ETV Bharat / jammu-and-kashmir

مبینہ ’اسقاط حمل‘ کیس، کورٹ سے ملی خاتون ڈاکٹر کو عارضی راحت - srinagar court

ایک ماہر امراض خواتین کی جانب سے خاتون کا حمل ساقط کرنے کے لیے مبینہ طور پر کثیر رقم طلب کرنے سے متعلق بعض مقامی نیوز پورٹلز پر خبر نشر کی گئی۔ جس پر ماہر امراض خاتون نے کورٹ میں ہتک عزت کیس کا معاملہ درج کیا۔

مبینہ ’اسقاط حمل‘ کیس، کورٹ سے ملی خاتون ڈاکٹر کو عارضی راحت
مبینہ ’اسقاط حمل‘ کیس، کورٹ سے ملی خاتون ڈاکٹر کو عارضی راحت
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Mar 11, 2024, 7:59 PM IST

سرینگر (جموں و کشمیر): سرینگر میں مقیم ایک ماہر امراض خواتین نے دو نیوز ویب پورٹلز کے خلاف عارضی حکم امتناعی حاصل کرکے ایک اہم قانونی فتح حاصل کی ہے۔ یہ مقدمہ 7 مارچ 2024 کو شروع ہوا تھا اور اسی روز سرینگر کے سیکنڈ ایڈیشنل منصف اعتزاز احمد کی جانب سے فوری طور پر ہدایت جاری کی گئی تھی۔ عرضی گزار (ماہر امراض خواتین)، جس کی قانونی طور پر نمائندگی ایڈوکیٹ سورت شکیل نے کی، نے مستقل حکم امتناعی کے لیے ایک مقدمہ (CNR: JKSG02-000830-2024)کے تحت عدالت سے رجوع کیا۔ عرضی کا مقصد خاص میڈیا گروپس سے نشر ہونے والی ’’ہتک عزت‘‘ خبر کے خلاف تحفظ حاصل کرنا تھا۔

قانونی تنازعہ کی بنیاد 5 مارچ 2024 کو مدعا علیہان - اے این این نیوزANN News اور دی ایشین نیوز ہبThe Asian News Hub کی جانب سے پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو خبر سے متعلق ہے، جس میں ماہر امراض خواتین کے خلاف، عرضی کے مطابق، بے بنیاد الزامات عائد کیے گئے تھے۔ عرضی گزار کے مطابق اس نے سرینگر کی ایک خاتون کو حمل کے ٹیسٹ کا مشورہ دیتے ہوئے اس کی رہنمائی کی۔ جب ابتدائی نتائج غیر نتیجہ خیز ثابت ہوئے تو ڈاکٹر نے خون کے اضافی ٹیسٹ کی سفارش کی۔ بدقسمتی سے، خاتون نے صورتحال کو غلط سمجھا، جس کے نتیجے میں ڈاکٹر کے خلاف حمل کے جھوٹے ٹیسٹ کے لیے قانونی کارروائی کی دھمکیاں دی گئیں۔

عدالت کے حکم میں کہا گیا ہے کہ ’’عرضی گزار، ایک ڈاکٹر نے حمل کے ٹیسٹ کی ممکنہ غلطیوں کی وضاحت کرنے کی کوشش کی۔ تاہم، خاتون نے اے این این نیوز اور دی ایشین نیوز ہب کے ساتھ مل کر ایک جھوٹی کہانی گھڑ لی۔ اے این این نیوز نے مکمل سیاق و سباق کو سمجھے بغیر اس خبر کو اپنے فیس بک پیج اور نیوز چینل پر پھیلایا، جس کے نتیجے میں ایک غیرضروری میڈیا ٹرائل ہوا اور اس کے نتیجے میں موجودہ مقدمہ دائر ہوا۔‘‘

نوٹس اور عبوری ریلیف کے لیے عرضی گزار کی درخواست کے بعد عدالت نے اسی دن فوری طور پر حکم جاری کیا۔ اعتزاز احمد نے اپنے فیصلے میں معاملے کی عجلت کو تسلیم کرتے ہوئے نوٹس کی چھوٹ کی منظوری دی اور مدعا علیہان کو 28 مارچ 2024 کو ہونے والی آئندہ سماعت تک عرضی گزار کے بارے میں کوئی خبر پھیلانے / نشر کرنے سے منع کر دیا۔

عدالت نے عرضی گزار کی جانب سے فوری کارروائی کی ضرورت کو تسلیم کرتے ہوئے نوٹس کی ترسیل کی درخواست کی اجازت دے دی۔ مزید برآں، عدالت نے مدعا علیہان کو ہدایت کی کہ وہ مقدمے سے متعلق کوئی بھی مواد اپنی ویب سائٹس یا سوشل میڈیا چینلز پر اگلی طے شدہ سماعت تک چھپائیں۔ مدعا علیہان کو آئندہ سماعت کی تاریخ کو یا اس سے پہلے اعتراضات جمع کروانے یا حکم میں رد و بدل یا تنسیخ کا موقع حاصل ہے۔

