سرینگر: کشمیر کی آبی پناہ گاہیں سینکڑوں برسوں سے مہمان پرندوں کے لیے عارضی گھر، پڑاؤ کی حیثیت رکھتی ہیں۔ تاہم اس مرتبہ خشک سالی کے باوجود ان مہمان پرندوں نے کشمیر سے گریز نہیں کیا۔ چین، روس، جاپان، وسطی ایشیا اور مختلف یورپی ممالک سے آنے والے یہ پرندے کشمیر کی تقریباً 400 آبی پناہ گاہوں میں سے 25 کو قیام کے لیے اپنا ٹھکانہ بناتے ہیں۔
"ای ٹی وی بھارت کے ساتھ فون پر بات کرتے ہوئے ویٹ لینڈ ڈویژن کشمیر کے وائلڈ لائف وارڈن افشان دیوان نے بتایا کہ اس وقت کشمیر کی تمام جھیلوں میں تقریباً 10 لاکھ پرندے موجود ہیں، جن پر خشک سالی کا کوئی نمایاں اثر نہیں دیکھا گیا۔ ہوکر سر اور شالی بُگ جیسے ویٹ لینڈز میں پانی کے وافر ذخائر کی بدولت ان آبی پناہ گاہوں نے مہمان پرندوں کی حفاظت و بقاء اور اپنے سفر کے دوران ڈھال کا کام کیا ہے، جس کی وجہ سے ان پرندوں کا سکون برقرار ہے۔
کشمیر کے ویٹ لینڈز میں آنے والے مہمان پرندوں کی تعداد 8 سے 10 لاکھ کے درمیان ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، جن میں سے صرف ہوکر جھیل میں ہی 3 سے 4 لاکھ پرندے قیام پذیر ہیں۔ افشان دیوان کو توقع ہے کہ فروری میں ان مہمان پرندوں کی حتمی منظر عام پر لائی جائے گی اور اس مردم شماری پر کام جاری ہے۔
خشک سالی کے باوجود آبی پناہ گاہوں میں پرندوں کی آمد پر کوئی اثر نہیں دیکھا گیا ہے اور حالات پر روزانہ کی بنیاد پر نظر رکھی جا رہی ہے۔ وائلڈ لائف وارڈن نے بتایا کہ محکمہ نے سبھی ویٹ لینڈز کو پرندوں کے رہنے کے قابل بنانے کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں، جس کی وجہ سے پرندوں کی تعداد میں واضح اضافہ دیکھا گیا ہے۔ انہوں نے حالیہ برسوں کے دوران مہمان پرندوں کے شکار پر کمی کا ذکر کرتے ہوئے اس کا سہرا محکمہ کی جانب سے بنائی گئی خصوصی ٹیموں کے سر باندھا۔
مزید پڑھیں: وولر جھیل میں ہزاروں مہمان پرندوں کی آمد
گزشتہ سال، کشمیر وادی نے 12 لاکھ سے زائد مہمان پرندوں کی میزبانی کی، جن میں سے کچھ پرندے پہلی مرتبہ آئے تھے۔ محکمہ نے ان پرندوں کے لیے موزوں ماحول برقرار رکھنے کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں، جن میں آبی پناہ گاہوں میں پانی کی مناسب سطح برقرار رکھنا بھی شامل ہے۔ ہوکر کے علاوہ، وولر جھیل، ہائی گام، شالی بگ ، ڈل جھیل اور مرگند بھی سردیوں کے دوران مہمان پرندوں کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ 15 اگست کو مرکزی حکومت نے دو مزید جھیلوں، گاندربل ضلع میں واقع شالہ بگ اور سرینگر کی ہائی گام آبی پناہ گاہوں کو رامسر سائٹس کی فہرست میں شامل کر لیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی جموں و کشمیر میں رامسر سائٹس کی تعداد پانچ تک پہنچ چکی ہے۔ جن میں پہلے سے ہی ہوکر سر سورینسر اور وولر جھیل شامل ہیں۔
وادی کشمیر میں ہر سال آنے والے مہمان پرندوں میں ٹفٹیڈ ڈک، گڈوال، برہمنی بطخ، گارگنٹوان، گریلاگ گوز، مالارڈ، کامن مرگنسر، ناردرن پنٹیل، کامن پوچارڈ، فیروجینس پوچارڈ، ریڈ کرسٹڈ پوچارڈ، رڈی شیلڈک، ناردرن شاولڈر اور یوریشین واگٹیل شامل ہیں۔ یہ پرندے عموماً مارچ کے آخری ہفتے میں وادی سے واپسی کا اپنا سفر شروع کرتے ہیں۔