ETV Bharat / jammu-and-kashmir

جی ایم سی سرینگر میں ری ایجنٹس کی عدم موجودگی، کینسر مریضوں کو مشکلات

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Feb 15, 2024, 1:12 PM IST

no reagents at Govt Medical College Srinagarسرینگر کے گورنمنٹ میڈیکل کالج میں کینسر کی تشخیص کے لیے ری ایجنٹس کی عدم دستیابی کے سبب مریضوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔

جی ایم سی سرینگر میں ری ایجنٹس کی عدم موجودگی، کینسر مریضوں کو مشکلات
جی ایم سی سرینگر میں ری ایجنٹس کی عدم موجودگی، کینسر مریضوں کو مشکلات

سرینگر: گورنمنٹ میڈیکل کالج (جی ایم سی) سرینگر کے شعبہ مائیکرو بائیولوجی میں گزشتہ چند برسوں سے ری ایجنٹس کی عدم موجودگی کے نتیجے میں ڈیپارٹمنٹ، ٹیومر اور کینسر بیماریوں کا ابتدائی پتہ لگانے سے قاصر ہے۔ وادی کشمیر میں ہزاروں کی تعداد میں کینسر کے نئے مریضوں کا اندراج ہوا ہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ ہی اس بیماری میں اضافہ ہی دیکھنے کو مل رہا ہے۔ کینسر کے تیزی سے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے جینوم ٹیسٹنگ کافی اہم رول ادا کرتا ہے، تاہم جی ایم سی سرینگر میں ری ایجنٹس دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے ٹیسٹ نہیں ہو رہے ہیں۔

شعبہ مائیکرو بائیولوجی کی سربراہ کے مطابق اگرچہ جی ایم سی میں کینسر کی تشخیص کے لیے بنیادی ڈھانچہ موجود ہے لیکن کینسر اور ٹیومر کی ابتدائی تشخیص کی خاطر درکار کیمیائی مرکب یعنی ری ایجنٹس دستیاب نہیں ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ چند ماہ کے دوران جی ایم سی سرینگر میں ایک ہزار سے زائد سرطان مریضوں کا اندراج ہوا ہے، ایسے میں ری ایجنٹس کی عدم موجودگی کے باعث مریضوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔

مزید پڑھیں: SKIMS Neglects Cancer Patients: کشمیر کے سکمز ہسپتال میں کینسر مریض فراموش

واضح رہے کہ کشمیر میں گزشتہ 5 برس کے دوران کینسر کے معاملات میں دوگنا اضافہ درج کیا گیا ہے۔ اسٹیٹ کینسر انسٹی ٹیوٹ کے مطابق وادی کشمیر میں گزشتہ 5 برسوں میں سرطان کے مریضوں کی تعداد51 ہزار 577 ہو گئی ہے۔ جن میں سال 2019 میں 12 ہزار 396،سال 2020 میں 12 ہزار 726 ، سال2021 میں 13ہزار 60 اور سال 2022 میں کینسر کے 13 ہزار 395 معاملات درج کیے گئے۔ کشمیر میں سرطان کی تعداد میں اضافے کی وجوہات ماحولیاتی آلودگی، سگریٹ اور تمباکو نوشی اور موروثی مسائل بتائے جاتے ہیں۔

سرینگر: گورنمنٹ میڈیکل کالج (جی ایم سی) سرینگر کے شعبہ مائیکرو بائیولوجی میں گزشتہ چند برسوں سے ری ایجنٹس کی عدم موجودگی کے نتیجے میں ڈیپارٹمنٹ، ٹیومر اور کینسر بیماریوں کا ابتدائی پتہ لگانے سے قاصر ہے۔ وادی کشمیر میں ہزاروں کی تعداد میں کینسر کے نئے مریضوں کا اندراج ہوا ہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ ہی اس بیماری میں اضافہ ہی دیکھنے کو مل رہا ہے۔ کینسر کے تیزی سے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے جینوم ٹیسٹنگ کافی اہم رول ادا کرتا ہے، تاہم جی ایم سی سرینگر میں ری ایجنٹس دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے ٹیسٹ نہیں ہو رہے ہیں۔

شعبہ مائیکرو بائیولوجی کی سربراہ کے مطابق اگرچہ جی ایم سی میں کینسر کی تشخیص کے لیے بنیادی ڈھانچہ موجود ہے لیکن کینسر اور ٹیومر کی ابتدائی تشخیص کی خاطر درکار کیمیائی مرکب یعنی ری ایجنٹس دستیاب نہیں ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ چند ماہ کے دوران جی ایم سی سرینگر میں ایک ہزار سے زائد سرطان مریضوں کا اندراج ہوا ہے، ایسے میں ری ایجنٹس کی عدم موجودگی کے باعث مریضوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔

مزید پڑھیں: SKIMS Neglects Cancer Patients: کشمیر کے سکمز ہسپتال میں کینسر مریض فراموش

واضح رہے کہ کشمیر میں گزشتہ 5 برس کے دوران کینسر کے معاملات میں دوگنا اضافہ درج کیا گیا ہے۔ اسٹیٹ کینسر انسٹی ٹیوٹ کے مطابق وادی کشمیر میں گزشتہ 5 برسوں میں سرطان کے مریضوں کی تعداد51 ہزار 577 ہو گئی ہے۔ جن میں سال 2019 میں 12 ہزار 396،سال 2020 میں 12 ہزار 726 ، سال2021 میں 13ہزار 60 اور سال 2022 میں کینسر کے 13 ہزار 395 معاملات درج کیے گئے۔ کشمیر میں سرطان کی تعداد میں اضافے کی وجوہات ماحولیاتی آلودگی، سگریٹ اور تمباکو نوشی اور موروثی مسائل بتائے جاتے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.