اننت ناگ : پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے کہا کہ بی جے پی کے ساتھ حکومت تشکیل دینے کے باوجود پی ڈی پی نے اُس وقت 12 ہزار نوجوانوں کے ایف آئی آر واپس لئے جب وادی میں پتھربازی عروج پر تھی۔ حریت کے دروازے پر مرکزی وفد بھیجا، اس کے علاوہ اور کیا کرسکتے تھے، اس کے برعکس نیشنل کانفرنس کے عمرعبداللہ نے وزارت کے دوران کیا کیا،عمر نے پوٹا لاگو کیا، شاہ توس پر پابندی عائد کی اور پوری دنیا میں جموں کشمیر مسئلہ کو دہشت گردی کا مسئلہ قرار دیا اور کہا کہ پاکستان پر بمباری کرکے مسئلہ کو حل کیا جائے ۔
محبوبہ نے کہا کہ انہوں نے بی جے پی کے ساتھ رہ کر پی ڈی پی اور جموں کشمیر کے لوگوں کا ایجنڈا چلایا، مگر نیشنل کانفرنس نے بی جے پی کے ساتھ رہ کر ان کا (بی جے پی) ایجنڈا چلایا جو عیاں ہے۔
محبوبہ نے کہا کہ این سی کانگریس کا اتحاد اصولوں پر مبنی نہیں ہے۔ اگر ہوتا تو 1987 میں سرکار بنانے کے لئے اُتنی بڑی دھاندلی کرکے جموں کشمیر کو خون کے دریا میں نہ دھکیل دیتے، 1987 میں نیشنل کانفرنس نے سرکار بنانے کی لالچ میں جو دھاندلی کی تھی اس کا خون آج بھی جموں کشمیر میں بہہ رہا ہے۔ آج بھی وہ اسی طریقہ کار پر کاربند ہیں اور اسی طرح سرکار بنانے کی لالچ میں کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں، کیونکہ ان کے پاس کوئی اصول ہی نہیں ہے، ہر جگہ پر این سی نے نیشنل کانفرنس کے خلاف اپنے آزاد امیدوار میدان میں اتارے ہیں، لہذا یہ اتحاد اصولوں پر مبنی نہیں ہے۔