سرینگر: جموں کشمیر اپنی پارٹی کے صدر اور سابق وزیر تعمیرات الطاف بخاری اسمبلی انتخابات کے سلسلے میں سرینگر کے چھانہ پورہ حلقے سے ان دنوں گھر گھر جاکر انتخابی مہم میں مشغول ہیں۔ وہ اس حلقے سے سنہ 2014 کے انتخابات میں اسمبلی کے لئے منتخب ہوئے تھے۔ الطاف بخاری نے نیشنل کانفرنس کے صوبائی صدر اور سابق وزیر اعلی عمر عبداللہ کے قریبی مانے جارہے ساتھی ناصر سوگامی کو شکست دی تھی۔ اور پھر پی ڈی پی بی جے پی مخلوط سرکار میں وزیر خزانہ بنے تھے۔
ای ٹی وی بھارت کے سینیئر رپورٹر میر فرحت نے آج الطاف بخاری کے ساتھ آج چھانہ پورہ حلقے میں گفتگو کی۔ چھانہ پورہ حلقہ حد بندی سے قبل امیرا کدل حلقے سے جانا جاتا تھا، تاہم حدبندی کے بعد اس کی ووٹر ڈیموگرافی کے ساتھ ساتھ نام بھی تبدیل کیا گیا۔ الطاف بخاری نے کہا کہ چھانہ حلقے میں لوگوں کے بہت سارے مسائل ہیں جن پر وہ لوگوں سے ووٹ مانگ رہے ہیں۔ اگرچہ وہ اسی حلقے سے سنہ 2014 میں نمائندے تھے۔ تاہم اب ان کی پارٹی کا چناؤ نشان مختلف ہے جس کے سبب وہ لوگوں کو یاد دلانے کے لئے آج گھر گھر جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لوگوں کے مسائل انتظامیہ اگرچہ حل کررہی ہے تاہم ستم ظریفی یہ ہے لوگ روزمرہ مسائل بھی پولیس تھانوں جاکر حل کرانے کے لیے مجبور ہے اگرچہ یہ انتظامیہ امورات کے مسائل ہے لیکن پولیس پر ہر مسئلے کا حل نہیں ہے بلکہ عوامی نمائندے ہی ان کے مسائل کا ازالہ کریں گے۔ الطاف بخاری کا مقابلہ نیشنل کانفرنس کے نئے امیدوار مشتاق گورو کے ساتھ ہے۔ مشتاق گورو سرینگر کے ایک تاجر خاندان کے سپوت ہیں جو گاڑیوں کا کاروبار کرتے ہیں۔ مشتاق گورو عمر عبداللہ کے سیاسی مشیر رہ چکے ہیں۔
الطاف بخاری کا کہنا ہے کہ جس طرح سنہ 2014 میں چھانہ پورہ کے ووٹرز نے ان پر اعتبار کیا تھا اس مرتبہ بھی ان کو امید ہے کہ لوگ ان کو دوبارہ اپنا نمائندہ منتخب کریں گے اور جو بھی ان کے مسائل ہیں وہ ان کا ازالہ کریں گے۔ چھانہ پورہ حلقے میں 87 ہزار سے زائد ووٹرز ہیں جو سرینگر کے سولنہ سے نوگام تک پھیلے ہوئے ہیں۔
الطاف بخاری کی جماعت نے پارلیمانی انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے ساتھ اتحاد کیا تھا جو ان کے لئے کافی مہنگا ثابت ہوا۔ انہوں کہا کہ اس مرتبہ وہ کسی بھی جماعت کے ساتھ کوئی اتحاد نہیں کریں گے بلکہ بھارتیہ جنتا پارٹی نے چھانہ پورہ حلقے سے ان کے مخالف امیدوار میدان میں اتارا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: |