے) تک کا جرمانہ بھی عائد کر دیا ہے۔ اس پابندی سے اٹلی کے ایڈریاٹک ساحل کے قریب واقع مونفالکون شہر میں کشیدگی کی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ تقریباً 30,000 کی آبادی والے اس شہر میں تقریباً ایک تہائی باشندے غیر ملکی ہیں۔ یہ بنیادی طور پر پاکستانی اور بنگلہ دیشی مسلمانوں پر مشتمل ہے، جو 1990 کی دہائی کے آخر میں ایک بڑے شپ یارڈ میں کام کرنے کے لیے یہاں آئے تھے۔

مونفالکون کی میئر انا ماریہ سیسنٹ نے کہا کہ انہیں اپنے شہر اور مسیحی اقدار کا دفاع کرنے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ ہماری تاریخ مٹائی جا رہی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ اس کا کوئی مطلب باقی نہیں رہا ہے۔

اس کے علاوہ خاتون میئر نے کہا ہے کہ بنگلہ دیشی کمیونٹی نے شہر کے لیے کچھ نہیں دیا ہے، انہیں کہیں اور کھیلنا چاہیے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کرکٹ پچ اور گراونڈ بنانے کے لیے نہ تو ان کے پاس جگہ ہے اور نہ ہی پیسے۔ جبکہ کرکٹ کی گیند سے کسی کو بھی چوٹ پہنچ سکتی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ مونفالکون شہر کی خاتون میئر انا ماریہ کو سیسنٹ کو مسلم مخالف سمجھا جاتا ہے۔ انھوں نے اپنے شہر میں اسلامی سینٹرز میں باجماعت نماز پڑھنے پر بھی پابندی لگا رکھی ہے۔ میئر کو مسلمانوں کے بارے میں اپنے خیالات کی وجہ سے جان سے مارنے کی دھمکیوں کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس کی وجہ سے انہیں 24 گھنٹے پولیس کی حفاظت میں رکھا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں

ورلڈ کپ کوالیفائر میں ٹی ٹوئنٹی کی تاریخ کا کم ترین اسکور، مخالف ٹیم نے 5 گیندوں میں ہی میچ جیت لیا

حیدرآباد: جہاں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) دنیا بھر میں کرکٹ کو مقبول بنانے کے لیے کئی اہم اقدامات کر رہی ہے اور کرکٹ کو اولمپک گیمز میں بھی شامل کر لیا گیا ہے۔ وہیں کرکٹ کے حوالے سے ایک ایسی خبر سامنے آرہی ہے جس نے کرکٹ شائقین اور کرکٹ کی عالمی باڈی کو حیران کر دیا ہے۔

دراصل اٹلی کے ایک شہر مونفالکون میں کرکٹ پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ یہ فیصلہ شہر کی میئر انا ماریہ سیسنٹ نے کیا ہے، جن کا خیال ہے کہ یہ کھیل اٹلی کا نہیں ہے اسے غیر ملکی لوگ جو پاکستان اور بنگلہ دیش سے آئے ہیں وہی لوگ کھیلتے ہیں جس کی وجہ سے مقامی ثقافتی ورثہ ختم ہوسکتا ہے۔

بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق انتہائی دائیں بازو کی جماعت سے تعلق رکھنے والی خاتون میئر مونفالکون شہر کے حدود میں کرکٹ کھیلنے والوں پر 100 یورو پاؤنڈ (تقریباً 10 ہزار روپے) تک کا جرمانہ بھی عائد کر دیا ہے۔ اس پابندی سے اٹلی کے ایڈریاٹک ساحل کے قریب واقع مونفالکون شہر میں کشیدگی کی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ تقریباً 30,000 کی آبادی والے اس شہر میں تقریباً ایک تہائی باشندے غیر ملکی ہیں۔ یہ بنیادی طور پر پاکستانی اور بنگلہ دیشی مسلمانوں پر مشتمل ہے، جو 1990 کی دہائی کے آخر میں ایک بڑے شپ یارڈ میں کام کرنے کے لیے یہاں آئے تھے۔

مونفالکون کی میئر انا ماریہ سیسنٹ نے کہا کہ انہیں اپنے شہر اور مسیحی اقدار کا دفاع کرنے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ ہماری تاریخ مٹائی جا رہی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ اس کا کوئی مطلب باقی نہیں رہا ہے۔

اس کے علاوہ خاتون میئر نے کہا ہے کہ بنگلہ دیشی کمیونٹی نے شہر کے لیے کچھ نہیں دیا ہے، انہیں کہیں اور کھیلنا چاہیے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کرکٹ پچ اور گراونڈ بنانے کے لیے نہ تو ان کے پاس جگہ ہے اور نہ ہی پیسے۔ جبکہ کرکٹ کی گیند سے کسی کو بھی چوٹ پہنچ سکتی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ مونفالکون شہر کی خاتون میئر انا ماریہ کو سیسنٹ کو مسلم مخالف سمجھا جاتا ہے۔ انھوں نے اپنے شہر میں اسلامی سینٹرز میں باجماعت نماز پڑھنے پر بھی پابندی لگا رکھی ہے۔ میئر کو مسلمانوں کے بارے میں اپنے خیالات کی وجہ سے جان سے مارنے کی دھمکیوں کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس کی وجہ سے انہیں 24 گھنٹے پولیس کی حفاظت میں رکھا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں

ورلڈ کپ کوالیفائر میں ٹی ٹوئنٹی کی تاریخ کا کم ترین اسکور، مخالف ٹیم نے 5 گیندوں میں ہی میچ جیت لیا

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.