سرینگر: نیشنل کانفرنس (این سی) اور کانگریس کے اتحاد میں شدید اختلافات سامنے آ گئے ہیں کیونکہ متعدد رہنماؤں نے بغاوت کرتے ہوئے اتحادی امیدواروں کے خلاف آزادانہ طور پر الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔
سرینگر، گاندربل، ترال اور شوپیاں کے اسمبلی حلقوں میں سابق کانگریس اور نیشنل کانفرنس کے رہنماوں نے اتحاد کے امیدواروں کے خلاف نامزدگیاں داخل کی ہیں کیونکہ انہیں پارٹی کی جانب سے ٹکٹ نہیں دیا گیا۔ اس اقدام سے دونوں پارٹیوں کے ووٹ تقسیم ہو سکتے ہیں اور خاص طور پر ترال اور شوپیاں میں الائنس کی کامیابی کے امکانات کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
جموں کشمیر پردیش کانگریس کمیٹی (پی سی سی) کے سابق جنرل سیکریٹری وسیم شالہ نے پارٹی سے استعفیٰ دے کر خانیار اسمبلی حلقے سے آزاد امیدوار کے طور پر میدان میں اترنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وہ نیشنل کانفرنس کے جنرل سیکریٹری اور چھ بار ایم ایل اے رہ چکے علی محمد ساگر کے خلاف الیکشن لڑ رہے ہیں۔ شالہ نے کہا: ’’نیشنل کانفرنس کے ساتھ اتحاد کانگریس کی قیادت نے پارٹی رہنماؤں کے مفادات کے خلاف کیا ہے۔ ہم نے پارٹی قیادت کو نیشنل کانفرنس کے ساتھ اتحاد کے بارے میں آگاہ کیا تھا۔‘‘
سرینگر میں پی سی سی کے ضلع صدر، امتیاز خان نے بھی پارٹی سے استعفیٰ دے کر عیدگاہ اسمبلی حلقے سے آزاد امیدوار کے طور پر میدان میں اترنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وہ نیشنل کانفرنس کے امیدوار مبارک گل کے خلاف الیکشن لڑ رہے ہیں۔ مبارک گل نیشنل کانفرنس کے دو بار ایم ایل اے رہ چکے ہیں جبکہ خان کئی برسوں سے کانگریس کے کارکن کے طور پر سرگرم رہے ہیں۔ امتیاز خان کا کہنا تھا: ’’میرے کارکنوں نے مجھ پر زور دیا کہ میں آزاد حیثیت میں الیکشن لڑوں؛ وہ مالی طور پر بھی میری مدد کر رہے ہیں۔ ہماری مقامی قیادت کو نیشنل کانفرنس کے ساتھ اتحاد کے حتمی فیصلے سے پہلے ہمیں اعتماد میں لینا چاہیے تھا۔‘‘
کانگریس کے سابق میونسپل کونسلر آصف بیگ نے بھی استعفیٰ دے کر حبہ کدل سے نیشنل کانفرنس کی دو بار کی خاتون ایم ایل اے شمیم فردوس کے خلاف الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بیگ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا: ’’سیٹ شیئرنگ کے معاہدے میں ہمیں کم از کم چار نشستیں ملنی چاہئیں تھیں لیکن ہماری قیادت نے صرف ایک نشست پر اتفاق کیا۔ میرے کارکنوں نے کہا کہ چاہے جیتوں یا ہاروں، الیکشن ضرور لڑنا چاہیے۔‘‘
سابق پی سی سی ضلع صدر گاندربل، ساحل فاروق نے بھی استعفیٰ دے کر گاندربل سے آزاد امیدوار کے طور پر میدان میں اترنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان کا مقابلہ نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ سے ہے۔ سرینگر کے ضلع ترقیاتی کونسل کے رکن منظور احمد نے کہا کہ انہوں نے پارٹی سے استعفیٰ نہیں دیا ہے لیکن وہ لال چوک اسمبلی حلقے سے آزاد امیدوار کے طور پر میدان میں اتر رہے ہیں۔ احمد، کھنموہ علاقے کے رہائشی ہیں اور وہ اسی علاقے سے ڈی ڈی سی ممبر بھی ہیں۔
ایک سینئر کانگریس رہنما نے بتایا کہ ان کارکنوں کو پارٹی میں رہنا چاہیے تھا کیونکہ ان کے پاس اسمبلی الیکشن جیتنے کے لیے زمینی حمایت نہیں ہے۔ انہوں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا: ’’انہیں کانگریس کے رہنما راہل گاندھی جی کے فیصلے کا احترام کرنا چاہیے تھا جنہوں نے سرینگر آ کر نیشنل کانفرنس کے ساتھ اتحاد کو جموں و کشمیر اور ملک کے مفاد کے ساتھ جوڑا تھا۔ لیکن ان لیڈروں نے ان کے فیصلے کی توہین کی اور پارٹی انہیں الیکشن کے بعد قبول نہیں کرے گی۔‘‘
شالہ ٹینگ (سابق بٹہ مالو) سیٹ پر نیشنل کانفرنس کے سابق ایم ایل اے عرفان شاہ، جو مرحوم رہنما غلام محی الدین شاہ کے فرزند ہیں، کانگریس کے نئے صدر طارق قرہ کو سیٹ دینے پر این سی قیادت سے ناراض ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کے پاس سرینگر میں وہ عوامی حمایت حاسل نہیں ہے کہ وہ اپنی سیٹ جیت سکے۔ ’’ہمارے نئے صدر نے پی ڈی پی کے ساتھ بٹہ مالو سیٹ جیتی تھی کیونکہ ان کے پاس اس حلقے میں حمایت ہے؛ اس لیے قیادت نے نیشنل کانفرنس کے ساتھ معاہدہ کیا اور پارٹی کو یہ سیٹ ملی۔‘‘
نیشنل کانفرنس کے اندر پونچھ کے علاقے میں سیٹ شیئرنگ کے معاملے پر بھی کشیدگی پیدا ہو گئی ہے۔ اس کے نئے رکن اکرم چودھری نے اتحاد کے امیدوار شاہنواز چودھری کے خلاف آزاد حیثیت میں الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اکرم چوہدری 2014 میں کانگریس کے ایم ایل اے تھے لیکن انہوں نے 2020 میں پارٹی چھوڑ کر اپنی پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔ بعد میں انہوں نے نیشنل کانفرنس میں شمولیت اختیار کی۔ جنوبی کشمیر کے ڈورو علاقے میں این سی نے سابق جج سید توقیر کو ٹکٹ نہیں دیا اور یہ سیٹ کانگریس رہنما غلام احمد میر کو دے دی۔ توقیر اس فیصلے پر ناراض ہے اور انہوں نے اپنے کارکنوں سے میر کے خلاف ووٹ دینے کی درخواست کی ہے۔
کانگریس اور این سی نے اتحاد کے تحت 90 سیٹوں میں سے 83سیٹوں پر الائنس کیا ہے جبکہ دو سیٹوں پر دونوں جماعتیں پینتھرس پارٹی اور کمیونسٹ پارٹی کو حمایت کر رہی ہیں اور پانچ سیٹوں پر ایک دوسرے کے مد مقابل اعلانیہ طور الیکشن لڑ رہے ہیں۔