ETV Bharat / jammu-and-kashmir

عمر عبداللہ: رکن پارلیمنٹ سے دوسری بار وزیر اعلیٰ بننے تک، سیاسی سفر پر ایک نظر

عمر عبد اللہ 2009-2015 میں سابقہ جموں و کشمیر ​​ریاست کے وزیر اعلیٰ تھے۔ انکے والد فاروق عبداللہ تین بار وزیر اعلیٰ رہ چکے ہیں۔

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : 3 hours ago

عمر عبداللہ اپنی کابینہ اور ایل جی منوج سنہا کے ساتھ
عمر عبداللہ اپنی کابینہ اور ایل جی منوج سنہا کے ساتھ (PTI)

سری نگر: نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے آج سری نگر میں جموں و کشمیر کے وزیر اعلی کے طور پر حلف لیا۔ ایل جی منوج سنہا نے سری نگر کے شیر کشمیر انٹرنیشنل کنونشن سینٹر میں منعقد تقریب میں انہیں پانچ کابینہ وزرا کے ساتھ عہدے و رازداری کا حلف دلایا۔ اس دران سری نگر میں عمر عبداللہ کی رہائش گاہ کے باہر بھی سخت سیکورٹی کا انتظام کیا گیا۔

آرٹیکل 370 کی منسوخی اور سابقہ ریاست کو مرکز کے زیر انتظام دو خطوں میں تقسیم کرنے کے بعد جموں و کشمیر میں یہ پہلی منتخب حکومت ہے۔ عمر عبداللہ کے دادا شیخ محمد عبداللہ جموں و کشمیر کے بھارت کے ساتھ الحاق کے بعد پہلے وزیر اعظم اور بعد میں وزیر اعلیٰ بھی بنے۔

عمر عبد اللہ رکن پارلیمنٹ کی حیثیت سے

1998 میں، 28 سال کی عمر میں، عمر عبداللہ 12ویں لوک سبھا کے لیے منتخب ہوئے۔ اس وقت وہ سب سے کم عمر ایم پی منتخب ہوئے۔ 1998-99 میں، وہ ٹرانسپورٹ اور سیاحت کی کمیٹی اور وزارت سیاحت کی مشاورتی کمیٹی کے رکن رہے۔ 1999 میں، وہ دوسری بار 13 ویں لوک سبھا کے لیے منتخب ہوئے۔

عمر عبد اللہ مرکزی وزیر کی حیثیت سے

22 جولائی 2001 کو، وہ سب سے کم عمر مرکزی وزیر بنے۔ اس دوران 2001 سے 2002 کے درمیان انہوں نے سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کی این ڈی اے حکومت میں مرکزی وزیر مملکت برائے امور خارجہ کے طور پر خدمات انجام دیں۔ حالانکہ انہوں نے 23 دسمبر 2002 کو پارٹی کے کام پر توجہ دینے کا حوالہ دیتے ہوئے مرکزی وزیر مملکت کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔

دو بار پارٹی صدر رہے

23 جون 2002 کو وہ اپنے والد فاروق عبداللہ کی جگہ نیشنل کانفرنس پارٹی کے صدر بنے۔ اس کے بعد عبداللہ 2006 میں ایک بار پھر نیشنل کانفرنس پارٹی کے صدر کے طور پر دوبارہ منتخب ہوئے تھے۔

2009 میں پہلی بار بنے وزیر اعلیٰ

نیشنل کانفرنس نے 2008 کے کشمیر اسمبلی انتخابات میں سب سے زیادہ نشستیں حاصل کیں، اور کانگریس پارٹی کے ساتھ مخلوط حکومت بنائی، اور عمر نے 5 جنوری 2009 کو جموں و کشمیر کے 11ویں وزیر اعلیٰ کے طور پر حلف لیا۔ اس طرح وہ جنوری 2015 تک ریاست کے وزیر اعلیٰ رہے۔

وہیں 2015 سے 2018 تک بھارتیہ جنتا پارٹی اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی مخلوط حکومت رہی۔ بعد ازاں 2018 میں بی جے پی نے محبوبہ مفتی کی قیادت والی مخلوط حکومت سے اپنی حمایت واپس لے لی جس کے بعد جموں و کشمیر سے صدر راج کے تحت چل رہا تھا۔

پارلیمانی انتخابات میں شکست کے بعد دوبارہ عروج

حالیہ اسمبلی انتخابات سے قبل ہوئے 2024 کے پارلیمانی انتخابات میں عمر عبداللہ کو انجینئر شیخ عبدالرشید نے شکست دی۔ حالانکہ اس کے بعد 18 ستمبر سے یکم اکتوبر کے بیچ تین مرحلوں میں ہوئے اسمبلی انتخابات میں عمر عبد اللہ اور ان کی پارٹی این سی کو دوبارہ عروج حاصل ہوا۔ 8 اکتوبر کو سامنے آئے نتائج میں نیشنل کانفرنس نے 90 میں سے 42 سیٹیں جیت لیں۔