مزید پڑھیں: سرینگر کورٹ میں وسیم رضوی کے خلاف مجرمانہ شکایت درج

عدالت نے زور دے کر کہا: ’’دریں اثنا، مدعا علیہان کو آئندہ سماعت تک کسی بھی قسم کے میڈیا کے ذریعے عرضی زار کے بارے میں کوئی خبر شائع کرنے سے روک دیا گیا ہے۔ مدعا علیہان کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے ویب پورٹلز یا سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر موضوع سے متعلق پوسٹس کو چھپائیں۔ سماعت کی اگلی تاریخ تک دوسری طرف کو آزادی ہے کہ وہ اعتراضات درج کرائے یا اگلی سماعت کی تاریخ سے پہلے اس آرڈر میں ترمیم/منسوخی کی درخواست دے۔‘‘

سرینگر (جموں و کشمیر): سرینگر میں مقیم ایک ماہر امراض خواتین نے دو نیوز ویب پورٹلز کے خلاف عارضی حکم امتناعی حاصل کرکے ایک اہم قانونی فتح حاصل کی ہے۔ یہ مقدمہ 7 مارچ 2024 کو شروع ہوا تھا اور اسی روز سرینگر کے سیکنڈ ایڈیشنل منصف اعتزاز احمد کی جانب سے فوری طور پر ہدایت جاری کی گئی تھی۔ عرضی گزار (ماہر امراض خواتین)، جس کی قانونی طور پر نمائندگی ایڈوکیٹ سورت شکیل نے کی، نے مستقل حکم امتناعی کے لیے ایک مقدمہ (CNR: JKSG02-000830-2024)کے تحت عدالت سے رجوع کیا۔ عرضی کا مقصد خاص میڈیا گروپس سے نشر ہونے والی ’’ہتک عزت‘‘ خبر کے خلاف تحفظ حاصل کرنا تھا۔

قانونی تنازعہ کی بنیاد 5 مارچ 2024 کو مدعا علیہان - اے این این نیوزANN News اور دی ایشین نیوز ہبThe Asian News Hub کی جانب سے پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو خبر سے متعلق ہے، جس میں ماہر امراض خواتین کے خلاف، عرضی کے مطابق، بے بنیاد الزامات عائد کیے گئے تھے۔ عرضی گزار کے مطابق اس نے سرینگر کی ایک خاتون کو حمل کے ٹیسٹ کا مشورہ دیتے ہوئے اس کی رہنمائی کی۔ جب ابتدائی نتائج غیر نتیجہ خیز ثابت ہوئے تو ڈاکٹر نے خون کے اضافی ٹیسٹ کی سفارش کی۔ بدقسمتی سے، خاتون نے صورتحال کو غلط سمجھا، جس کے نتیجے میں ڈاکٹر کے خلاف حمل کے جھوٹے ٹیسٹ کے لیے قانونی کارروائی کی دھمکیاں دی گئیں۔

عدالت کے حکم میں کہا گیا ہے کہ ’’عرضی گزار، ایک ڈاکٹر نے حمل کے ٹیسٹ کی ممکنہ غلطیوں کی وضاحت کرنے کی کوشش کی۔ تاہم، خاتون نے اے این این نیوز اور دی ایشین نیوز ہب کے ساتھ مل کر ایک جھوٹی کہانی گھڑ لی۔ اے این این نیوز نے مکمل سیاق و سباق کو سمجھے بغیر اس خبر کو اپنے فیس بک پیج اور نیوز چینل پر پھیلایا، جس کے نتیجے میں ایک غیرضروری میڈیا ٹرائل ہوا اور اس کے نتیجے میں موجودہ مقدمہ دائر ہوا۔‘‘

نوٹس اور عبوری ریلیف کے لیے عرضی گزار کی درخواست کے بعد عدالت نے اسی دن فوری طور پر حکم جاری کیا۔ اعتزاز احمد نے اپنے فیصلے میں معاملے کی عجلت کو تسلیم کرتے ہوئے نوٹس کی چھوٹ کی منظوری دی اور مدعا علیہان کو 28 مارچ 2024 کو ہونے والی آئندہ سماعت تک عرضی گزار کے بارے میں کوئی خبر پھیلانے / نشر کرنے سے منع کر دیا۔

عدالت نے عرضی گزار کی جانب سے فوری کارروائی کی ضرورت کو تسلیم کرتے ہوئے نوٹس کی ترسیل کی درخواست کی اجازت دے دی۔ مزید برآں، عدالت نے مدعا علیہان کو ہدایت کی کہ وہ مقدمے سے متعلق کوئی بھی مواد اپنی ویب سائٹس یا سوشل میڈیا چینلز پر اگلی طے شدہ سماعت تک چھپائیں۔ مدعا علیہان کو آئندہ سماعت کی تاریخ کو یا اس سے پہلے اعتراضات جمع کروانے یا حکم میں رد و بدل یا تنسیخ کا موقع حاصل ہے۔

مزید پڑھیں: سرینگر کورٹ میں وسیم رضوی کے خلاف مجرمانہ شکایت درج

عدالت نے زور دے کر کہا: ’’دریں اثنا، مدعا علیہان کو آئندہ سماعت تک کسی بھی قسم کے میڈیا کے ذریعے عرضی زار کے بارے میں کوئی خبر شائع کرنے سے روک دیا گیا ہے۔ مدعا علیہان کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے ویب پورٹلز یا سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر موضوع سے متعلق پوسٹس کو چھپائیں۔ سماعت کی اگلی تاریخ تک دوسری طرف کو آزادی ہے کہ وہ اعتراضات درج کرائے یا اگلی سماعت کی تاریخ سے پہلے اس آرڈر میں ترمیم/منسوخی کی درخواست دے۔‘‘

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.