جموں: جموں و کشمیر میں انتخابات کو لیکر سیاسی کارکن و لیڈران پرجوش ہیں اور بھارتیہ جنتا پارٹی کو چھوڑ کر تمام دیگر سیاسی جماعتوں نے 5 اگست 2019 کو دفعہ 370 کے خاتمے اور جموں کشمیر میں نئے قوانین کو نافذ کرنے کے خلاف آواز اٹھائی ہے اور انتخابی منشور میں اس کو ایک اہم مدعا بنایا ہے۔
جموں کشمیر میں نئی ایکسائز پالیسی کے خلاف ان تمام سیاسی جماعتوں نے جموں اور سرینگر میں شراب کی دوکانیں کھولنے کے خلاف احتجاج کیا۔
ای ٹی وی بھارت نے اس سلسلے میں جموں کشمیر کی بڑی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے ردعمل جاننا چاہا جن میں نیشنل کانفرنس، بھارتیہ جنتا پارٹی، انڈین نیشنل کانگریس وغیرہ شامل ہیں۔ نیشنل کانفرنس کے صوبائی سکریٹری جموں شیخ بشیر نے کہا کہ جموں و کشمیر میں ایکسائز پالیسی کے بغیر بھی دیگر مسائل ہیں اور یہ ممکن نہیں کہ ہر ایک مسئلے کو سیاسی منشور میں شامل کیا جائے۔
انہوں نے کہا نیشنل کانفرنس ان تمام مسائل پر بات کرے گی جو پانچ اگست 2019 سے جموں وکشمیر میں پیدا ہوئے ہیں۔ اور ان قوانین کو بدلنے کے لئے چنے ہوئے اسمبلی کے ممبران، اسمبلی میں فیصلہ کریں گے۔ نیشنل کانفرنس ان سب مسائل کو حل کرنے کے لئے اسمبلی میں آواز اٹھائے گی اور شراب کی دوکانوں کو بند کرنے پر غور کیا جائے گا یہ مندروں کا شہر ہے اور یہاں شراب کی دکانیں کھولنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
انڈین نیشنل کانگریس کے ترجمان کپل سنگھ کا کہنا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی نے جموں کشمیر کو کافی نقصان پہنچایا ہے اور کانگریس نشے کے خلاف ہے اور بدقسمتی سے بی جے پی کے دور میں ہی سب سے زیادہ ڈرگس میں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جموں مندروں کا شہر ہے۔ اسی شہر میں ویشنو دیوی جی کا مقام ہے اور اسی شہر میں باوے والی ماتا کا مندر بھی ہے۔ ہماری پہچان مندروں کے شہر سے ہے اور یہاں کسی صورت میں نشے کو فروغ ہونے نہیں دیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں:
بی جے پی خاتون لیڈر انو راجیش گپتا نے کہا کہ نریندر مودی کے دور حکومت میں نشا مکت بھارت ابھیان چلایا گیا اور بی جے پی نشے کے خلاف جدو جہد کرے گی۔ واضح رہے کہ جموں و کشمیر میں 90 رکنی اسمبلی کے لیے ووٹنگ تین مرحلوں میں ہوگی۔ پہلے مرحلے کی ووٹنگ 18 ستمبر کو ہونے والی ہے جبکہ دوسرے دو مراحل کی ووٹنگ 25 ستمبر اور یکم اکتوبر کو ہوگی۔ ووٹوں کی گنتی 8 اکتوبر کو ہوگی۔