اسمبلی انتخابات کے بعد حال ہی میں جموں و کشمیر سے صدر راج کو ہٹایا گیا اور اور نئی منتخب حکومت کی تشکیل کی راہ ہموار ہوئی۔ آج ایل جی منوج سنہا نے عمر عبداللہ اور ان کے پانچ کابینہ وزرا کو حلف دلایا۔

سری نگر: نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے آج سری نگر میں جموں و کشمیر کے وزیر اعلی کے طور پر حلف لیا۔ ایل جی منوج سنہا نے سری نگر کے شیر کشمیر انٹرنیشنل کنونشن سینٹر میں منعقد تقریب میں انہیں پانچ کابینہ وزرا کے ساتھ عہدے و رازداری کا حلف دلایا۔ اس دران سری نگر میں عمر عبداللہ کی رہائش گاہ کے باہر بھی سخت سیکورٹی کا انتظام کیا گیا۔

آرٹیکل 370 کی منسوخی اور سابقہ ریاست کو مرکز کے زیر انتظام دو خطوں میں تقسیم کرنے کے بعد جموں و کشمیر میں یہ پہلی منتخب حکومت ہے۔ عمر عبداللہ کے دادا شیخ محمد عبداللہ جموں و کشمیر کے بھارت کے ساتھ الحاق کے بعد پہلے وزیر اعظم اور بعد میں وزیر اعلیٰ بھی بنے۔

عمر عبد اللہ رکن پارلیمنٹ کی حیثیت سے

1998 میں، 28 سال کی عمر میں، عمر عبداللہ 12ویں لوک سبھا کے لیے منتخب ہوئے۔ اس وقت وہ سب سے کم عمر ایم پی منتخب ہوئے۔ 1998-99 میں، وہ ٹرانسپورٹ اور سیاحت کی کمیٹی اور وزارت سیاحت کی مشاورتی کمیٹی کے رکن رہے۔ 1999 میں، وہ دوسری بار 13 ویں لوک سبھا کے لیے منتخب ہوئے۔

عمر عبد اللہ مرکزی وزیر کی حیثیت سے

22 جولائی 2001 کو، وہ سب سے کم عمر مرکزی وزیر بنے۔ اس دوران 2001 سے 2002 کے درمیان انہوں نے سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کی این ڈی اے حکومت میں مرکزی وزیر مملکت برائے امور خارجہ کے طور پر خدمات انجام دیں۔ حالانکہ انہوں نے 23 دسمبر 2002 کو پارٹی کے کام پر توجہ دینے کا حوالہ دیتے ہوئے مرکزی وزیر مملکت کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔

دو بار پارٹی صدر رہے

23 جون 2002 کو وہ اپنے والد فاروق عبداللہ کی جگہ نیشنل کانفرنس پارٹی کے صدر بنے۔ اس کے بعد عبداللہ 2006 میں ایک بار پھر نیشنل کانفرنس پارٹی کے صدر کے طور پر دوبارہ منتخب ہوئے تھے۔

2009 میں پہلی بار بنے وزیر اعلیٰ

نیشنل کانفرنس نے 2008 کے کشمیر اسمبلی انتخابات میں سب سے زیادہ نشستیں حاصل کیں، اور کانگریس پارٹی کے ساتھ مخلوط حکومت بنائی، اور عمر نے 5 جنوری 2009 کو جموں و کشمیر کے 11ویں وزیر اعلیٰ کے طور پر حلف لیا۔ اس طرح وہ جنوری 2015 تک ریاست کے وزیر اعلیٰ رہے۔

وہیں 2015 سے 2018 تک بھارتیہ جنتا پارٹی اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی مخلوط حکومت رہی۔ بعد ازاں 2018 میں بی جے پی نے محبوبہ مفتی کی قیادت والی مخلوط حکومت سے اپنی حمایت واپس لے لی جس کے بعد جموں و کشمیر سے صدر راج کے تحت چل رہا تھا۔

پارلیمانی انتخابات میں شکست کے بعد دوبارہ عروج

حالیہ اسمبلی انتخابات سے قبل ہوئے 2024 کے پارلیمانی انتخابات میں عمر عبداللہ کو انجینئر شیخ عبدالرشید نے شکست دی۔ حالانکہ اس کے بعد 18 ستمبر سے یکم اکتوبر کے بیچ تین مرحلوں میں ہوئے اسمبلی انتخابات میں عمر عبد اللہ اور ان کی پارٹی این سی کو دوبارہ عروج حاصل ہوا۔ 8 اکتوبر کو سامنے آئے نتائج میں نیشنل کانفرنس نے 90 میں سے 42 سیٹیں جیت لیں۔

اسمبلی انتخابات کے بعد حال ہی میں جموں و کشمیر سے صدر راج کو ہٹایا گیا اور اور نئی منتخب حکومت کی تشکیل کی راہ ہموار ہوئی۔ آج ایل جی منوج سنہا نے عمر عبداللہ اور ان کے پانچ کابینہ وزرا کو حلف دلایا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.