سرینگر (جموں کشمیر) : جموں وکشمیر پردیش کانگریس کمیٹی (جے کے پی سی سی) کے صدر اور سرینگر کی سنٹرل شالہ ٹینگ اسمبلی نشست کے این سی - کانگریس الائنس امیدوار طارق حمید قرہ کا کہنا ہے کہ ’’یہ دس برس بعد ہونے والے کوئی عام انتخابات نہیں ہیں بلکہ آئندہ سو برس کے لئے جموں وکشمیر کی تقدیر کو تشکیل دینے کا زندگی میں ایک بار کا موقع ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ این سی اور کانگریس کا اتحاد صرف سیٹ شیئرنگ پر مبنی نہیں ہے بلکہ یہ انڈیا الائنس کی طرز پر مستقبل کا اتحاد ہے۔
ان باتوں کا اظہار طارق حمید قرہ نے ای ٹی وی بھارت کے نامہ نگار پرویز الدین نے ایک ساتھ سے ایک خصوصی بات چیت کے دوران کیا۔ قرہ نے کہا کہ یہ لمحہ آنے والی نسلوں کے لیے ایک ذمہ داری کا نشان ہے جب میں نے اسمبلی انتخابات کے لیے اپنا پرچہ نامزدگی داخل کیا۔ ایسے میں اگر اس مرتبہ لوگوں نے اپنے ووٹ کا صحیح استعمال نہیں کیا اور دور اندیشی کا مظاہرہ نہیں کیا تو آئندہ کے سو برس تک کشمیریوں کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔
این سی اور کانگریس کے ساتھ پری پول الائنس پر بات کرتے ہوئے قرہ نے کہا کہ دونوں سیاسی جماعتوں کا یہ اتحاد لوگوں کی خواہش اور پسند سے ہوا ہے تاکہ یہاں سے فرقہ پرست قوتوں اور عوام کش پالیسی رکھنے والی جماعتوں کو دور رکھا جائے اور آئندہ کے ان کے عوام کش منصوبوں اور پالیسوں کو زمینی سطح پر عملانے سے روکا جا سکے۔
جموں کشمیر میں کانگریس کی ساکھ سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’’بھارت جوڑو یاترا‘‘ اور یہاں کے لوگوں خاص کر نوجوانوں کے ساتھ جو راہل گاندھی نے جذباتی رشتہ قائم کیے وہ اسمبلی انتخابات کے دوران جموں کشمیر کانگریس کے لیے کافی سود مند مند ثابت ہو سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت ملک کا ہر ایک طبقہ راہل گاندھی کو اپنا نمائندہ مان رہا ہے۔ نہ کہ ملک کے پارلیمان میں بلکہ اس سے باہر بھی۔ اسی طرح جموں وکشمیر میں لوگ بھی راہل گاندھی کو ایک ’’نجات دہندہ‘‘ کی شکل میں دیکھتے ہیں۔
طارق حمید قرہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’’جموں وکشمیر کے لوگ اس بار حقیقی بدلاؤ چاہتے ہیں۔ وہ خود کو آزادنہ ماحول میں دیکھنا چاہتے ہیں۔ ظلم و زیادتی اور جبر سے وہ نجات چاہتے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’یہ کوئی عام انتخابات نہیں ہیں، یہ جموں وکشمیر کے تشخص، عزت وقار کا الیکشن ہے اور آنے والی نسلوں کی حفاظت کا الیکشن ہے۔‘‘ لوگوں کے بدلتے مزاج پر بات کرتے ہوئے طارق قرہ نے کہا کہ اس مرتبہ کشمیری چاہتے ہیں کہ اپنے ووٹ کا استعمال کریں۔ پہلے شہری علاقوں میں ووٹنگ کی شرح کم دیکھنے میں آتی تھی جس کے نتیجے میں کبھی کبھار دیانتدار امیدوار کو بھی ہار کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ لیکن آج لوگوں میں یہ احساس پیدا ہوگیا ہے کہ اگر وہ اپنے ووٹ کا استعمال نہیں کریں گے تو آئند اس کا خمیازہ لوگوں کو ہی بھگتنا پڑے گا۔
الائنس کے باوجود بھی این سی اور کئی کانگریس کے رہنماؤں کے چند اسمبلی حلقوں میں آزادانہ طور پر انتخابات لڑنے پر پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں طارق حمید قرہ نے کہا کہ کچھ لوگ پارٹی کے ضابطہ اخلاق پر عمل پیرا رہتے ہیں اور کچھ باغی ہو جاتے ہیں ایسے میں یہ پارٹی قیادت پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ کس طرح ایسے لوگوں سے نمٹے۔ کانگریس پارٹی سے وابستہ ایک شخص نے اتحاد کے ضابطے کے خلاف اپنی نامزدگی بطور امیدوار داخل کی پارٹی نے اس کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے باہر کا راستہ دکھایا۔ ایسے میں این سی پر بھی یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہےکہ وہ ان امیدواروں کےخلاف کارروائی کریں جو کہ اس اتحاد کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ 69 سالہ طارق حمید قرہ نے 2014 کے پارلیمانی انتخابات میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی ٹکٹ پر نیشنل کانفرنس کے فاروق عبداللہ کو سرینگر پارلیمانی نشست سے شکست دی تھی۔ تاہم 2015 میں پی ڈی پی - بی جے پی مخلوط حکومت بننے کے بعد وہ پی ڈی پی سے مستعفی ہوئے اور پھر سال 2017 میں انہوں نے کانگریس میں شمولیت اختیار کی اور فی الوقت قرہ جموں وکشمیر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کانگریس اور این سی اتحاد میں اختلافات: سابق لیڈرز خود مختار حیثیت میں سیاسی میدان میں کود پڑے - NC Cong Alliance Turmoil