سری نگر: مسلسل پانچویں سال سری نگر کی تاریخی جامع مسجد خاموش رہی اور اجتماعی دعاؤں کی صدا سے محروم رہی۔ مسجد کی انتظامیہ انجمن اوقاف جامع مسجد سری نگر نے کہا کہ انتظامی ہدایات نے مقررہ وقت پر نماز ادا کرنے کی ان کی کوششوں کو ناکام بنا دیا۔
انتظامی کمیٹی کے ایک رکن نے کہا کہ آج انتظامیہ نے ہمیں صبح 9 بجے کے مقررہ وقت پر نماز ادا کرنے کی اجازت نہیں دی۔ "ہماری درخواستوں کے باوجود انہوں نے نماز کی اجازت دینے سے انکار کر دیا، جس کی وجہ سے تاریخی مسجد کے ساتھ ساتھ عید گاہ میں نماز منسوخ کر دی گئی۔"
انجمن کے پہلے اعلانات میں صبح 9 بجے عید کی نماز کا وقت مقرر کیا گیا تھا جس میں میر واعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق کی صبح 8 بجے خطاب تھا تاہم انتظامی رکاوٹیں برقرار رہیں جس کی وجہ سے اس اہم موقعے پر مسجد خاموش رہی۔
جہاں جامع مسجد نماز باجماعت سے خالی رہی وہیں جموں و کشمیر کی دیگر مقامی عیدگاہوں اور جامع مساجد میں بغیر کسی رکاوٹ کے عید الاضحی کی نماز ادا کی گئی۔ خطبات، تبلیغ اور تکبیر کی صداؤں کے بیچ فرزندان توحید نے وادی کشمیر کے امن، سلامتی اور خوشحالی کے لیے دعا کی۔
کشمیر میں عید کا سب سے بڑا اجتماع حضرت بل کے مزار پر ہوا، جہاں ہزاروں افراد نے ایک ساتھ نمازِ عید میں شرکت کی اور خطبہ سنا۔
نماز عید کے بعد کشمیر بھر کے لوگ جانوروں کی قربانی کے لیے اپنے گھروں کا رخ کیا۔ فی الوقت جموں و کشمیر اور لداخ سمیت ملک بھر میں قربانی پیش کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔
جموں و کشمیر سمیت دنیا بھر کے مسلمان اسلامی کیلنڈر کے آخری مہینے ذی الحجہ کی 10 تاریخ کو عید الاضحی مناتے ہیں۔ عید قرباں اللہ کے حکم پر اپنے بیٹے اسماعیل کو قربان کرنے کے لیے حضرت ابراہیم کی رضامندی کی یاد منائی جاتی ہے۔ اللہ کے امتحان میں کامیاب ہونے کے بعد حضرت ابراہیم نے حضرت اسماعیل کے بدلے ایک جانور ذبح کیا۔ لوگ اس تہوار پر جانوروں کی قربانی کرکے اس روایت کی پیروی کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جموں و کشمیر اور لداخ میں عید الاضحیٰ کی تقریب آج
یہ بھی پڑھیں: ملک بھر میں عید الاضحیٰ کا تہوار دھوم دھام سے منایا جا رہا ہے