اننت ناگ (جموں کشمیر): وادی کشمیر میں مختلف اقسام کی تندوری روٹی تیار کرنے کی قدیم روایت رہی ہے۔ وہیں یہ روایت یہاں کی ثقافت کا بھی ایک اہم حصہ ہے۔ لپٹن چائے ہو یا کشمیر کی معروف نمکین چائے اور روایتی قہوہ ہو یا زعفرانی، چائے کے ساتھ روٹی یہاں کا دستور ہے جو صدیوں سے چلا آ رہا ہے۔ چائے کے ساتھ نوش کی جانے والی تندوری روٹی یہاں ہر موسم میں تیار کی جاتی ہے۔ یہی وہے کہ وادی میں سینکڑوں کنبے تندوری روٹی تیار کرتے ہیں جنہیں کشمیر زبان میں ’’کاندر‘‘ (نانوائی) کہا جاتا ہے، اور کاندر کی دکانیں وادی کے تقریب ہر گلی کوچے نظر آتے ہیں۔
کوکرناگ کے ناگم علاقے کے نانوائی مختلف اقسام کی تندوری روٹی تیار کرتے ہیں، جن میں نمکین اور میٹھا الگ الگ ذائقہ ہوتا ہے اور یہاں کے لوگ ان روٹیوں کو حسب ذائقہ چائے کے ساتھ نوش کرتے ہیں۔ تندوری روٹی بنانے کے لئے ایک اچھا اور ہنر مند کاریگر ہونا لازمی ہے اور ناگام کے پشتینی نانوائی مختلف اقسام کی تندوری روٹی تیار کرنے کے لیے کافی مقبول ہیں۔
جنوبی کشمیر کے علاوہ وادی کے مختلف علاقوں سے بھی لوگ ناگم، کوکرناگ علاقے میں تیار کی جانے والی تندوری روٹی شادی بیاہ، ولیمہ اور دیگر تقاریب کے مواقع پر فخر سے مہمانوں کو پروستے ہیں۔ ناگم علاقے میں نانوائی شعبہ سے منسلک کاریگروں نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ انہوں نے شفاف اور خالص مواد سے روٹی تیار کرنے کی اپنی قدیم روایت کے ساتھ کبھی سمجھوتہ نہیں کیا ’’یہی وجہ ہے کہ آج کے دور میں نانوائیوں کی بھرمار کے باوجود ناگم کی روٹیوں کی مانگ کم نہیں ہوئی۔‘‘
ناگم کے نمکین اور میٹھے قلچے اور قندی قلچے کافی معروف ہیں۔ یہ قلچے کئی روز تک خراب نہیں ہوتے اور عموما شادیوں، ہوٹلوں اور دیگر تقریبات میں استعمال کیے جاتے ہیں۔ ناگم کے پیشہ ور ناانوائیوں کا کہنا ہے کہ تندوری روٹیاں تیار کرنے کا کاروبار ان کے آباء و اجداد سے چلا آ رہا ہے اور اب نئی نسل، علاقہ کے پڑھے لکھے نوجوان بھی اسی کاروبار کو آگے بڑھا رہے ہیں، جس سے ان کے علاقے کی مقبولیت نہ صرف برقرار ہے بلکہ بیرون ریاستوں اور بیرونی ممالک میں بھی ان کے تندوری روٹی کو شہرت مل رہی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ جموں کشمیر کے مختلف علاقوں کے ساتھ ساتھ ملک و بیرون ممالک میں بھی یہاں کی روٹیاں پسند کی جا رہی ہیں اور وہ آرڈر ملنے کے بعد ان جگہوں پر روٹیاں پارسل کرتے ہیں۔ علاقے کے پیشہ ور نانوائیوں کا کہنا کہ ’’اگر حکومت کی مدد سے یہاں کی تندوری روٹی کو جی آئی ٹیگ ملے گا تو اس سے نہ صرف ناگم بلکہ کوکرناگ علاقے کی روایتی تندوری روٹی کو بین الاقوامی سطح پر فروغ ملے گا۔‘‘
یہ بھی پڑھیں: سیاحوں نے کیا باٹنیکل گارڈن، کوکرناگ میں تعمیری سرگرمیوں پر اطمینان کا اظہار